شام: بے گناہوں کی درد بھری چیخیں‎

احساس نایاب

دل کر رہا ہے آج کچھ ایسا لکھیں

کہ آسماں لرز اٹھے زمیں پھٹ پڑے

ہماری تڑپ ہمارے لفظوں میں جھلکے

ہمارے قلم سے لہو ٹپکے

ظالموں کے ظلم کا منظر

تصویر بنکر کاغذ پہ ابھرے

بیگناہ مسلمانوں کی درد بھری چیخیں

بادلوں کو چیر کر عرش سے ٹکرائے

ظالم نست و نابود ہوجائیں۔ آمین

اے ربِ کائنات ہم تیرے ادنی سے بندے تیرے حبیب صلی اللہ علیہ وسلم کی اُمّتی آج بےیار و مددگار ہیں تیری ہی بنائی دنیا میں ہم مسلماں محتاج ہیں، ظالم طاقتیں ہم پہ حاوی ہوچکی ہیں مسلمانوں کی جان اور آبرو کے دشمں بنکر دنیا بھر میں رسوا کیا جارہا ہے , ایک روٹی کے ایوز میں ہماری ماں بہنوں کی عظمت تار تار کی جارہی ہے زندہ قوم کہلانے والے ہم اپنے بچوں کی ننھی لاشوں کو اٹھارہے ہیں جو ہمارا مستقبل ہیں وہ لحد میں سورہے ہیں آج ہمارا ایماں ہتھیلی پہ جلتا ہوا مشعال بن چکا ہے۔    آخر یہ کیسی آزمائش ہے مسلمانوں پہ جو دشمں یہود نصارا کے ساتھ تیرے نام کا کلمہ پڑھنے والے ہی ہمارے بیگناہ بھائی بہنوں یہاں تک کہ معصوم بچوں کا قتل کر رہے ہیں۔  بیشک ہم مانتے ہیں یہ مسلمانوں کے لئے ایماں کی آزمائش ہے خود کو ثابت کرنے کا وقت ہے اور ہر مسلماں کے لئے جہاد کا حکم ہورہا ہے کہ مظلوموں کا ساتھ دیتے ہوئے ہر مسلماں خود کو صلاحدیں ایوبی، محمد بن قاسم بنکر ظالموں کے خلاف جہاد کریں , اور قرآں سے بھی یہ حکم ثابت ہے پھر بھی ہم مسلماں کیوں خاموش ہیں جبکہ اللہ اور اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے خود ہمیں جہاد کا حکم دیا ہے:

وَمَالَکُم لاتُقَاتِلُونَ فیِ سَبِیلِ اللّٰہِ وَالمُستَضعَفِینَ مِنَ الرِّجَالِ وَالنِّسَاءِ وَالوِلدَانِ الّذِینَ یَقُولُونَ رَبَّناَ اَخرِجناَ مِن ھٰذِہِ القَریَتہِ الظَّالِمِ اَھلُھَا وَاجعَل لَّنَا مِن لَّدُنکاَ وِلِیًّا وَّاجعَل لَّنَا مِن لَّدُنکاَ وَلِیًّا وَّاجعَل لَّنَا مِن لَّدُنکاَ نَصِیرًا ( النساء : 75 )

آخر کیا وجہ ہے کہ تم اللہ کی راہ میں اُن بےبس مردوں , عورتوں اور بچوں کی خاطر نہ لڑو جو کمزور پاکر دبالئیے گئے ہیں اور فریاد کررہے ہیں کہ خدایا ہم کو اس بستی سے نکال جس کے باشندے ظالم ہیں اور اپنی طرف سے ہمارا کوئی حامی و مدد گار پیدا کردے۔

یا اللہ آج تیری بارگاہ میں ہم شرمندہ ہیں کہ ہم تماشبیں ایک زندہ مجسم بنکر دیکھنے کے سوائے چاہ کر بھی کچھ نہیں کرپاتے , کیونکہ تیرے سوا یہاں کوئی نہیں ہے جو ہماری فریاد سن سکے بیگناہ مسلمانوں کا درد انکی تڑپ انکی سسکیاں محسوس کرسکے , آج تیرے بندوں پہ جو ظلم بربریت ہورہی ہے اسکو دیکھ کر ساری کائنات لرز رہی ہے ننھے بچوں کے لہولہاں جسم انکی سسکیاں انکی دم توڑتی ہوئی آخری ہچکئیوں کو دیکھ کر روح کانپ اٹھتی ہے یاربِ کائنات ہم مسلمانوں کو غیبی مدد فرما ہمیں اپنی پناہ میں لے لے یا کل ہونے والی قیامت آج ہی کردے ۔

کیونکہ اسطرح ہر دں مسلمانوں کو مرتے دیکھ کر اب جئیا نہیں جاتا،  ان آنکھوں سے ننھے پھول جیسے بچوں کو خوں سے تربتر روتے بلکتے درد سے کراہتے ہوئے دیکھا نہیں جاتا۔ انکی درد بھری چیخ و پکار ہمیں جھنجوڑتی ہیں , دنیا بھر میں ہورہا مسلمانوں کا قتل دیکھ کر دل خوں کے آنسو روتا ہے۔ آخر یہ خوں کا کھیل کب تک چلے گا ؟؟؟  آخر مسلمانوں کا قصور کیا ہے جو جابجا اسطرح قتل وعام کیا جارہا ہے اں پھول جیسے بچوں۔  لاچار بزرگوں اور معصوم عورتوں کو دہشتگرد کے نام پہ اتنے ظلم کیوں ڈھائے جارہے ہیں ؟؟؟ کیا دنیا بھر کے مسلمانوں میں کوئی صاحبِ اقتدار , صاحبِ اختیار نہیں بچا جو اس ظلم و بربررئت کے خلاف آواز اٹھا سکے یہ پوچھ سکے کے ان بیگناہ معصوموں کو کیوں مارا جارہا ہے کیا اں ظالم شیطانوں کو روکنے والا کوئی جانباز حق پرست ایماں والا مسلماں نہیں بچا ؟

شام کے شہر غوطہ میں  بیگناہوں پہ ظالموں نے ظلم وستم کی جو انتہاء کردی ہے , جسطرح گولہ بارود کی بارش کی جارہی ہے  اسکی چپیٹ میں معصوم بچوں سے لیکر عورتیں سبھی آچکے ہیں۔ کچھ ہی پل میں سارا شہر گولہ باروڈ کے گردوغبار میں خاک ہوکر دھواں ہوچکا ہے انسانی جسم کے اعضاء چاروں طرف بکھرے پڑے ہیں نبئیوں کی سرزمیں خون سے سرخ ہوچکی ہے۔  ہر آنکھ سے آنسوؤں کا سیلاب بہہ رہا ہے سوکھے کپکپاتے لبوں سے رحم و مدد کے لئے پکار رہے ہیں  اور چند ننھے سے بچے بھوکے پیاسے موت کا انتظار کررہے ہیں جب اسکی وجہ پوچھی جائے تو جواب میں تُتلی زبان سے انکا کہنا ہے کہ مرنے کے بعد انہیں کھانا ملیگا جو اللہ کے پاس ہے اس بچے کے الفاظوں میں جو درد جو تڑپ بھوک کی جو شدت نظر آرہی تھی وہ دنیا بھر کے تمام مسلمانوں کے منہ پہ زور دار تماچہ ہے،  جو اپنے دسترخوانوں پہ لوازمات کے مزے اٹھارہے ہیں اور آئے دن جلسے , مشاعرے , عید ملن کے نام پہ کڑوڑوں روپیہ خرچ کر  واہ واہی بٹور رہے ہیں ,,,, جس منظر کو دیکھ کر ابلیس بھی اللہ کے در پہ پناہ مانگ رہا ہوگا ۔ ننھی سی لاشوں کو دیکھ کر فرشتے بھی آنسو بہاتے ہوئے رب کی بارگاہ میں سجدہ ریز ہو رہے ہونگے  , کائنات کا ریزہ ریزہ گڑ گڑاتے ہوئے دعا کررہا ہوگا ۔اُس منظر کو دیکھتے ہوئے ان حالات سے واقف ہوکر بھی ہم غفلت میں ڈوبے ہوئے ہیں۔

اور کچھ انساں کہلانے والے مردہ ضمیر کے طاقتور لوگ شیطاں، جنگلی جانوروں کو بھی پیچھے چھوڑ کر وحشت کا ایسا ننگا ناچ ، ناچ رہے ہیں جو انسانئیت کی دھجیاں اڑارہی ہے یہ وحشت بھرا منظر دیکھ کر ایسے لگ رہا ہے کہ جہنم مرنے کے بعد نہین بلکہ دنیا میں ہی موجود ہے۔

ہمارے بچوں کو ایک معمولی کھروج بھی لگ جائے تو ہم تڑپ اٹھتے ہیں لیکن سیرئہ میں جسطرح معصوم بچوں کے جسموں کے چتھڑے اڑ رہے ہین۔ کیا یہ دیکھ کر کسی کا کلیجہ نہین پھٹ رہا ؟  دربدر پڑی انکی ننھی لاشین کیا کسی کو دکھائی نہین دے رہی ؟بھوک سے بلکتے بچوں پہ کسی کو ترس نہیں آرہا ؟؟؟  آخر کہاں مرگئے ہیں انسانئیت کے علمبردار دعویدار جو بڑی بڑی باتیں کرتے ہین ؟؟؟ آج وہ کیوں خاموش ہیں اور کہاں ہیں اسلامی فوجیں جو مسلمانوں کے تحفظ کے لئے بنائی گئی تھیں اور کہاں مرچکے ہیں عرب ممالک کے حکام؟

کل تک جو عرب ممالک خاص کر سعودی عرب کے لئے ہر مسلمان  جو عزت اور فخر محسوس کرتے تھے آج  وہ سیرئہ کے گولہ باروڈ کے ساتھ ہی ڈھیر ہوچکی ہے ۔ جس ملک میں ہمارے آقا دوجہاں صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لے آئے انسانئیت کا درس دیتے ہوئے حقوق العباد کا حکم دیا جس میں کمزور , مظلوموں کی مدد کرتے ہوئے انکی جاں مال آبرو کی حفاظت شامل ہے آج اسی عرب ممالک کے مسلماں دوغلے نظر آرہے ہیں۔  جس ملک کی سرزمیں پہ کئی صحابہ گذرچکے ہیں اور جہاں سے اسلام کی شروعات ہوئی۔  آج وہ ملک تماشبیں بناہوا ہے اسلام اور مظلوموں کی خاطر جس ملک میں کئی جنگیں لڑی گئیں آج وہ ملک اپاہج نظر آرہا ہے , اسلام نے جں جن باتون سے ممنوں کیا ہے آج سعودی عرب ان سبھی کی تائید کرتے ہوئے مندروں کو تعمیر کرنے کی اجازت دے رہا ہے،  جہاں سے بُت پرستی کا خاتمہ کیا گیا آج وہاں پھر سے بُت پرستی کی شروعات کی جارہی ہے۔  ایسی دوغلی سیاست وہ بھی اسلامی ملک میں دیکھ کر آج ہر مسلماں کا سر شرم سے جھک چکا ہے ,,,, لعنت بھیجتے ہیں تم جیسے مسلم ممالک کے تمام حکمرانوں پہ جو آج منافق , مفاد پرست بنکر اپنا پلہ جھاڑتے ہوئے دوغلہ رویئہ اختیار کر ظالموں کی فہرست میں شامل ہوچکے ہو ,, اور شرم آنی چاہئیے ان علماؤں کو جو ان حالات سے واقف ہوتے ہوئے بھی مودی کی چاپلوسی کرتے ہوئے مودی کے نام کی تضبیح پڑھ رہے ہیں ,,, لیکں یاد رکھو اس دنیا کے علاوہ ایک اور دنیا ہے وہاں تمہاری پکڑ ضرور ہوگی اور انشاءاللہ محشر میں تم ظالموں کی ہی صفت میں کھڑے رہوگے اور ہر بیگناہ مظلوموں کے ہاتھ سب سے پہلے تمہارے گریبانوں کو پکڑینگے اور تم سے پوچھینگے کیونکہ معصوم جانوں کے قتل میں بشرالاسد  کے ساتھ برابر کے ذمیدار تم بھی ہو۔

اے عالمِ اسلام کے تمام مسلمانوں خدا کے لئے غفلت سے جاگ جاؤ سیرئیہ کے معصوم بچوں کے لئے کچھ کرو اپنی طاقت کے مطابق ہی صحیح اپنی آوازیں بلند کرو گلی گلی شہر شہر احتجاج کر اس خوں ریزی درندگی کی مخالفت کرو تاکہ بڑی سے بڑی طاقت حکومت تمہارے آگے اپنے گھٹنے ٹیک کر مجبور ہوجائے کہ سئریہ پہ ہورہے حملوں کی مذمت کر روک دے ,,,,,, ابھی تم سبھی کو خدا کا واسطہ ہے خود کو اور بےبس لاچار بناکے نہ رکھو اپنی طاقت کو پہچانو عوام کے آگے کسی بھی حکومت کی کوئی بسات نہین ہے , آخر کب تک کمزور عورتوں , بزرگوں اور بچوں کی لاشیں اٹھاتے رہوگے فیس بک ٹئوٹر واٹس سے کبھی تو نکل کر میداں میں آؤ کبھی تو جانباز بہادر مرد بنکے دکھاؤ کبھی تو اپنے ایماں کو ثابت کر مومن مسلماں بنکے دکھاؤ کیونکہ مومن مسلماں وہی ہے جو اپنے مسلماں بھائی بہنوں کو درد میں دیکھ کر تکلیف محسوس کرتا ہو۔

حضرت علی رضی اللہ عنہ کا فرمان ہے۔

دنیا بھر کے تمام مسلماں ایک جسم کی مانند ہیں اسلئے جسم کے کسی بھی حصہ پہ چوٹ لگے تو سارا جسم درد سے کراہ اٹھتا ہے , خدا کے لئے ابھی تو ایک ہوجاؤ تمہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا واسطہ بیگناہ معصوم مسلمانوں کے قتل میں تماشبیں مجسم بنکر چپی نہ سادھو۔

اگر اب بھی کچھ نہیں کرسکتے ہو تو زہر کھا کے یا چُلو بھر پانی میں ڈوبکر مرجاؤ اسطرح بزدلوں منافقوں کی طرح جی کر اسلام کا نام بدنام کرتے ہوئے زمیں کا بوجھ تو نہ بڑھاؤ کیونکہ

ہم خود تراشتے ہیں منازِل کے سنگِ میل

ہم وہ نہیں ہیں جنکو زمانہ بنا گیا  

یہ مصنف کی ذاتی رائے ہے۔
(اس ویب سائٹ کے مضامین کوعام کرنے میں ہمارا تعاون کیجیے۔)
Disclaimer: The opinions expressed within this article/piece are personal views of the author; and do not reflect the views of the Mazameen.com. The Mazameen.com does not assume any responsibility or liability for the same.)


1 تبصرہ
  1. آصف علی کہتے ہیں

    آج پوری امت شام کے مسلمانوں کے لئے غم گین ہے
    جبکہ حقیقت یہ ہے کہ شام ہو یا برما، فلسطین ہو یاعراق یا کوئی اور خطہ۔۔۔
    جہاں جہاں مسلمانوں پر ظلم ہورہا ہے اس کی اصل وجہ یہ ہےکہ مسلمانوں کی مرکزیت قائم نہیں ہے۔۔۔
    جو باطل کی آنکھ میں آنکھیں ڈال کر بات کرے۔۔۔
    وہ اپنی جمعیت کی طاقت سے محروم ہوکر 57 لکیروں میں تقسیم ہوگئی ہے۔۔۔
    آج ایٹم بم اور بہترین عسکری صلاحیت و قیادت پاکستان کی ہے، تیل سعودی عرب، ایران اور عراق کا ہے معدنی ذخائر افغانستان کے ہیں اور پیسے کی بہتات قطر کے پاس ہے۔۔۔
    نہیں ہے تو امت کا کچھ نہیں ہے۔۔۔۔
    آج امت مسلمہ باہم دست و گریباں ہے، ہم کبھی مسلکی تقسیم کرتے ہیں اور کبھی قومیت اور خطہ کی بنیاد پر جب کہ ہمارا مخالف، ہمیں صرف مسلمان تصور کرتا ہے، اوپر سے ظالم و جابر اور بے حس حکمران مسلط ہیں اور مہنگائی کے سبب ماتحت بھی کھوٹے سکے کے مترادف محسوس ہوتے ہیں۔۔۔
    ایسے میں یہ آیت یاد آتی ہے۔۔۔

    قُلْ هُوَ الْقَادِرُ عَلَىٰ أَن يَبْعَثَ عَلَيْكُمْ عَذَابًا مِّن فَوْقِكُمْ أَوْ مِن تَحْتِ أَرْجُلِكُمْ أَوْ يَلْبِسَكُمْ شِيَعًا وَيُذِيقَ بَعْضَكُم بَأْسَ بَعْضٍ ۗ انظُرْ كَيْفَ نُصَرِّفُ الْآيَاتِ لَعَلَّهُمْ يَفْقَهُونَ

    ترجمہ: ” فرمادیجئے اے اللہ کی نبی ﷺ کہ وہ (اس پر بھی) قدرت رکھتا ہے کہ تم پر اوپر کی طرف سے(حکمران) یا تمہارے پاؤں کے نیچے(ماتحت) سے عذاب بھیجے یا تمہیں فرقہ فرقہ کردے اور ایک کو دوسرے (سے لڑا کر آپس) کی لڑائی کا مزہ چکھادے۔ دیکھو ہم اپنی آیتوں کو کس کس طرح بیان کرتے ہیں تاکہ یہ لوگ سمجھیں”

    سورة الأنعام: 65

    94 سال بیت گئے، امت اپنا فرض بھولی بیٹھی ہے، وہ فرض جو 3 مارچ 1924 سے 6 مارچ 1924 تک تو فرض کفایہ تھا لیکن 7 مارچ کا سورج طلوع ہوتےہی تاحال فرض عین ہے۔۔۔
    آج جہاں جہاں مسلمانوں کا خون ناحق بہایا جارہا ہے اس کا ذمہ دار کوئی اور نہیں بلکہ بالعموم پوری امت مسلمہ ہے اور بالخصوص علما امت ہیں.
    جو جتنا زیادہ Intellectual اور علمی اعتبار سے مستحکم ہونے کا دعویٰ دار ہے دراصل وہ اتنا ہی زیادہ اس کا ذمہ دار بھی ہے۔۔۔
    اپنے استاد اور شیخ کے ذہین و فہیم ہونے پر فخر نا کیجئے اور نا ہی مطمئین ہوں
    بلکہ سوچئے کہ واقعئ اس کا ذمہ دار دراصل کون ہے!!

    ذرا سوچئے۔۔۔!!

تبصرے بند ہیں۔