سگریٹ نوشی اور اسلام

مفتی محمد عارف باللہ القاسمیؔ

سگریٹ نوشی ایک ایسی آفت ہے جو انسانی تہذیب میں داخل ہوچکی ہے، اور اس کے خطرات کے احساس وشعور کے باوجود بہت سے لوگ اس سے بچنے کی فکر نہیں کرتے، جبکہ ماہرین کی بقول سگریٹ نوشی کے نقصانات بہت زیادہ ہیں، تعجب تو اس قانون پر ہے جو اس کے ڈبوں پر اس کے نقصان دہ ہونے کی تحریر چھاپنے کو تو لازم کرتا ہے، لیکن اس کے نقصان کو گوارہ کرتے ہوئے اس کی تیاری اور خرید وفروخت کی اجازت دیتا ہے، حالانکہ قانون کا بنیادی تقاضہ انسان کی جان ومال کی حفاظت ہے، اور معاشرہ کو ایسی چیزوں سے پاک کرنا ہے جو انسان کے لئے نقصان دہ ہے، یہ تو اسلامی قانون کی خوبی ہے اس نے جن چیزوں کو ممنوع کیا ہے اس کی خرید وفروخت کوبھی ممنوع کیا ہے۔ مثلا شراب پینا حرام ہے تو اس کو بیچنا اور خریدنا بھی حرام ہے۔

سگریٹ نوشی کے نقصانات کا جائزہ لینے والوں کے بقول اس کے مضر اثرات صرف دل، معدہ، بلڈپریشر اور سانس پر ہی اثر انداز نہیں ہوتے، بلکہ کینسر جیسی مہلک بیماری اس کی وجہ سے پیدا ہوتی ہے، بالخصوص پھیپھڑے کے کینسر کے اسباب میں سے ایک اہم سبب سگریٹ نوشی ہے۔ اسی طرح ماں کی سگریٹ نوشی کے برے اثرات اس کے شکم میں موجود بچے پر پڑتے ہیں اور اس کے’’ دماغی شرائین ‘‘کو متأثر کرتے ہیں ،ماہرین کے بقول حالت حمل میں سگریٹ نوشی کرنے والی خواتین کے جنین عموما رحم مادر میں ہی مرجاتے ہیں یا ولادت کے بعد ابتدائی چند ہفتوں میں مرجاتے ہیں ۔اسی طرح سگریٹ نوشی گنجے پن کا بھی ایک اہم سبب ہے، تحقیق کنندگان کی تحقیق کے مطابق گنجے پن میں مبتلا افراد میں پچھتر فیصد وہ افراد ہیں جن کی عمر ۲۱۔ ۲۲ سال کے درمیا ن ہے، اور انہوں نے سگریٹ نوشی (۱۴)  یا (۱۵) سال کی عمر میں شروع کی تھی۔

یہ ہیں اس کے چند مہلک خطرات، جن کو ذہن میں رکھنے سے اس کا حکم شرعی بھی واضح ہوجاتا ہے، قرآن کریم اللہ عزوجل نے انسان کو حکم دیا ہے :

ولا تلقوا بایدیکم الی التہلکۃ (سورہ بقرۃ :۱۹۵)

’’اپنے آپ کو ہلاکت میں نہ ڈالو‘‘

علامہ شوکانی علیہ الرحمۃ اس آیت کی تفسیر میں لکھتے ہیں :

فکل ما صدق علیہ انہ تہلکۃ فی الدین اوالدنیا فہو داخل فی ہذا (فتح القدیر للشوکانی : بقرۃ : ۱۹۵)

’’ہر وہ چیز جس پر یہ بات صادق ہو کہ وہ دینی یا دنیاوی اعتبار سے ہلاکت خیز ہے وہ آیت میں داخل ہے‘‘

علامہ آلوسی علیہ الرحمۃ لکھتے ہیں :

واستدل بہ علی تحریم الاقدام علی ما یخاف منہ تلف النفس ( روح المعانی : بقرۃ :۱۹۵)

’’اس آیت کے ذریعہ اس چیز پر اقدام کرنے اور اس کو اختیار کرنے کے حرام ہونے پر استدلال کیا گیا ہے جس سے جان کے ختم ہونے کا اندیشہ ہو‘‘

ان تفسیری اقوال کی روشنی میں یہ بات واضح ہوجاتی ہے کے سگریٹ نوشی جو انسان کو مہلک  امراض میں مبتلاء کرتی ہے اس سے بچنا لازم ہے، کیونکہ اللہ نے ایسی چیزوں سے دور رہنے کا حکم دیا ہے جو انسان کی ہلاکت کا باعث ہیں ۔اور شریعت اسلامیہ میں ان چیزوں کا کھانا، پینا حرام ہے جو انسان کی صحت یا عقل کے لئے نقصان دہ ہو۔ ( تفصیل کیلئے دیکھئے : الموسوعۃ الفقہیۃ:۵؍۱۲۵)

فقیہ عصر حضرت مولانا خالدسیف اللہ رحمانی مدظلہ العالی لکھتے ہیں :

زردہ اس سے زیادہ سگریٹ اور اس سے بھی بڑھ کر گٹکاصحت انسانی کے لئے نقصاندہ ہے، اس لئے اس سے بچنا واجب ہے اور اس کا استعمال مکروہ ہے، کیونکہ رسول اللہ ﷺ علیہ وسلم نے نشہ آور اور صحت کے لئے مضرت رساں دونوں طرح کی چیزوں سے منع فرمایا ہے، اور اب ان چیزوں کا صحت کے لئے سخت نقصاندہ ہونا پوری طرح ثابت ہوچکا ہے۔ (کتاب الفتاوی: ۶؍۱۸۸)

اس لئے اس بری عادت سے بچنا اور اپنی اولا د کو اس سے بچانا ہر ذی شعور مسلمان پر لازم ہے، تاکہ قیامت کے دن اللہ کی امانت :جان اور صحت اور مال کے حساب وکتاب میں دشواری پیش نہ آئے، کیونکہ قیامت کے دن جہاں دیگر چیزوں کے بارے میں پوچھ ہوگی وہیں صحت وجان اور مال کے بارے میں بھی پوچھ ہوگی۔ واضح رہے کہ سگریٹ نوشی میں مال خرچ کرنا  فضول خرچی کے زمرہ میں آتا ہے جو اللہ کو ناپسند ہے۔

بچوں کی سگریٹ نوشی کے اسباب 

سگریٹ نوشی کی ابتداء اور ا س کی عادت کے پیچھے محرک اسباب میں سے ایک اہم سبب والدین کی سگریٹ نوشی ہوتی ہے کہ بچے اپنے بڑوں کو سگریٹ نوشی کرتے دیکھ کر اس سے مانوں ہوجاتے ہیں اور اس کے خطرات کو بھول جاتے ہیں اور وہ بھی اس کو اختیار کرلیتے ہیں ، اسی طرح کم عمرقریب البلوغ بچوں میں نئی نئی چیزوں کو اختیار کرنے اور نئی نئی باتیں سیکھنے کا جذبہ ہوتا ہے اور وہ دوستوں میں خود کو سب زیادہ ماہر اور ہر چیز سے سب سے زیادہ واقف ظاہر کرنا چاہتے ہیں ،اس لئے وہ بڑوں سے چھپ کر اس کے پینے کا تجربہ بھی کرتے ہیں اور پھر جب ایک دو بار وہ اسے پی لیتے ہیں تو آئندہ ان کے لئے اس کا پینا آسان ہوجاتا ہے اور پھر رفتہ رفتہ ان کو اس کی عادت ہوجاتی ہے۔

نیز سگریٹ نوشی کی بری لت میں قریب البلوغ اور نوجوانون اپنے دوستوں کی وجہ سے بھی مبتلاء ہوتے ہیں کہ وہ دوستوں کی محفل میں اٹھنے بیٹھنے کے درمیان جب دوستوں کو سگریٹ نوشی کرتے دیکھتے ہیں تو وہ بھی اس کا تجربہ کرتے ہیں ، بلکہ اس بری لت میں مبتلاء احباب اس کو اس پر آمادہ بھی کرتے ہیں ۔اس لئے اپنی اولاد کو اس بری لت سے دور رکھنے کے لئے سگریٹ نوشی تک پہونچے والے ان تمام راستوں کو بند کرنا اور ان پر گہری نظر رکھنا ضروری ہے۔

سگریٹ نوشی چھوڑنے کی تدبیریں

ہمیشہ سگریٹ نوشی کے مہلک خطرات کو ذہن میں رکھا جائے اور دل میں اس بات کا یقین بٹھایا جائے کہ یہ مہلک ہو نے کے ساتھ شریعت میں ممنوع بھی ہے، اور اس کی وجہ سے جہاں زندگی خطرے میں ہے وہیں آخرت کے انعامات سے بھی محرومی ہوسکتی ہے۔

سگریٹ نوشی کی عادت کو چھوڑنے کے لئے ایک وقت متعین کرلیا جائے، اور اس کے بعد چاہے اس کی طرف طبیعت کا میلان کتنا زیادہ کیوں نہ ہو اسے نہ پیا جائے، تاکہ نفس تابع ہوجائے، ورنہ نفس کے غالب آنے سے آدمی عزم وہمت سے محروم ہوجاتا ہے۔

ایسے دوستوں اور ان کی مجلسوں سے دوری اختیار کی جائے جو اس عادت میں مبتلاء ہیں ، کیونکہ ان کی صحبت اس عادت کو چھوڑنے نہیں دے گی۔اسی لئے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے:

’’آدمی اپنے دوست کے دین پر چلتا ہے، اس لئے ہرشخص کو چاہئے کہ وہ غور کرلے کہ وہ کس کودوست بنارہا ہے‘‘

ماضی میں جتنے پیسے اس بری عادت میں خرچ ہوئے ہیں ان کے کفارہ کی خاطر یہ عہد کرلے کہ اب سگریٹ کے پیسے غریبوں پریا کسی دینی کام میں خرچ کرونگا، نیز اللہ سے مدد بھی طلب کرے، کیونکہ اللہ کی مددکے بغیر کوئی کام آسان نہیں ہے۔

تبصرے بند ہیں۔