خواب وہ کوئی سہانا نھیں رہنے دیتا
نہال جالب
خواب وہ کوئی سہانا نھیں رہنے دیتا
میری آنکھوں میں اجالا نھیں رہنے دیتا
…
خود کو جذبات کے ایندھن میں جلا دیتا ہوں
شعلہء عشق کو ٹھنڈا نھیں رہنے دیتا
…
سفرہء جان پہ وحشت کو سجا دیتا ہے
غم ترا روح کو تشنہ نھیں رہنے دیتا
…
عاشقی بھوک کا احساس مٹادیتی ہے
ہجر انسان کو زندہ نھیں رہنے دیتا
…
نیولے سے وہ اگر جان بچا لاتا ہے
سانپ کو زندہ سپیرا نھیں رہنے دیتا
…
وقت مرہم ہے، ہر اک زخم کو بھر دیتا ہے
وہ کبھی زخم کو تازہ نھیں رہنے دیتا
…
وہ پہن لیتا ہے پاکیزہ خیالوں کا لباس
اپنی یادوں کو برہنہ نھیں رہنے دیتا
…
پل میں جالب وہ منا لیتا ہے جانے کیسے
دیر تک وہ مجھے روٹھا نھیں رہنے دیتا
تبصرے بند ہیں۔