تم نے رکھ دی ہے کتنی بھاری شرط
افتخار راغبؔ
تم نے رکھ دی ہے کتنی بھاری شرط
ریزہ ریزہ ہوئی ہماری شرط
…
کیسے بے تاب دل پہ قابو ہو
کیسے منظور ہو تمھاری شرط
…
سُرخ روٗ پھر ہوئے ہمارے چراغ
پھر مخالف ہوا نے ہاری شرط
…
بے قراری کا لطف لے اے دل
ہے محبت میں بے قراری شرط
…
تجھ سے منسوب ہے تو کیا سوچیں
لازمی ہے کہ اختیاری شرط
…
کھو دیا توٗ نے مجھ کو عجلت میں
مان لیتا میں تیری ساری شرط
…
رفعتِ خاک کے لیے راغبؔ
خاکساری و بردباری شرط
تبصرے بند ہیں۔