آہ! ڈاکٹر ملک زادہ منظورنہ رہے

ڈھونڈو گے اگر ملکوں ملکوں

ملنے کے نہیں نایاب ہیں ہم

   عالم اردو کا اک درخشاں ستارہ یعنی اردو دنیا کی نامور شخصیت، اک بڑے شاعر ادیب مصنف   پروفیسرمشاعروں کے بلند پایہ اناونسر یعنی بے مثال ناظم مشاعرہ،  عالی جناب ملک زادہ منظور احمد کا آج بعد نماز جمعہ جگراتی ہسپتال لکھنو میں انتقال ہو گیا -ان للہ وان الیہ راجعون     اردو دنیا اپنی اک نیک پیاری بزرگ شخصیت سے محروم ہو گئ- اک جان نثار اردو دنیا سے رخصت ہو گئے-

مرحوم ملک زادہ اعلیٰ انسانی اقدار کے حامل تھے، وہ پرانی وضع قطع کے لوگوں میں سے تھے۔

چھوٹوں سے پیار بڑوں کا ادب انہیں اچھی طرح آتا تھا.اردو سے انہیں والہانہ محبت تھی. وہ گفتارنہیں کردار کے غازی تھے.

وہ ان اردو والوں میں سے نہیں تھے جنہیں اردو نے بہت کچھ دیا.مگر اردو کے لئے وہ خود کچھ نہ کر سکے .

اردو کو زیادہ سے زیادہ حق دلانے کے لئے  انہوں نے سالہاسال جمہوری   طریقہ سے لڑائی  لڑی، سڑکوں پر اترے –

اردو کی آبیاری میں شاعروں کا ہاتھ ہوتا ہے، مشاعروں کی کامیابی میں ناظم مشاعرہ کا ہاتھ ہوا کرتا ہے-کتنے ہی مشاعروں کو انہوں نے اپنے برجستہ حسن تدبر سے کا میاب کیا- ناظم مشاعرہ کے ناطے پوری دنیا میں مشہور ہوئے۔ ایک شاعر اور ناظم مشاعرہ کی حیثیت سے وہ  ملک  ہی میں  ہی نہیں بلکہ پوری دنیامیں  اردو کا  پرچم لہرایا-

انہوں نےمتعدد کتابیں تصنیف کیں.

آپ  شبلی گریجویٹ کا لج میں انگریزی ادب کے لیکچرار ہوئے–لکھنو یونیورسٹی میں پروفیسر ہو کر ر یٹائیرہوئے –

   ملک زادہ صاحب نے متعدد کتابیں تصنیف  کیں-جن میں نثرو نظم دونوں ہیں-آپ امام الہند مولانا ابوالکلام آزاد سے بہت متاثر تھے.آزاد پر کئی کتابیں لکھیں –

مولانا ابوالکلام آزاد اور فکروفن

مولانا ابوالکلام آزاد الہلال کے آئینہ میں

غبار خاطر کا تنقیدی جائزہ

رقص شرارت اورشہر ستم، مرحوم کی غزلوں نظموں شاعری کی کتابوں کے نام ہیں اسکے علاوہ بھی انہوں نے متعدد کتابیں لکھیں -جن سے ان کو شہرت بھی ملی-ممنی میں کبھی اکثر  صمد بھا ء کرلا والے کے یہاں قیام ہوتا تھا-وئین نا چیز کی مرحوم سے تھوڑی بہت قربت ہوئ-اک نیک اور با عمل اردو کے سپاء سے دوستی پر کس کو ناز نہ ہو گا-

اردو مرحوم کے گویا جسم روح کا اک حصہ تھی-اردو کے اشاعت و تبلیغ اور ترقی بقائ￿  کے لئے جو کچھ کیا وہ آب زر سے لکھنے لائیق ہے-اردو نے مرحوم کو غزت بخشی اور مرحوم نے اردو کے لئے نمایاں خدمات انجام دین-اردو رسم الخط، اردو کی جان و روح ہے-اسے بدلنیکی بات کہی جانے لگی-آپ نے ڈٹ کر مخالفت ہی نہیں کی بلکہ اردو رسم الخط باقی رکھنے کے لئے اک زبردست تحریک چلائ-آپ تحریک کے آدمی تھے -اردو کی بقائ￿  فلاح کے لئے کتنی ہی تحریکوں سے وہ جڑے-ملت اسلامیہ کا ڈاکٹر ملک زادہ منظور صاحب کو بڑا درد رہا کرتاتھا –

ملت اور اردو کیلئے انتہاء ایمانداری خلوص نیک نیتی کی بنائ￿  پر وہ ہمیشہ یاد رکھے جائیں گے۔

ڈاکٹر ملک زادہ منظور 17 اکتوبرچ1927 کو پیدا ہوئے اور 22 اپریل 2016 بعد نماز جمعہ انتقال کر گئے –

مرحوم سے،  دنیائے اردو کو بہت  محبت تھی-تقریبا دوسو اردو کتابوں کے پیش لفظ لکھے -ان کا سلیقہ، زبان سے لفظوں کی ادائیگی،  بہترین حسن بیان ،برجستگی، حالات حاضرہ پرگرفتایک  زمانہ تکوہ بہترین ناظم مشاعرہ کہلائے- اس کی ساری دنیا معترف رہی–

اردو کی کتنی ہی انجمنیں اداروں سے مرحوم کا تعلق تھا -کتنے ہی سرکاری غیر سرکاری اعزازات ملے – اردو اکادمی یو پی کے چیرمین رہے-

اللہ مرحوم کو جنت الفردوس میں جگہ اور متعلقین کو صبرجمیل عطا کرے-

(بشکریہ یو این این)

تبصرے بند ہیں۔