بچوں کی اخلاقی تربیت والدین اور اساتذہ کی اولین ذمہ دار

عبد العزیز

موجودہ دور علم کا دور ہے اس دور میں قومی اور بین الاقوامی سطح پر علوم وفنون اور سائنس و کاٹکنالوجی کو فروغ حاصل ہورہا ہے۔ ٹکنالوجی کے زیر اثر نئی نسل پروان چڑھ رہی لیکن دوسری جانب نئی نسل میں اخلاق و کردار کی بہت کمی کومحسوس کیا جارہاہے ایسے میں والدین اور اساتذہ کی ذمہ دار ہے کہ وہ بچوں کی اخلاقی تربیت پر توجہہ مرکوز کریں ان خیالات کا اظہارڈاکٹر جی یادگیری پرنسپل ایم وی ایس ڈگری اینڈ پی جی کالج (خود مختار)محبوب نگر نے والدین اور سرپرست حضرات کی نشست سے کیا۔

انہوں نے مزید کہا کہ علم و ادب کو بھی فروغ حاصل ہورہاہے اور ٹکنالوجی کے استعمال سے بچہ بچہ واقف ہے لیکن ان حالات میں اخلاق کا زوال ہماری تہذیب کا زوال ہے۔ ضرورت ہے کہ ٹکنالوجی سے استفادہ کرتے ہوئے اخلاقیات کادرس دیا جائے۔کنوینر پرینٹس میٹنگ محترمہ منجولا نے اس نشست کے انعقاد کے مقصد کو بیان کیا کہ بچہ، والدین اور اساتذہ میں ہم آہنگی ہونی چاہئے۔ والدین کو طالب علموں کی تعلیمی صورتحال سے واقف کروانا بھی اس میٹنگ کا مقصد ہے۔

ڈاکٹر محمد عبدالعزیز سہیل نے اپنے خطاب میں کہا کہ علم کے حصول میں والدین، طلباء اور اساتذہ میں تال میل ضروری ہے طلبہ کے والدین سے اساتذہ کا رابطہ ہونا چاہئے تاکہ موثر طور پر تعلیمی  سرگرمیوں کا انجام دیا جائے تعلیم کا مقصد بہتر شہری اور ذمہ دار انسان بنانا ہے۔ عصر حاضر میں معاشرے میں بڑھتے برائیوں میں طلبہ ملوث ہورہے ہیں والدین و اساتذہ کی ذمہ داری ہے کہ بچوں پر نظر رکھیں وقت ضرورت ان کی اصلاح ہو۔

انہوں والدین سے درخواست کی کہ بچوں کی تعلیم کو منقطع نہ کریں بلکہ اعلی تعلیم کے حصول کے لئے بچوں سے تعاون کریں تاکہ ہمارے آنے والی نسلوں کا مستقبل تابناک ہو۔اس تقریب سے ڈاکٹر گیتا نائیک  صدر شعبہ نظم ونسق عامہ، مسٹر وینکٹ ریڈی اسسٹنٹ پروفیسرمعاشیات،   ڈاکٹر نر ہر مورتی  اسسٹنٹ پروفیسر، قادر ولی، واجدہ بیگم نے خطاب فرما یا۔ قبل ازیں شاکرہ اور سمرین نے ترانہ ہند پیش کیا۔

1 تبصرہ
  1. آصف علی کہتے ہیں

    اخلاقیات زندگی میں سب سے زیادہ اہم کردار ادا کرتی ہیں __
    اخلاقیات کے بنا انسان کچھ بھی نہیں ہے اور یہ اخلاقیات سکھانے سے اخلاقیات کی تعلیم دینے سے آتی ہیں_
    آج حال یہ ہو چکا ہے کہ ہم صرف اپنے گھر کی خواتین کو ہی خواتین سمجھتے ہیں (بعض تو وہ بھی نہیں سمجھتے)
    دوسروں کی ماں, بہن, بیٹی, کو ہم "مال” سمجھتے ہیں اور یہ سب معاشرتی اقدار کی وجہ سے ہی ہے__
    جس طرح ہماری بیٹیاں بہنیں ہیں ایسے ہی اس ملک میں سب کی بیٹیوں بہنوں کو عزت کی نگاہ سے دیکھنا ہی اخلاقی تعلیم ہے,,
    ہمیں اپنی نسلوں کو اخلاق کی, دوسروں کی عزت کرنے کی تعلیم دینی ہو گی ورنہ ہمارے ساتھ جو سلوک ہورہا ہے وہ تو ہو ہی رہا ہے اس کے علاوہ یہ ظالم تاریخ ہمیں ایک جانور کے روپ میں بھی پیش کرے گی___

تبصرے بند ہیں۔