سہن چمن سے خوشنوا بلبل چلا گیا

 جمال کاکوی

سہن چمن سے خوشنوا بلبل چلا گیا

گلزارتھاچمن  جسے ویران بنا گیا

اب کون ہے جو بزم میں جادو جگا سکے

ویسا پڑھا گیا نہ اب ویسا سنا گیا

محفل میں آج پہلی سی رونق نہیں رہی

ان کے بغیر عرض سخن کا مزا گیا

احساس اب ہوا ہے کہ دلی سے دور ہوں

مجھ سے پڑھا گیا نہ تو مجھ سے سنا گیا

وعدوں کی تھی بہار،خوابوں کا سبز باغ

بھولی عوام پھنس گئ الو پھنسا گیا

جو بن رہا تھا خواب سبھی خواب ہوگیا

یہ کون میرے خواب کی دیوار تھا گیا

دل میرا جو تھا آج وہ میرا نہ رہ سکا

آنکھوں کے راستے کوئ دل میں سما گیا

مفلس تباہ حال تھا شادی نہ کرسکا

تقوی دل غریب کو پتھر بنا گیا

بزم سخن سے مجھ کو بخشش ملی تو ہے

کمتر کہا جمال کا ؟    بہتر کہا گیا

تبصرے بند ہیں۔