شبِ دیجور

ناہیدطاہر

(سعودی عرب، ریاض)

  آسماں نےسیاہ چادر تان رکھی تھی جس کی وجہ سے  ماحول  پر دہشت ناک کیفیت   چھائی ہوئی تھی۔۔۔!

اس ہولناک سیاہی سے لطف اندوز ہوتے ہوئے چند سیاہ ناگ اپنے بلوں سے باہر نکل آئے۔ ان کے دل و دماغ بھی  شبِ دیجور کی طرح سیاہ تھے۔۔۔۔۔۔۔!!

ان کی شریانوں میں خون کی جگہ شیطانیت دوڑ رہی تھی، شدت بھوک سے بے چین وبےقرار، ان کا انگ انگ درندگی کی پھنکاریں بھرتا محسوس ہو رہا تھا۔

انھوں نے ایک دوسرے کو عجیب نگاہوں سے دیکھا۔ سبھی کی آنکھیں سرخ شراروں کی مانند سُلگ رہی تھیں ۔ تب ہی اچانک کہیں سے ایک ننھی چڑیا  پھڑپھڑاتی ہوئی زمین پرآگری۔۔۔۔!! چڑیا مسلسل پرواز کی ناکام کوشش کر رہی تھی۔ لیکن اپنے مقصد میں کامیاب نہ ہو سکی۔کیونکہ وہ بہت چھوٹی تھی۔ خالقِ کائنات نےابھی اس کے  ‘پنکھ’ بھی  نہیں بنائےتھے۔ یہی  وجہ تھی جو وہ پرواز کرنے سے قاصر رہی۔۔۔!

 ناگوں نے چڑیا کو للچائی نگاہوں سے دیکھا پھرایک دوسرے کو معنی خیز نظروں سے دیکھنے لگے۔دوسرے ہی پل معصوم چڑیا کوبڑی بےرحمی کے ساتھ دبوچ لیا اور مقدس عبادت گاہ کی پرسکون فضاء میں چلے آئے۔جہاں صرف امن کی مدھر بانسری بجائی جاتی تھی ۔۔۔!!

بانسری کی دُھن بدل گئی ۔ اب وہاں شیطانیت کا ننگا ناچ ہونے جارہا تھا اس بدلی بانسری کی طرزپرسارے ناگ جھومنے لگے ۔۔۔۔ !!

یہ نظارہ دیکھ کر معصوم چڑیا نے  جھرجھری لی۔ ان سفاک بے رحم ناگوں کی گرفت سے فرار ناممکن تھا۔!!

 ایک کم ظرف ناگ جو بہت سیاہ تھا آگے بڑھا اور شیطانی تاج پہن لیا۔۔۔!!

 اب چڑیا اس کی دسترس میں تھی۔۔۔وہ پھنکار بھرتا ہوا اس معصوم  کو ڈسنے لگا۔۔۔۔۔!!!  دوسرا ناگ جو کافی ضعیف تھا وہ بھی آگے بڑھ آیا۔   چڑیا کو اپنی گرفت میں لے لیا چڑیا ایک اور سفاک عدو کو دیکھ کر خوف سے کانپنے لگی۔۔۔۔ ! فضا زہریلی ہوتی چلی گئی۔جسم زخموں سے پُر، خون سے شرابور ہونے لگا۔!!

وہ خوف و دہشت کے عالم میں پھڑپھڑاتی رہی۔۔۔۔۔سارے ناگ چڑیا کی بے بسی اور اذیت  پر اور زیادہ وحشی ہونے لگے۔ تکلیف کاسایہ  موت سے قدآور ہوتا چلا گیا۔چڑیا کا بدن زہر سے نیلا ہو چکا تھا۔۔۔ ننھے وجود کے پرخچے اڑ گئے۔۔اسکی کربناک چیخیں مقدس عبادت گاہ میں  مدفون ہوتی چلی گئیں۔۔۔۔!!

دور کھڑے موت کے فرشتے نے ایک جھرجھری لی اور آگے بڑھ کراس معصوم کی تھمی ہوئی سانسوں کو اپنی مٹھی میں قید کیا اور اسے باہوں میں بھر لیا۔۔۔۔!

ایک اور گناہ کی چشم دید گواہ   شبِ دیجور سسکیاں بھرنے لگی۔۔۔!!

تبصرے بند ہیں۔