انسان اور زمین کی حکومت (قسط 81)

رستم علی خان

چنانچہ بلقیس نے حضرت سلیمان کے علم اور پیغمبری کی آزمائش کرنا چاہی اور چند چیزیں آپ کی خدمت میں پیش کرنے کو اپنے ایلچیوں کو بھیجا- ان میں سو غلام اور لونڈیوں کو ایک سی صورت بنا کر اور ایک جیسے کپڑے پہنا لر نقاب اوڑھا کے بھیجا- اس کے علاوہ ایک ٹکڑا یاقوت ناسفتہ ڈبیہ میں رکھ کر اور چند مادیان اسپ ساتھ گھوڑیوں کے ملا کر اور ایک شیشہ خالی واسطے امتحان کے بھیجا-

چنانچہ بلقیس نے یہ چیزیں اپنے ایلچیوں کو دیکر بھیجا اور حکم کیا کہ جا کر حضرت سلیمان سے کہیں کہ آپ ان سو غلام اور لونڈیوں میں فرق کریں اور بنا ان کی حالت بدلے یعنی کپڑے یا نقاب اتروائے بنا اسی حالت میں غلاموں کو لونڈیوں سے الگ کریں- اور اس یاقوت کو جو بنا سوراخ کے ہے اس میں سوراخ کرنا ہو گا لیکن اس کام کو کرنے کے واسطے کوئی اوزار یا ہتھیار استمعال نہ کریں بلکہ اسی ڈبیا میں رکھے اس میں سوراخ کرنا ہو گا- اور اسپ مادیوں کو گھوڑیوں سے جدا کریں- اور آخری چیز یہ جو خالی شیشہ ہے اسے پانی سے بھر دیں- لیکن اس میں شرط یہ ہے کہ وہ پانی نہ آسمانی ہو نہ زمینی یعنی نہ آسمان سے بارش کی صورت برسا ہو اور نہ زمین سے چشموں جھیلوں سمندروں کی صورت نکلا ہو یا بہا ہو- اور کہا کہ سلیمان سے کہو کہ اگر وہ سچا ہے تو ہماری شرطیں پوری کرے پھر ہم ضرور ایمان لائیں گے- اور ساتھ ہی تاکید کی کہ پھر جو سلیمان کا جواب ہو اس کے بارے مجھے آ کر خبر کرنا-

چنانچہ بلقیس کے ایلچی وہ تمام چیزیں لیکر حضرت سلیمان کے دربار میں پنہچے اور تمام چیزیں حضرت کی خدمت میں پیش کیں اور ساتھ ہی بلقیس کی شرائط بیان کیں اور یہ بھی کہ اگر آپ ایسا کر سکو تو ہم ضرور ایمان لاویں گے-

حضرت سلیمان نے ان سے فرمایا کہ اگر ہم ایسا کر دیں جو تم کہتے ہو اور تمہاری شرطیں پوری کر دیں تو کیا تم ایمان لاو گے- انہوں نے کہا اگر آپ اپنے علم سے ایسا کر سکیں تو ہم بالیقین آپ پر ایمان لائیں گے- چنانچہ حضرت سلیمان علیہ السلام نے غلام اور لونڈیوں میں فرق کرنے کو ایک لوٹا پانی کا منگوایا اور انہیں اس پانی میں ہاتھ دھونے کو کہا- پس جو لونڈیاں تھیں انہوں نے ہاتھ کے سامنے حصے سے دھونا شروع کیا اور جو غلام تھے ان میں انہوں نے اپنی انگلیوں کی پوروں سے دھونا شروع کیا- اور مرد و عورت میں یہی فرق اور عادت پائی جاتی ہے- اور دوسرا جو یاقوت بلقیس بنا چھید کے بھیجا تھا کہ اس میں چھید کریں بنا کسی اوزار و ہتھیار کو استمعال میں لائے- اس کے لیے حضرت نے ایک کیڑے کو حضرت نے حکم کیا پس اس یاقوت کو اس کیڑے نے چھیدا- اور تیسری شرط جو اسپ مادیان اور گھوڑیوں میں فرق کرنے کی تھی- اس کے لیے حضرت سلیمان نے انہیں کھونٹوں پر الگ باندھنے اور ان کے آگا دانا اور چارہ ڈالنے کا حکم دیا- ان میں سے چند فورا چارے اور دانے کی طرف متوجہ ہوئیں اور چند نے تاخیر سے توجہ دی- حضرت نے فرمایا پس جو فورا اور پہلے چارے دانے کی طرف متوجہ ہوئیں سو اسپ مادیان ہیں اور جنہوں نے تاخیر لگائی وہ گھوڑیاں ہیں اور ان میں یہی فرق اور امتیاز پایا جاتا ہے-

اور چوتھی اور آخری شرط جو خالی شیشے کو پانی سے بھرنے کی تھی کہ نہ وہ پانی زمین کا ہو اور نہ آسمان سے برسا ہوا ہو- اس کے لیے حضرت سلیمان نے حکم دیا کہ اصیل النسل گھوڑو کے بدن پر سمندری نمک کو مل کر خوب دوڑایا جائے- چنانچہ بمطابق حکم کے ایسا ہی کیا گیا پھر ان کے جسم سے نکلنے والے پسینے سے اس شیشے کو بھرا اور بلقیس کی شرط کیمطابق وہ پانی نہ زمین کا تھا اور نہ آسمان کا تھا- پس اس طرح حضرت سلیمان نے اپنے علم کے زریعہ سے بلقیس کی ناشائستہ شرائط کا شائستہ طریقے سے جواب دیا-

1 تبصرہ
  1. محمد شاھد منیر کہتے ہیں

    السلام علیکم پیارے بھائی اس کتاب کا نام چاہیئے کیا آپ بتا سکتے ہیں کیوں کہ اس کی اقساط میں کچھ غلط باتیں لکھی ہیں میں تحقیق کرنا چاہتا ہوں جزاک اللہ خیر

تبصرے بند ہیں۔