اے صنم رونق بازار بڑھائے رکھو

جمالؔ کاکوی

اے صنم رونق بازار بڑھائے رکھو
قابل دید ہے شو کیس سجائے رکھو

ہوگئے زرد، ہواسوکھنا پتوں کا نصیب
سبز پتو ں کی مگر آس لگائے رکھو

ایک قطرہ ہو ، قطرہ ہی تمہارا وجود
دور دریا سے رہو جان بچائے رکھو

نغمہ بھی ذوق سماعت کو بھلا لگتا ہے
کھل کہ جب گاؤ میاں سر کو بنائے رکھو

زندہ ہونے کہ بھی اسباب نکل آئیں گے
فکر کی شمع ، شب تار جلائے رکھو

رفتگاں کہہ جو گئے بات ہیں جاتے جاتے
یاد رکھو، اسے تعویذ بنائے رکھو

جیست کو ملتی ہے جینے کی حرارت اس سے
دل میں الفت کی شمع اپنے جلائے رکھو

اک تعلق تو ہے دنیا سے اے دوست مگر
جس قدر ہو سکے دامن کو بچائے رکھو

آئینہ ان کا ،صورت ہے یہ ان کی صورت
اے جمالؔ اپنی نظر پھر بھی جکھائے رکھو

تبصرے بند ہیں۔