حیف باعث ترے عتاب کا میں
افتخار راغبؔ
حیف باعث ترے عتاب کا میں
کیا کروں اپنے اضطراب کا میں
…
تیری آنکھوں کے آئنے میں رہوں
عکس بن جاؤں تیرے خواب کا میں
…
ربط میں بھی حساب اُن کا کام
اور قائل ہوں بے حساب کا میں
…
بخشیے مت کوئی سوال مجھے
منتظر آپ کے جواب کا میں
…
سرد مہری کا ہے لحاف اُن پر
اور پیکر ہوں اضطراب کا میں
…
مجتنب میرے التفات سے وہ
تختۂ مشق اجتناب کا میں
…
جو محبت کے نام ہے منسوب
اک ورق ہوں اسی کتاب کا میں
…
کیا کروں آئنہ ہے میرے پاس
دیکھ دشمن نہیں جناب کا میں
…
متن رودادِ عشق کا راغبؔ
یا خلاصہ جنوں کے باب کا میں
تبصرے بند ہیں۔