حیرت انگیز قرآن- The Amazing Quran (ضمیمہ)

ذکی الرحمن فلاحی مدنی

ٹورنٹو یونیورسٹی کے ایک فاضل انجینیر(Engineer)کو علمِ نفسیات میں گہری دلچسپی تھی اور اس سلسلے میں انہوں نے کافی کچھ مطالعہ بھی کیا تھا۔ انجینیر موصوف نے مصاحبین کی ایک جماعت کے ساتھ مل کر ’اجتماعی مباحثوں کی قوتِ تاثیر‘ (Efficiency Of Group Discussions)کے موضوع پر ریسرچ کیا ہے۔اس ریسرچ کا مقصد یہ واضح کرنا تھاکہ مجموعہ کی وہ کیا تعداد ہوتی ہے جو بحث ونقاش میں زیادہ سودمندثابت ہوسکتی ہے۔
اس ریسرچ کے جو نتائج سامنے آئے ہیں وہ کافی چونکا دینے والے ہیں۔ اس ریسرچ کی رو سے کسی بھی قسم کے مباحثے یا مناقشے کے لیے موزوں ترین تعداد دو افراد کی ہوتی ہے۔ کسی کو بھی اس ریسرچ سے ایسے نتیجے کی توقع نہیں تھی، لیکن اسی نصیحت کو قرآن کریم نے بہت پہلے دنیا کے سامنے پیش کر دیا تھا:
(قُلْ إِنَّمَا أَعِظُکُم بِوَاحِدَۃٍ أَن تَقُومُوا لِلَّہِ مَثْنَی وَفُرَادَی ثُمَّ تَتَفَکَّرُوا مَا بِصَاحِبِکُم مِّن جِنَّۃٍ إِنْ ہُوَ إِلَّا نَذِیْرٌ لَّکُم بَیْنَ یَدَیْ عَذَابٍ شَدِیْدٍ)(سبأ:46) ’’اے نبیؐ! ان سے کہو کہ میں تم کو بس ایک بات کی نصیحت کرتا ہوں۔ خدا کے لیے تم اکیلے اکیلے اور دو دو مل کر اپنا دماغ لڑاؤ اور سوچو، تمہارے صاحب میں آخر ایسی کون سی بات ہے جو جنون کی ہے؟ وہ تو ایک سخت عذاب کی آمد سے پہلے تم کو متنبہ کرنے
والا ہے۔‘‘
اس کے علاوہ قرآن کی سورہ الفجر میں ایک شہر کا نام ’ارم‘(Iram)آیا ہے:
(أَلَمْ تَرَ کَیْفَ فَعَلَ رَبُّکَ بِعَادٍ*إِرَمَ ذَاتِ الْعِمَادِ*الَّتِیْ لَمْ یُخْلَقْ مِثْلُہَا فِیْ الْبِلَادِ )(الفجر:6۔8) ’’تم نے دیکھا نہیں کہ تمہارے رب نے کیا برتاؤ کیا اونچے ستونوں والے عادِ ارم کے ساتھ، جن کے مانند کوئی قوم دنیا کے ملکوں میں پیدا نہیں کی گئی تھی۔‘‘
قدیم تاریخ میں یہ شہر غیر معروف تھا، بلکہ مؤرخین کے حلقوں میں بھی اس کا کوئی تذکرہ نہیں پایا جاتا تھا۔ نیشنل جیو گرافک (National Geographic)میگزین نے1978 ؁ء کے ماہ دسمبر کے اپنے شمارے میں اس شہر کے متعلق کچھ حیرتناک انکشافات کئے ہیں۔ اس میگزین کے مطابق 1973 ؁ء میں ملک سوریا(شام) میں کی جانے والی آثارِ قدیمہ کی کھدائی کے ذریعہ ’البا‘ (Elba)نامی شہر کا انکشاف ہوا ہے۔
معلوم پڑتا ہے کہ اس شہر کی عمر تقریباً چار ہزار تین سو سال ہے، لیکن اس سے زیادہ حیرت انگیز بات یہ ہے کہ کھدائی کرنے والوں نے اس شہر میں ایک مقام سے جو غالباً سرکاری استعمال میں رہا تھا، ایک قدیم زبان میں لکھا رجسٹر بھی بر آمد کیا ہے۔ اس رجسٹر میں ان تمام شہروں کے نام درج ہیں جن کے ساتھ اہلِ ’البا‘ کے تجارتی تعلقات قائم تھے۔ اب آپ کو یقین آئے یا نہ آئے اس رجسٹر میں ’ارم ‘نامی ایک شہر کا نام بھی درج ہے، یعنی البا شہر کے باشندے کے’ ’ارم‘‘ نامی شہر کے ساتھ تجارتی روابط رکھتے تھے۔
آخر میں محترم قارئین سے التماس ہے کہ براہِ کرم اس آیتِ کریمہ پر ضرور غور فرمائیں:
(وَقَالُوا لَوْلَا أُنزِلَ عَلَیْہِ آیَاتٌ مِّن رَّبِّہِ قُلْ إِنَّمَا الْآیَاتُ عِندَ اللَّہِ وَإِنَّمَا أَنَا نَذِیْرٌ مُّبِیْنٌ *أَوَلَمْ یَکْفِہِمْ أَنَّا أَنزَلْنَا عَلَیْکَ الْکِتَابَ یُتْلَی عَلَیْہِمْ إِنَّ فِیْ ذَلِکَ لَرَحْمَۃً وَذِکْرَی لِقَوْمٍ یُؤْمِنُونَ)(العنکبوت:51) ’’
یہ لوگ کہتے ہیں کہ کیوں نہ اتاری گئیں اس شخص پر نشانیاں اس کے رب کی طرف سے، کہو: نشانیاں تو اللہ کے پاس ہیں، اور میں صرف خبردار کرنے والا ہوں کھول کھول کر۔ اور کیا ان لوگوں کے لیے یہ (نشانی) کافی نہیں ہے کہ ہم نے تم پر کتاب نازل کی جو انہیں پڑھ کر سنائی جاتی ہے؟درحقیقت اسمیں رحمت ہے اور نصیحت ان لوگوں کے لیے جو ایمان لاتے ہیں۔‘‘

تبصرے بند ہیں۔