خلاصہ قرآن: قرآن مجید کا پیغامِ عمل

ڈاکٹر سلیم خان

عمارت کی اقامت میں ستون اور چھت دونوں لازم و ملزوم ہیں  ۔ ستون کے بغیر کوئی چھت نہیں اٹھائی جاسکتی لیکن چھت کے بنا کوئی عمارت مکمل نہیں ہوتی اس لیے ان دونوں کے درمیان چولی دامن کارشتہ  ہے۔ اسلام کی عمارت پانچ ستونوں    پر قائم ہوتی ہے۔ رسول اکرم ﷺنے فرمایا ’’اسلام کی بنیاد پانچ چیزوں پر رکھی گئی ہے :گواہی دینا کہ اللہ تعالیٰ کے سوا کوئی معبود برحق نہیں اور محمد ﷺ اللہ کے رسول ہیں، نماز قائم کرنا، زکوٰۃ ادا کرنا، بیت اللہ کا حج کرنا، اور رمضان المبارک کے روزے رکھنا۔ ‘‘(بخاری و مسلم)۔  یہ  پانچ  ارکان اگراسلام کی عمارت کے ستون ہیں تو  سوال یہ پیدا ہوتاہے کہ اس کی چھت کیا ہے؟ دین اسلام کی چھت قرآن کریم ہے جس کے سائے میں یہ اہل ایمان  اپنی نجات کا سامان  کرتے ہیں۔  علامہ اقبال اپنے شہرہ آفاق فارسی  شعر میں  فرماتے ہیں’ اگر تم مسلمان كى زندگی گزارنا چاہتے ہو تو قرآن كريم كو زندگی کا حصہ بنائے بغير ايسا ممكن نہیں‘؎

گر تو می خواہی مسلماں زیستن    

نیست ممکن جز بہ قرآں زیستن

سماجی رابطے کے ذرائع ابلاغ (سوشیل میڈیا) میں امت  کی  ٖغفلت کو دور کرنے کی خاطر زبوں حالی کا رونا  تو خوب رویا جاتا ہے لیکن    اس  حقیقت کو نظر انداز کردیا جاتا  ہے  کہ  ملت میں قرآن فہمی کے حوالے سے قا  بل قدر بہتری  ہوئی ہے۔ پہلے لوگ صرف تلاوت قرآن  پر اکتفاء  کرتے تھے پھر تراجم مقبول عام ہوئےاور اب مساجد میں دروس قرآن کا اہتمام  بھی  شروع  ہو گیاہے۔ عوام الناس ان  مجالس میں بڑے پیمانےپر شرکت کرنے لگے ہیں۔   ایک زمانہ ایسا بھی تھا جب مختلف  مکاتب فکر کے درمیان اتفاق و اتحاد کے لیےشریعت  اسلامی  اور مسلمانوں پر حملہ لازمی ہوتا تھا اس لیے وہ اتحاد خطرے کے ٹلتے ہی انتشار میں بدل جاتا تھا۔ اللہ تعالیٰ کا شکر ہے کہ اب امت واعتصمو بحبل اللہ کی بنیاد یعنی اللہ کی رسی قرآن کریم کو مضبوطی سے تھامنے پر  متحد ہورہی ہے۔  یہ  مضبوط بنیاد مجبوری نہیں بلکہ پسندیدہ ہونے کے سبب پائیدار ہے۔

ملت کے تمام طبقات  اس امر میں متفق ہوگئے ہیں کہ قرآن مجید  پر عمل درآمد  وقت کی اہم ترین ضرورت ہے اور اس مقصد کا حصول  الہامی ہدایت کے  سمجھے بغیر ممکن نہیں ہے۔  اس تناظر میں ڈاکٹر محی الدین غازی کی کتاب  ’قرآن مجید کا پیغام عمل ‘بڑی  اہمیت کی حامل  ہے۔  رمضان مبارک   ماہِ قرآن ہے۔ اس تعارف ’’ اس مہینے کی حیثیت سے کرایا گیا ہے جس میں قرآن مجید نازل ہوا‘‘۔ اس کے معنیٰ یہ ہیں کہ رمضان کی فضیلت روزوں کے سبب نہیں بلکہ  نزول قرآن کی وجہ سے ہے  لیکن یہ بھی ایک حقیقت ہے کہ اس ماہ  مبارک کے روزے    فرض کیے گئے تاکہ اہل ایمان میں تقویٰ کی صفت پیدا ہو اور وہ قرآن مجید سے ہدایت حاصل کرنے کے اہل ہوسکیں۔ اس سال شعبان میں  مذکورہ کتاب کا  چھپ کر بازار میں آجانا خوش آئند ہے۔

گزشتہ سال رمضان میں ڈاکٹر  محی الدین غازی کی زبانی  قرآن مجید کا مختصر اور جامع خلاصہ ویڈیوکی شکل میں مقبول ہوالیکن امت میں ویڈیو  سے استفادہ انفرادی سطح تک محدود ہے۔ قرآن مجید کی اجتماعی معرفت کے لیے قرأت و سماعت  کا رواج ہے۔ رمضان میں تراویح کا اہتمام بڑے شدو مد کے ساتھ ہوتا  رہا ہے۔ حفاظ کرام بڑی محنت سے پورا قرآن سناتے ہیں۔  آج کل  بعد  از تراویح بہت ساری مساجد  اور محفلوں میں قرآن حکیم کا  ترجمہ یا خلاصہ   پڑھ کر سنانےکا اہتمام کیا جاتا ہے۔ یہی وجہ غالباً کہ اس سال ڈاکٹر صاحب کی  تصنیف ’قرآن کا پیغام عمل ‘  کےچھپ کر  منظر عام پر آ تےہی دیکھتے دیکھتے ۵ ہزار کا ایڈیشن  فروخت ہوگیا۔  یہ اسی قرآنی بیداری کے مرہون منت ہے جس کا اوپر ذکر ہوا۔   یہ خلاصہ نہایت سہل ہے اس لیے بہ آسانی ذہن نشین ہوجاتا ہے۔  اس  میں   بلا کا اختصار ہے اس لیے ایک پارہ کے جملہ مضامین  کو پڑھنےیا سننے میں  مشکل سے ۵ تا ۶ منٹ لگتا ہے۔

اس کتاب کا اسلوب بیان ایسا ہے کہ قاری محسوس کرتا ہے گویا  پاک پرودگار اس سے مخاطب ہے اور احکامات صادر فرما رہا ہے۔ مثال کی طور پر سورۃ الدخان کا اقتباس  ملاحظہ فرمائیں ’’ قرآن ایک ایسی کتاب ہے جس میں زندگی کے لیے ہر طرح کی رہنمائی موجود ہے، اسے ایک بابرکت رات میں اتارا گیا ہے۔ یہ تمہارے رب کی خاص رحمت ہے۔  اس لیے اس کتاب پر ایمان لے آو۔ اس کتاب سے اگر تم نے ہدایت حاصل نہیں کی تو پچھتاوگے۔ ۰۰۰۰۰اللہ نے قرآن کو آسان کتاب بنایا۔  اس سے فائدہ اٹھانا سب کے لیے آسان ہے۔ اس سے نصیحت حاصل کرو،  اور اللہ کی ناراضگی سے بچتے ہوئے زندگی گزارو۔ آخرت کی زندگی خوشیوں کی زندگی ہوگی‘‘۔ اس نمونے سے اس کی سلاست، بلاغت اور طرز تخاطب کا اندازہ لگایا جاسکتا ہے۔

ہدایت پبلشرس نےاردو کے دوسرے ایڈیشن  کے ساتھ اس کا آسان ہندی ترجمہ بھی شائع کردیا۔  اس ترجمہ میں  عام فہم ہندی  کےالفاظ تو ہیں مگر ثقیل ہندی سے گریز کرکے اردو کی مدد لی گئی ہے۔ امت کا ایک بڑا طبقہ اردو زبان جانتا ہے مگر رسم الخط سے ناواقف ہونے کے سبب  خواہش کے باوجود  اردو کتابوں محروم رہ جاتا ہے لیکن اب یہ مجبوری   دورہو گئی ہے۔  امید ہے کہ زیادہ سے زیادہ مقامات پر لوگ اس کتاب کے توسط سے  عشاء یا دوسری نمازوں کے بعد روزآنہ  تراویح میں  پڑھی جانے والی  آیات کا مطلب جان سکیں گے۔  قرآن مجید کا ایک حق تو تلاوت ہے لیکن اس پر عملدرآمد، اس کی دعوت کو پھیلانے اور اس کی بنیاد پر دنیا کے نظام کو تبدیل کرنے کے لیے   اس کے معنیٰ و مفہوم کا ادراک ناگزیر ہے۔   اس مقصد کے حصول کی خاطر ماہِ قرآن میں  اور اس کے علاوہ   قرآن مجید کے عملی پیغام کو سمجھنے میں یہ کتاب  مفید ثابت ہوسکتی  ہے۔ اس کامیاب کوشش کے لیے ادارہ ہدایت پبلشرز اور ڈاکٹر غازی مبارکباد کے مستحق ہیں۔ ۱۲۸ صفحات پر مشتمل   اس  کتاب کی قیمت صرف ۶۰ روپئے ہے اور اس  کے حصول  کی خاطر ناشر سے  (09891051676)پر رابطہ  کیا جاسکتاہے۔  قرآن کی عظمت سے متعلق  ڈاکٹر احمد علی برقی اعظمی  نے کیا خوب کہا ہے ؎

اسلام کی عظمت کا نشاں ہے قرآن

 عرفان کی اک جوئے رواں ہے قرآن

تبصرے بند ہیں۔