تجھے غرور پسند اور انکسار مجھے
اویس مومنؔ
(مومن پورا ضلع دھولیہ مہاراشٹرا)
ستا رہے ہیں ترے لفظِ خاردار مجھے
مری ہی ذات پہ لگتے ہیں سنگبار مجھے
…
وجود اپنا بہرحال خاک ہے پھر کیوں
"تجھے غرور پسند اور انکسار مجھے”
…
میں بارِ عشق اٹھالوں تھی آرزو میری
مگر رہا نہ کبھی اپنا اعتبار مجھے
…
ستم پہ غیر کے مجھ کو نہ تھا کوئی شکوہ
ستا رہے ہیں ہر اک گام اپنے یار مجھے
…
جو بار عشق اٹھانے سے تم ملوگے اگر
پسند آئے گا یہ بار، بار بار مجھے
…
گزر چکے ہیں جو زلفوں میں آپ کی میرے
ابھی بھی یاد ہیں لمحے وہ یادگار مجھے
…
قدم پڑے ہیں مرے جب سے راہ الفت میں
سکوں نہیں ہے کوئی اور نہ ہے قرار مجھے
…
نگاہِ شیخ میں ہروقت نیک ہوں مومن
برا سمجھتے ہروقت بادہ خوار مجھے
تبصرے بند ہیں۔