رنگ خوشبو چاند تارے پھول کلیاں کچھ نہیں
ڈاکٹر فیاض احمد علیگ
رنگ خوشبو چاند تارے پھول کلیاں کچھ نہیں
ھجر کا حاصل سوایے اشک گریاں کچھ نہیں
…
جب کسی لیلی پہ دل مجنون کا آ جایے تو پھر
حسن لیلی کے مقابل حور و غلماں کچھ نہیں۔
…
یہ سیاست بھی طوائف کا شبستاں ہے میاں
اس شبستاں میں کسی کا دین ایماں کچھ نہیں۔
…
اس کی آنکھوں کی چمک وہ شوخیاں وہ بانکپن
اس رخ زیبا کے آگے ماہ تاباں کچھ نہیں۔
…
پرورش اپنی ہوئی خود رو گلابوں کی طرح
لان کا پودا نہیں مالی کا احساں کچھ نہیں۔
…
عشق میں وہ باولی پاگل ہوئی ایسی کہ پھر
گھر گھرانہ کچھ نہ دیکھا دین ایماں کچھ نہیں۔
…
اپنے اوپر گر بھروسہ ہے تمہیں فیاض تو
موج دریا کچھ نہیں ہے شور طوفاں کچھ نہیں۔
تبصرے بند ہیں۔