آثار قلم

 مولانا سید آصف ملی ندوی

 گذشتہ دنوں استاذ گرامی قدر حضرت مولانا حافظ زبیر احمد ندیمی ملی صاحب زید مجدہ السامی (استاذ تفسیر و حدیث معہد ملت مالیگاؤں ) نے از راہ شفقت و خُرد نوازی اپنے دینی، علمی، اصلاحی و سوانحی مضامین کا مجموعہ جو ماہ ستمبر 2017 میں بہ نام (آثار قلم) زیور طباعت سے آراستہ ہو کر منظر عام پر آیا ہے، اس عاجز کے نام بذریعہ ڈاک  ارسال فرمایا۔ مجھے پہلے ہی سے اطلاع تھی کہ استاذ محترم کے مختلف مضامین کاایک مجموعہ زیر طبع ہے اور بہت جلد شائع ہونے والا ہے، تبھی سے میں سراپا شوق بنا ہوا تھا،ڈاکیہ نے جیسے ہی کتاب دی، اسی وقت پڑھنا شروع کردیا، دل تو یہی چاہتا تھا کہ ایک ہی نشست میں پوری کتاب پڑھ لے لیکن کتاب کی ضخامت اور مطالعہ کے اصول و آداب کے پیش نظر ایک سے زائد مرتبہ میں مکمل کیا۔

 صاحب کتاب اور میرے استاذ محترم حضرت مولانا حافظ زبیر احمد ندیمی ملی صاحب ریاست مہاراشٹرا کے مردم خیز شہرمالیگاؤں کی بہت ہی محترم و ممتاز شخصیت ہے، آپ جامعہ معہد ملت مالیگاؤں کے نامور استاذ ہیں ، جو اس ادارہ میں گذشتہ تینتیس برسوں سے درس و تدریس کی خدمات انجام دے رہے ہیں،  بلا مبالغہ ریاست و بیرون ریاست کے سینکڑوں طالبان علوم نبوت نے آپ سے کسب فیض کیا ہیں۔ آپ کی پیدائش ایک ایسے پاکیزہ و دیندار گھرانے میں ہوئی ہے جس کے ایک فرد جناب عبدالسلام صاحب  ندیم ریاضی کے نام سے مالیگاؤں کی اقلیم زبان و ادب کے حکمراں بنے رہے تو وہیں دوسری طرف اسی خانوادہ میں وہ تاریخ ساز شخصیت تھی جو بلا شبہ علوم و ادب، قرطاس و قلم اور معارف و بصائر کی مملکت کی بے تاج بادشاہ تھی، یعنی شیخ الحدیث حضرت مولانا محمد حنیف صاحب ملی نوّر اللہ مرقدہ، جو ایک ایسا آفتاب جہاں تاب تھے جس کی ضیاپاشیوں سے ہزاروں تشنگان علوم نبوت روشنی حاصل کرتے رہے ہیں اور انشاء اللہ تا قیامت روشنی حاصل کرتے رہینگے، یقیناً وہ ایک ایسا چراغ تھے جس کی لو سے ہزاروں چراغ جلے ہیں اورجلتے رہینگے۔

استاذ محترم حضرت مولانا حافظ زبیر احمد ندیمی ملی صاحب  جناب عبدالسلام صاحب کے فرزند اور شیخ الحدیث حضرت مولانا محمد حنیف صاحب ملی کے برادر زادے ہیں ۔ آپ نے اپنے چچا جان حضرت شیخ الحدیثؒ کی آغوش تربیت میں نہ صرف پرورش پائی ہیں بلکہ آپ نے اپنے چچا جان کی شخصیت، زندگی اور افکار و خیالات کا بچپن ہی سے بہت گہرا مشاہدہ کیا ہیں،  اور میرا یہ خیال ہے کہ آپ کی تمام تر علمی کاوشیں اپنے چچا جان کی شخصیت، زندگی اور افکار و خیالات کے مشاہدہ ہی کا ثمرہ ہے۔

 آثار قلم استاذ محترم کی ان شاہکار تحریروں کا مجموعہ ہے جو انہوں نے مختلف ادوار و اوقات میں آسمان صحافت کے اپنے وقت کے ماہ تمام و بدر کامل اور ریاست مہاراشٹرا کے عظیم الشان بافیض ادارے معہد ملت مالیگاؤں کے ترجمان پندرہ روزہ گلشن کے لئے دینی، علمی، اصلاحی اور دیگر متنوع موضوعات پر حوالہء قرطاس کئے تھے۔ ان میں سے بیشتر مضامین وہ ہیں جو نہ صرف وطن عزیز بھارت بلکہ پڑوسی ملک پاکستان کے بھی مختلف  مؤقر جرائد و مجلات اور اخبارات میں اشاعت پذیر ہوئے ہیں ۔ استاذ محترم کو اللہ تعالی نے مختلف موضوعات و علوم پر نہ صرف عبور و مہارت عطا فرمائی ہے بلکہ اس کے ساتھ ساتھ آپ کو معرفت و فکر صائبہ سے بھی بہرہ ورفرمایا ہے، یہی وجہ ہے کہ قاری کو کتاب میں شامل ہر مضمون کے مطالعے سے  نہ صرف نفس مضمون اور علم میں اضافے کا لذت بخش احساس ہوتا ہے بلکہ معرفت وبصیرت کے حاصل ہونے کا لطف بھی آنے لگتا ہے۔ یہ کتاب ایک ایسا عطرمجموعہ ہے جس میں زبان و ادب، دین و مذہب، حسن اخلاق و معاشرت،  ملی مسائل و ملکی سیاست، عبادات و معاملات، سیرت وسوانح اوراصلاح نفس و تزکیہء باطن جیسے فرحت بخش و عطر بیز موضوعات کی خوشبو پائی جاتی ہے جس سے نہ صرف مشام جاں معطر ہوتی ہے بلکہ دل و دماغ کو بھی تازگی و بالیدگی حاصل ہوتی ہے۔

کتاب کے شروع میں بالائی سرخی بادہ کہن کے تحت شیخ الحدیث حضرت مولانا محمد حنیف ملی ؒ کا ایک بہت ہی قیمتی مضمون (قرطاس وقلم اور اس کی فرماں روائی) کو درج کیا گیا ہے، جس میں حضرت نے قلم کی تاثیر،اس کی عظمت اور ہمہ گیریت کو کتاب مقدس قرآن مجیدکی آیات مبارکہ کی روشنی میں بیان فرمایا ہے۔ اس کے بعد استاذ محترم کے تینتیس مضامین درج ہیں اور تمام ہی مضامین نہایت دلچسپ اور معلومات آفریں ہیں ، جن پر تبصرہ کرنے یا کچھ لکھنے کی نہ تو میری اوقات ہے اور نہ ہی صلاحیت۔ تاہم کتاب میں درج چندمضامین کے عناوین یہاں درج کرتا ہوں جس سے ہمیں ان  کے تنوع اور اہمیت و افادیت کا کچھ اندازہ ہوسکتا ہے۔

۱۔ کس زباں سے ہو ادا شکرِ خداوند کریم ؟۔  ۲۔ تو نے جو بھی نقش کھینچا جاوداں بنتا گیا۔ اس مضمون میں استاذ محترم رسالت مآب ﷺ کی سیرت مبارکہ اور بنی نوع انساں پر آپ کے احسانات کو مختصر و جامع اور بڑے ہی دلنشین انداز میں ذکر فرمانے کے بعد لکھتے ہیں  ’’ قصہ مختصر یہ کہ نبی اکرم حضرت محمد ﷺ کی ذات ستودہ صفات نے اخلاقی سیاسی سماجی و معاشی اعتبار سے جو رہنمائی دنیا والوں کے سامنے پیش کی ہے اس کے سامنے سرتسلیم خم کرنے ہی میں دنیا کی کامیابی ہے اور آپ کے حکموں سے سرتابی ناکامی کا پیش خیمہ ہے‘‘  (صفحہ نمبر ۸۲)۔  ۳۔ حسن اخلاق سے ملتی ہے حیات جاوید۔   ۴۔ حضرت ابراہیم علیہ السلام توحید خالص کے علمبردار۔ ۵۔ درس قربانی : حنا بند ِ عروس لالہ ہے خونِ جگر تیرا۔ ۶۔ ماہ رمضان کی آمد:  آج پی لو پھر خدا جانے کہ کل کیا حشر ہو؟۔ ۷۔ آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ: مسلمانانِ ہند کا حصنِ حصین۔ ۸۔آئینی حقوق کا مکمل تحفظ مرکزی حکومت کی بنیادی ذمہ داری۔  ۹۔ طالبان علوم کی خدمت میں چند گذارشات۔  ۱۰۔ نماز وہ ہے جو سینوں میں بجلیاں بھردے۔ ۱۱۔ یا رب زمانہ ہم کو مٹاتا ہے کس لئے؟   ۱۲۔ کسے نہیں ہے تمنائے سروری ؟ لیکن۔  ۱۳۔ مکر و ریا اور مہر و خلوص : دو کنارے ہیں یہ باہم نہیں ملنے والے۔ ۱۴۔ توبہ کی لذتوں سے مست ِ خمار بن جا۔ ۱۵۔ کیا تصویر سازی و تصویر کشی کی شناعت و قباحت ختم ہوگئی ہے ؟۔

یہ اس کتاب میں درج مضامین کی مختصر ونامکمل فہرست ہے، جس کو میں نے بطور نمونہ مشتے از خروارے پیش کیا ہے، سٖچی بات یہ ہے کہ تمام ہی مضامین میں زبان و ادب کی خوبصورتی اور علوم و معارف کا ایک بحرِ ناپیدا کنار موجزن نظر آتا ہے۔  اس کتاب کا مطالعہ علماء و حفاظ کرام کے لئے عموماَ اور ائمہ و خطباء حضرات کے لئے بطور خاص بہت ہی مفید و معاون ثابت ہوگا۔

کتاب کے مرتب برادرعزیز مفتی ظہیر احمد ملی (امام مسجد بیت الجلیل، گلشن جلیل مالیگاؤں) ہیں جنہوں نے بہت محنت اور عرق ریزی سے پندرہ روزہ گلشن اور دیگر متعدد جرائد میں منتشر اور بکھرے ہوئے مضامین کوبہت ہی خوبی کے ساتھ یکجا کرکے ایک نہایت ہی مستحسن علمی کارنامہ انجام دیاہیں ۔ یقیناً وہ اپنی اس کاوش اور حسن انتخاب پر قابل صد مبارکباد ہیں ۔ کتاب کی کتابت، ٹائپنگ، طباعت اور ٹائٹل سب ہی نہایت دیدہ زیب ہیں جس پر طابع و ناشر بھی قابل صد مبارکباد ہیں ۔ خواہشمند حضرات اس نمبر پر رابطہ فرمائیں :  ۹۹۲۲۸۵۹۳۲۳۔

تبصرے بند ہیں۔