رنگ خوشبو چاند تارے پھول کلیاں کچھ نہیں

ڈاکٹر فیاض احمد علیگ

رنگ خوشبو چاند تارے پھول کلیاں کچھ نہیں

ھجر کا حاصل سوایے اشک گریاں کچھ نہیں

جب کسی لیلی پہ دل مجنون کا آ جایے تو پھر

حسن لیلی کے مقابل حور و غلماں کچھ نہیں۔

یہ سیاست بھی طوائف کا شبستاں ہے میاں

اس شبستاں میں کسی کا دین ایماں کچھ نہیں۔

اس کی آنکھوں کی چمک وہ شوخیاں وہ بانکپن

اس رخ زیبا کے آگے ماہ تاباں کچھ نہیں۔

پرورش اپنی ہوئی خود رو گلابوں کی طرح

لان کا پودا نہیں مالی کا احساں کچھ نہیں۔

عشق میں وہ باولی پاگل ہوئی ایسی کہ پھر

گھر گھرانہ کچھ نہ دیکھا دین ایماں کچھ نہیں۔

اپنے اوپر گر بھروسہ ہے تمہیں فیاض تو

موج دریا کچھ نہیں ہے شور طوفاں کچھ نہیں۔

تبصرے بند ہیں۔