باجارہ: تلفظ و املاء کی اغلاط

حامد محمود راجا 

یہ اردو زبان کی کم نصیبی ہے یا عربی و فارسی جاننے والوں کی کہ اب اس کا تلفظ اور املاء وہ لوگ متعین کررہے ہیں جو خود اردو کے مبادی اور قواعد سے واقف نہیں۔ ستم بالائے ستم یہ کہ اردو قواعد کو اب انگریزی قواعد کے آئینے میں دیکھا جارہا ہے۔ املاء اور تلفظ کی فروغ پانے والی بے شمار غلطیوں میں سے ایک غلطی "با جارہ ” کا غلط املاء ہے۔ مثلا” بہر حال” کو” بہ ہر حال” لکھا جارہا ہے۔ اسی نوعیت کے دیگر الفاظ میں "بہ ” کا املاء اختیار کیا جارہا ہے حالانکہ یہ غلط اور اردو ادب کے ماضی سے قطعی مختلف اور متضاد ہے۔

قصے کا آغاز روزنامہ اسلام کے صفحہ2سے ہوا جہاں ” شہر بہ شہر“ کا عنوان پوری آب و تاب کے ساتھ براجمان تھا۔ ایک دن نظر اس عنوان پر جم کر رہ گئی اور کچھ ہی دیر میں محسوس ہوا کہ یہ ترکیب اپنی مماثل تراکیب سے مختلف انداز میں لکھی گئی ہے۔ مثلاً قدم بقدم، رو برو، دربدروغیرہ میں تو ’ب ‘ کو دوسرے لفظ کے ساتھ جوڑ کر لکھا گیا ہے۔ قدم بقدم دراصل تین الفا ظ کا مجموعہ ہے، قدم +ب +قدم۔ اسی طرح دوسر ے الفاظ میں ہے۔ حال ہی میں انتقال کرجانے والے ادیب اشتیاق احمد مرحوم، جو” بچوں کا اسلام“ کے ایڈیٹر بھی تھے، نے متعدد سلسلے روزنامہ اسلام میں قدم بقدم کے عنوان سے تحریر کیے تھے۔ جیسے: سیرت النبی قدم بقدم وغیرہ۔ ان سلسلوں کے عنوان میں بھی ب کو جوڑ کر ہی لکھا گیا ہے نہ کہ ”بہ“ کی شکل میں۔

لہذ ا”شہر بہ شہر“ کا درست طریق املاء” شہر بشہر“ ہونا چاہیے۔ لیکن اس تجویز کو نیوز روم انچارج شفقت سعید نے رد کردیا۔ ذاتی تسکین کے لیے کتب لغات و قواعد کا مطالعہ کیا تو رفتہ رفتہ کچھ اور گرہیں بھی کھلتی گئیں اوریوں ایک مختصر مضمون کی شکل بن گئی جو ویب سائٹ مضامین ڈاٹ کام (mazameen.com) پر مؤرخہ 2017-06-27کو شائع ہوا۔ مزید تلا ش اور جستجو کے بعد انکشاف ہواکہ لفظ ’ب ‘ جس کو آئندہ سطور میں ’ باجارہ‘ سے موسوم کیا جائے گا، کے تلفظ و املاءمیں اردو کاتب کثرت سے غلطی کررہے ہیں۔ باجارہ کے حوالے یہ املائی انتشار متعدد معروف اداروں کی کتب اور ویب سائٹس پر بھی موجود ہے۔ لہذا مناسب معلوم ہوا کہ اس لفظ کی مکمل تحقیق کی جائے اور صحیح صورت حال کو واضح کیا جائے۔ تلاش و جستجو کے دورا ن یہ محسوس کیا گیا کہ غلط نویسی کی بڑی وجہ دیکھا دیکھی پر مبنی رویہ ہے اور اِ س دیکھا دیکھی میں بھی کسی ایک متعین اسلوب کی پیروی نہیں کی جاتی۔ ایک ہی لفظ کو دو جگہ دو طریقے سے لکھا جارہا ہے۔ ایک مضمون میں ایک جگہ با آسانی جبکہ آگے چل کر بآسانی تحریر کیا گیا ہے۔

 اسی سوال کا جواب تلاش کرتے کرتے افی مواد جمع ہوگیا۔ سوچا کہ اس کو یک جا کتابی شکل میں شائع کردیا جائے۔ سو یہ کتابچہ اسی تلاش کا نتیجہ ہے۔ ان سطور  کا مقصد یہ ہے کہ باجارہ کے املاء اور تلفظ میں کی جانے والی غلطیوں کا تدارک کیا جائے۔ اس غلطی کی بنیادی وجہ عربی وفارسی سے ناواقفیت ہے اور عربی اسلوب سے متصادم املاءکو بعض عربی سے ناواقف مصنفین نے درست قرار دینے کی کوشش کی بھی ہے۔ باجارہ تو محض ایک مثال ہے ورنہ املاءکی بے شمار غلطیاں تحریروں میں نظر آرہی ہیں۔ دینی مدارس کے فاضلین کی تصانیف میں تو یہ غلطیاں البتہ کم ہیں جب کہ اخبار ان غلطیوں سے بھرے پڑے ہیں۔ ان حالات میں علماءکرام کی ذمہ داریوں میں مزید اضافہ ہو جاتا ہے کہ وہ اردو املاءکے محاذ پر بھی توجہ مرکوز کریں، مزید بے توجہی نقصان میں اضافے کا باعث بن سکتی ہے۔

املاءکے موضوع پر اب تک ہونے والی تحقیقات اور اُن میں علماءکی عدم شمولیت کے جائزے پر مبنی ایک مضمون بھی کتاب میں شامل کردیا گیا ہے۔ 64 صفحات پر مشتمل زیر نظر کتابچے میں اس لفظ کے املاء اور تلفظ میں کی جانے والی غلطیوں کی وضاحت کی گئی ہے۔ توقع ہے کہ مصنفین اور صحافی حضرات کے لیے ان سطور میں دل چسپی کا سامان موجود ہو گا۔ املاءکی تصحیح پر مشتمل یہ سلسلہ آئندہ بھی جاری رہے گا۔

تبصرے بند ہیں۔