جو کور چشم کے ہاتھوں میں رہبری ہوگی
نہال جالب
جو کور چشم کے ہاتھوں میں رہبری ہوگی
وہ مصلحت تو نہیں ہوگی، خودکشی ہوگی
…
وفا کی آس میں ہوں گے گدا گرانِ عشق
زمین اپنے خزانے اگل رہی ہوگی
…
وہ شہرِ حسن بھی ماتم کدہ بنا ہوگا
ہمارے مرنے کی افواہ جب اڑی ہوگی
…
تری جبیں کے نشاں سے بھی ہوگی روشن تر
جو میرے ہاتھ کےچھالے کی روشنی ہوگی
…
مرا دماغ نہیں تیرے حسن کا محتاج
کہ تیری یاد جو آئے تو شاعری ہوگی
…
یہیں پہ ختم سفر زندگی کا ہونا ہے
مری یہ پہلی محبت ہی آخری ہوگی
…
امیرِ شہر کی من مانیاں جو بڑھ جائیں
تمام شہر میں اک روز بھُکمری ہوگی
…
دلوں سے خوف کا جو خاتمہ نہیں ہوگا
گھروں میں زندگی سہمی ہوئی پڑی ہوگی
…
اب ایسا بھی نھیں "جالب” کہ بھول ہی جائے
کبھی تو وہ مرے بارے میں سوچتی ہوگی
تبصرے بند ہیں۔