جسے ڈھونڈتی ہیں نگاہیں ہماری

چودھری عبد اللہ بن حمید اللہ ساحل

(ممبرا، ممبئی)

جسے ڈھونڈتی ہیں نگاہیں ہماری

کہاں کھو گئی وہ میری جان پیاری

نہ پیغام آیا ہے برسوں سے اس کا

میں بیٹھا ہوں صدیوں سے بس انتظاری

ہر اک شام جا کر تیری رہ گزر میں

نشاں ڈھونڈتا ہوں قدم کے تمہاری

تمہارے بنا زندگی میری تنہا

دیوانہ ہوں یا پھر ہے چھائی خماری

جو ساحل پہ بیٹھے ہوئے منتظر ہیں

نہ سمجھیں گے کیا ھے میری بیقراری

تبصرے بند ہیں۔