رنج کوئی ہے اب نہ ڈر مجھ کو

افتخار راغبؔ

رنج کوئی ہے اب نہ ڈر مجھ کو

آپ اپنی کہاں خبر مجھ کو

فائدہ کیا نظر چرا کر اب

لگ گئی ہے تری نظر مجھ کو

اُن سے ہی پوچھ کر کبھی دیکھیں

کیا سمجھتے ہیں بے ہنر مجھ کو

کون سر پر بٹھائے رہتا تھا

کس نے سمجھا تھا دردِ سر مجھ کو

اے مورّخ کھپاؤ سر نہ عبث

دھوپ لکھّو اُنھیں شجر مجھ کو

ٹھیک سمجھا ہے اہلِ بینش نے

کم سمجھتے ہیں کم نظر مجھ کو

دیکھ کیا پوچھتا ہے دل مجھ سے

کیا تڑپنا ہے عمر بھر مجھ کو

کب کھِلاؤ گے اپنے ہاتھوں سے

صبر کی شاخ کا ثمر مجھ کو

کیا وہ پتّہ نہیں رہا راغبؔ

جس نے چاہا تھا ٹوٹ کر مجھ کو

تبصرے بند ہیں۔