جو آفتاب کی کرنوں سے جل گیا ہوگا
نہال جالب
جو آفتاب کی کرنوں سے جل گیا ہوگا
تو ماہتاب یقیناً پگھل گیا ہوگا
.
جو ریل گزری ہے سینے کو روند کر میرے
سو پٹریوں کا کلیجہ دہل گیا ہوگا
.
سڑک پہ بکھرے ہوئے مفلسوں کی لاشے کو
خمارِ زر میں کوئی پھر کچل گیا ہوگا
.
تو کہہ رہا ہے کہ میں عشق تجھ سے کرتا ہوں؟
ترا دماغ بھی دل سا مچل گیا ہوگا
.
اندھیرا اپنے اصولوں پہ اب بھی قائم ہے
وہ شام ہوتے ہی سورج نگل گیا ہوگا
.
تو کیا ملائے گا جالب کو پیار سے اس کے؟
اگر چراغ کا وہ جن نکل گیا ہوگا !
خوب صورت غزل نہال جالب صاحب… بہت سی داد…
بہت شکریہ محترمہ زارا فراز صاحبہ ۔