رنج کوئی ہے اب نہ ڈر مجھ کو
افتخار راغبؔ
رنج کوئی ہے اب نہ ڈر مجھ کو
آپ اپنی کہاں خبر مجھ کو
…
فائدہ کیا نظر چرا کر اب
لگ گئی ہے تری نظر مجھ کو
…
اُن سے ہی پوچھ کر کبھی دیکھیں
کیا سمجھتے ہیں بے ہنر مجھ کو
…
کون سر پر بٹھائے رہتا تھا
کس نے سمجھا تھا دردِ سر مجھ کو
…
اے مورّخ کھپاؤ سر نہ عبث
دھوپ لکھّو اُنھیں شجر مجھ کو
…
ٹھیک سمجھا ہے اہلِ بینش نے
کم سمجھتے ہیں کم نظر مجھ کو
…
دیکھ کیا پوچھتا ہے دل مجھ سے
کیا تڑپنا ہے عمر بھر مجھ کو
…
کب کھِلاؤ گے اپنے ہاتھوں سے
صبر کی شاخ کا ثمر مجھ کو
…
کیا وہ پتّہ نہیں رہا راغبؔ
جس نے چاہا تھا ٹوٹ کر مجھ کو
تبصرے بند ہیں۔