اب کرو کوششیں دنیا کو جگانے کے لیے
عمران عالم
اب کرو کوششیں دنیا کو جگانے کے لیے
تھک چکیں آنکھیں نئے خواب دکھانے کے لیے
۔
دخترِ یاس کی آنکھوں میں نظر آئے گا
"اشک پینے کے لیے ہیں کہ بہانے کے لیے "
۔
کتنی راہوں سے میں کترا کے گزر جاتا ہوں
خوب لگتی ہیں جو محفل کو لبھانے کے لیے
۔
اب انھیں کون سا تمغہ دوں محبت کے سوا
سرپھرے لوگ ہیں چنتے ہیں نشانے کے لیے
۔
اور بھی چاہیے عالم کو نوازش اس کی؟
روٹھنے والے بھی آتے ہیں منانے کے لیے
تبصرے بند ہیں۔