تجھے غرور پسند اور انکسار مجھے

اویس مومنؔ

(مومن پورا ضلع دھولیہ مہاراشٹرا)

ستا رہے ہیں ترے لفظِ خاردار مجھے

مری ہی ذات پہ لگتے ہیں سنگبار مجھے

وجود اپنا بہرحال خاک ہے پھر کیوں

"تجھے غرور پسند اور انکسار مجھے”

میں بارِ عشق اٹھالوں تھی آرزو میری

مگر رہا نہ کبھی اپنا اعتبار مجھے

ستم پہ غیر کے مجھ کو نہ تھا کوئی شکوہ

ستا رہے ہیں ہر اک گام اپنے یار مجھے

جو بار عشق اٹھانے سے تم ملوگے اگر

پسند آئے گا یہ بار، بار بار مجھے

گزر چکے ہیں جو زلفوں میں آپ کی میرے

ابھی بھی یاد ہیں لمحے وہ یادگار مجھے

قدم پڑے ہیں مرے جب سے راہ الفت میں

سکوں نہیں ہے کوئی اور نہ ہے قرار مجھے

 نگاہِ شیخ میں ہروقت نیک ہوں مومن

برا سمجھتے ہروقت بادہ خوار مجھے

تبصرے بند ہیں۔