تم نے رکھ دی ہے کتنی بھاری شرط

افتخار راغبؔ

تم نے رکھ دی ہے کتنی بھاری شرط

ریزہ ریزہ ہوئی ہماری شرط

کیسے بے تاب دل پہ قابو ہو

کیسے منظور ہو تمھاری شرط

سُرخ روٗ پھر ہوئے ہمارے چراغ

پھر مخالف ہوا نے ہاری شرط

بے قراری کا لطف لے اے دل

ہے محبت میں بے قراری شرط

تجھ سے منسوب ہے تو کیا سوچیں

لازمی ہے کہ اختیاری شرط

کھو دیا توٗ نے مجھ کو عجلت میں

مان لیتا میں تیری ساری شرط

رفعتِ خاک کے لیے راغبؔ

خاکساری و بردباری شرط

تبصرے بند ہیں۔