جنتی کون؟اور جہنمی کون؟

حضرت حارثة بن وهب خزاعي رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ ایک مرتبہ اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ و سلم نے ایک مجلس میں صحابہ سے دریافت فرمایا :

” ألاَ اُخْبِرُكُمْ بِأهْلِ الجَنَّةِ ؟”
(کیا میں تم کو نہ بتاؤں کہ جنتی کون ہے؟)
صحابہ ہمہ تن گوش ہوگئے _ آپ ص نے فرمایا:
"كُلُّ ضَعِيْفٍ مُتَضَعَّفٍ ، لَوْ أقْسَمَ عَلَى اللّه لَأبَرّه”
( ہر کم زور یا بناوٹی کم زور _ لیکن اللہ کے نزدیک وہ ایسا ہوتا ہے کہ اگر کسی بات پر اللہ کی قسم کھایے تو اللہ اس بات کو ضرور پورا کردیتا ہے _)
پھر آپ ص نے ایک اور سوال کیا :
” ألاَ اُخْبِرُكُم بِأهْلِ النَّارِ ؟”
(کیا میں تمھیں نہ بتاؤں کہ جہنمی کون ہے؟)
صحابہ خاموش رہے تو آپ ص نے خود ہی جواب دیا :
"كُلُّ عُتُلٍّ جَوَّاظٍ مُسْتَكْبِرٍ” (بخاري :4918)
( ہر بد خُلق، اکڑ کر چلنے والا اور گھمنڈی)
اس حدیث میں جنتی اور جہنمی کی صفات بیان کی گئی ہیں _ جنتی وہ ہے جو واقعی کم زور ہو یا اسے کم زور بنا لیا گیا ہو _ کم زوری جسمانی بھی ہو سکتی ہے ، معاشی بھی اور سماجی بھی _ ہمارے درمیان عموماً ایسے فرد کو حقیر سمجھا جاتا ہے ، اس کی طرف توجہ نہیں کی جاتی ، اسے خاطر میں نہیں لایا جاتا ، بلکہ موقع ملتا ہے تو اسے ستایا جاتا ہے ، اس کے حقوق غصب کرلیے جاتے ہیں اور اسے اطمینان و سکون سے جینے نہیں دیا جا تا _ ایسا شخص اگر اللہ اور رسول کے حکموں پر عمل کرے اور دین کے تقاضوں پر چلے تو وہ نہ صرف جنت کا مستحق بن سکتا ہے ، بلکہ اسے اللہ کا اتنا تقرّب حاصل ہو سکتا ہے کہ اگر وہ اللہ پر اعتماد کرکے کوئی بات کہہ دے تو اللہ ضرور اسے پورا کردے گا _
اس کے مقابلے میں جہنمی اس کو کہا گیا ہے جو بد خلق، اکڑنے والا اور گھمنڈی ہو _ عموماً یہ خرابیاں ان لوگوں میں پائی جاتی ہیں جو دنیا میں مال و دولت ، جاہ و منصب اور اقتدار کے مالک ہوں _ وہ خود کو برتر اور دوسروں کو کم تر سمجھتے ہیں ، اپنے ماتحتوں اور ملازمین کے ساتھ بد خلقی سے پیش آتے ہیں، انھیں نہ صرف ڈانٹتے ڈپٹٹے ہیں، بلکہ گالم گلوج سے بھی کام لیتے ہیں _
اس حدیث کا پیغام یہ ہے کہ کوئی شخص اس دنیا میں کتنا بھی کم زور ہو یا اسے کم زور بنا لیا گیا ہو، لیکن وہ اپنے اچھے اعمال کے ذریعے اہل جنت میں شامل ہوسکتا ہے اور کوئی شخص اس دنیا میں کتنا بھی زور آور اور صاحبِ حیثیت ہو ، وہ اپنی خیر منائے کہ اپنی بد اعمالیوں کے سبب وہ اہل جہنم میں شامل ہوسکتا ہے.

تبصرے بند ہیں۔