آدمی اک کھلونا مٹی کا
مقصود عالم رفعت
آدمی اک کھلونا مٹی کا
دوستو کیا بھروسہ مٹی کا
…
تیری حکمت کمال ہے مولی
خوب پتلا بنایا مٹی کا
…
خالی آئے تھے خالی جانا ہے
کس لئے پھر یہ جھگڑا مٹی کا
…
ایسا لگتا ہے بول اٹھے گا اب
کتنا پیارا ہے پتلا مٹی کا
…
زر زمیں کب مجھے میسر تھی
ریت پر گھر بنایا مٹی کا
…
صرف میرے ہی گھر ہوئی بارش
کیونکہ میرا ہی گھر تھا مٹی کا
…
سارے دیوار و در ہیں مٹی کے
میرا آئینہ خانہ مٹی کا
…
آکے دنیا میں ہوگیا پتھر
رب نے جس کو بنایا مٹی کا
…
حسن پہ کیوں غرور اے رفعت
ہے ترا جب سراپا مٹی کا
تبصرے بند ہیں۔