وہ کون لوگ ہیں؟ جنہیں نہ خداہی ملانہ وصالِ صنم

(زیرنظرمضمون میرے تاثرأت پرمشتمل ہے جوایک مجلس کی گفتگوؤں سے متاثرہوکرلکھاگیاہے جس میں ایک جماعت ، ایک تحریک، داعی اول اس کانصب العین زیربحث تھا۔ممکن ہے کچھ لوگ بعض باتوں کی تہہ تک پہنچ نہ سکیں اس کے لئے مضمون نگارمعذرت خواہ ہے۔)

ایسے لوگوں کی ملت میں کمی ہے جودوراندیش ہوں، جن کی نظرملت کے ماضی ، حال اورمستقبل پرہو۔ زیادہ ترلوگ بلکہ نوے فیصدسے کہیں زیادہ ایسے لوگ ہیں جومحض حال پرنظررکھتے ہیں ان کی نظرنہ گہری ہوتی ہے اورنہ وہ کسی صحیح اوردرست نتیجہ پرپہنچ سکتے ہیں۔ ماضی پرگہری نظررکھے بغیرملت کے آج کے حالات کے امراض اورخرابیوں کاجائزہ لیناان کے بس کاکام نہیں ہوسکتا۔ ایسے لوگ جوماضی پرگہرائی سے جائزہ لیتے ہیں ان کوآسانی سے پتہ چل جاتاہے کہ ملت کاحال کیوں اتنابراہے اورکیونکروہ اپنی بری حالت کوچھوڑنے سے عاجزاورقاصرہے ۔
اچٹتی نظررکھنے والوں کی ایک مشکل یہ بھی ہے جومفکر، مصلح اورمجددہوتاہے وہ اس کی باتوں کوسمجھ بھی نہیں پاتے کیونکہ مفکراورمجددکام اصلاح حال ہوتاہے ۔ اصلاح حال پتہ ماری کاکام ہوتاہے وہ انفرادی طورپریہ کام کرنے کاارادہ نہیں کرتابلکہ اجتماعی طورپرکرنے کافیصلہ کرتاہے اس کے لئے وہ ایک جماعت کی تشکیل کرتاہے اس کانصب العین ، طریقہ کاراورپالیسی وپروگرام صلاح ومشورہ سے طے کرتاہے پھراس جماعت کے افرادکی تربیت کاپروگرام مرتب کرتاہے ۔ ان کے اندرقربانی وایثارکاجذبہ بیدارکرنے کی کوشش کرتاہے تھوڑے یابہت جوبھی اسے ملتے ہیں ان کولے کرمیدان عمل میں کودپڑتا ہے ، اپنی زندگی وقف کردیتاہے ، ہرطرح سے اسے آزمایاجاتاہے اوردنیادیکھتی ہے کہ وہ آزمائش کی بھٹی سے گزرکرکھوٹاثابت ہونے کے بجائے کھراثابت ہوتاہے ، اپنے نصب العین کی شہادت اورگواہی کے لئے وہ موت کوگلے لگاناقبول کرلیتاہے ۔ جماعت کے اندراورباہرسے بھی اسے گواہ مل جاتے ہیں سوائے اندرکے چندافرادکے جواپنی اناکی بقاکے لئے حیلہ وبہانہ کرکے یاداعی اول پرطریقہ کارسے اختلاف کرکے الگ ہوجاتے ہیں۔ دوچارجن کی فکرپختہ نہیں ہوتی جوگمراہوں کے ساتھ توچل لیتے ہیں مگرراہ راست پرچلنے والوں کے ساتھ ان کاچلنامشکل ہوجاتاہے وہ داعی اول پرتعبیرکی غلطی کاالزام لگانے سے بھی نہیں چوکتے ، ایسے لوگ پھرملت کے خلاف سازش کرنے والوں کے ساتھ ہوجاتے ہیں اورجوکچھ سیکھے ہوتے ہیں اورجانکاری رکھتے ہیں اس کے سہارے جیتے ہیں مگرمخالفت ان کاپیشہ بن جاتاہے ۔ پیشہ مخالفت اختیارکرنے والے اپنے آپ کونرم مزاج بتانے سے نہیں چوکتے ، مخالف کوگرم مزاج کہتے ہیں جبکہ اس کی شرافت کاحال یہ ہوتاہے کہ ان کوان کی سازشوں کاجواب بھی نہیں دیتا،انھیں ان کے حال پرچھوڑدیتاہے۔
جان نثاروں کی جماعت اگراپنے مقصداورنصب العین کے الفاظ بدل لیتاہے تواس پربھی وہ نکتہ چینی کرتے ہیں دوقدم بھی راہ حق پرچلناگوارہ نہیں ہوتاہے اوروہ جانتے ہیں کہ داعی اول اوراس کے رفقاء ہرطرح کی مشقت برداشت کرتے ہیں یہاں تک کہ ہنستے ہنستے سولی پرچڑھ جاناگوارہ کرلیتے ہیں مگرظالم وجابرحکومتوں سے زندگی کی نہ بھیک مانگتے ہیں اورنہ رحم کی اپیل کرتے ہیں، صرف رحم کے لئے اپنے مالک حقیقی کوکافی سمجھتے ہیں، ایسے کھرے اورخالص لوگوں کودیکھ کربھی بھٹکے ہوئے لوگ الفاظ کے پیچ وخم میں الجھے رہتے ہیں اس لئے کہ ان کی نظرگہرسے زیادہ صدف پرہوتی ہے ۔ایسے لوگ ان لوگوں کی ہمت افزائی کرتے ہیں جوحق کے مسافرپرطعنہ زنی کرتے ہیں ان کی راہ روکتے ہیں اورراہ روکنے والوں کے ساتھی براتی ہوتے ہیں اورصرف صرف دنیاان کی مطمح نظرہوتی ہے ۔ دنیاپرستی اورخداپرستی کافرق سمجھنے والے خداپرستوں کوسمجھ لیتے ہیں مگرجودنیاپرستی اورخداپرستی کے فرق سے ناواقف ہوتے ہیں ان کوخداپرستوں سے زیادہ کامیاب دنیاپرست ہی نظرآتے ہیں، اس لئے وہ دنیاپرستوں کے صف میں رہ کرہی اپنی دنیاآبادکرتے ہیں۔ کچھ لوگ ایسے ہوتے ہیں جہ نہ دین کے ہوتے ہیں نہ دنیاکے ، کیونکہ ان کوکسی ایک میںیکسوئی نصیب نہیں ہوتی ، ایسے لوگ سب سے بدقسمت ہوتے ہیں نہ انہیں خداہی ملتاہے اورنہ وصال صنم۔
غورکرنے سے معلوم ہوتاہے کہ حق کی راہ میں بہت سے پردے اوردیواریں حائل ہوتی ہیں مگراصل چیزتوفیق الٰہی ہوتی ہے ۔ حق تک رسائی اسی کی ہوتی ہے جس پرمالک حقیقی کی نظرکرم ہوجاتی ہے ۔ جگرمرادآبادی نے سچ کہاہے :
اللہ اگرتوفیق نہ دے انسان کے بس کاکام نہیں
فیضان محبت عام سہی عرفان محبت عام نہیں

یہ مصنف کی ذاتی رائے ہے۔
(اس ویب سائٹ کے مضامین کوعام کرنے میں ہمارا تعاون کیجیے۔)
Disclaimer: The opinions expressed within this article/piece are personal views of the author; and do not reflect the views of the Mazameen.com. The Mazameen.com does not assume any responsibility or liability for the same.)


تبصرے بند ہیں۔