خواب وہ کوئی سہانا نھیں رہنے دیتا

نہال جالب

خواب وہ کوئی سہانا نھیں رہنے دیتا

میری آنکھوں میں اجالا نھیں رہنے دیتا

خود کو جذبات کے ایندھن میں جلا دیتا ہوں

شعلہء عشق کو ٹھنڈا نھیں رہنے دیتا

سفرہء جان پہ وحشت کو سجا دیتا ہے

غم ترا روح کو تشنہ نھیں رہنے دیتا

عاشقی بھوک کا احساس مٹادیتی ہے

ہجر انسان کو زندہ نھیں رہنے دیتا

نیولے سے وہ اگر جان بچا لاتا ہے

سانپ کو زندہ سپیرا نھیں رہنے دیتا

 وقت مرہم ہے، ہر اک زخم کو بھر دیتا ہے

وہ کبھی زخم کو تازہ نھیں رہنے دیتا

وہ پہن لیتا ہے پاکیزہ خیالوں کا لباس

اپنی یادوں کو برہنہ نھیں رہنے دیتا

پل میں جالب وہ منا لیتا ہے جانے کیسے

دیر تک وہ مجھے روٹھا نھیں رہنے دیتا

تبصرے بند ہیں۔