امیروں میں ریاکاری بہت ہے

مجاہد ہادؔی ایلولوی

امیروں میں ریاکاری بہت ہے
غریبوں میں وفاداری بہت ہے

پڑھے لکھے کہے جاتے ہیں جو لوگ
انہیں میں آج بے کاری بہت ہے

یہ تخت و تاج تم کو ہو مبارک
دلوں پر ہم کو سرداری بہت ہے

امیرِ شہر کے ہر اک عمل میں
حقیقت کم, اداکاری بہت ہے

ہمیں اس طرح اچھے دن ملے ہیں
کہ اب پہلے سے ناداری بہت ہے

نگاہوں سے فقط گھایل کیا ہے
مگر وہ چوٹ بھی کاری بہت ہے

جبیں سائی نہیں کرتے ہیں ہر جا
"فقیری میں بھی خود داری بہت ہے”

بہا کر خون کہتا ہے وہ ہادؔی
کہ تم سے مجھ کو غم خواری بہت ہے

تبصرے بند ہیں۔