عالمی یوم شاعری ( 21 مارچ) کی مناسبت سے ایک موضوعاتی نظم
احمد علی برقیؔ اعظمی
شاعری کا عالمی دن ہے یہ آج
ہے جو فکر و فن کا دلکش امتزاج
.
شاعری ہی ہر ادب کی جان ہے
جو بدل ڈالے زمانے کا مزاج
.
ہے یہ یونسکو کی اک دریا دلی
دے رہا ہے آج جو اس کو خراج
.
شعر تھا پہلے’’ حدیثِ دلبری‘‘
آج ہے یہ آئینہ دارِ سماج
.
میرؔ و غالبؔ کا تغزل آج تک
لے رہا ہے اہل دانش سے خراج
.
توڑ کر اقبالؔ نے فکری جمود
کردئے پیدا نئے رسم و رواج
.
ہے غزل آئینۂ نقد و نظر
منعکس ہے جس میں رودادِسماج
.
کرتی ہے حالات کا یہ تجزیہ
اب نئی قدروں کا ہے اس میں رواج
.
سب ہیں عصری آگہی سے ہمکنار
اب ہے اردو شاعری کا یہ مزاج
.
گردشِ حالات ہے اس سے عیاں
ہے امیر شہر خودسر ، بدمزاج
.
وہ نہ جانے کیوںہے مجھ سے بدگماں
بدگمانی کا نہیں کوئی علاج
.
شاید اس کو یہ نہیں معلوم ہے
چار دن کی چاندنی ہے تخت و تاج
.
دامنِ انسانیت ہے تار تار
کررہے ہیں لوگ ہر سو احتجاج
.
’’ جس کی لاٹھی ہے اُسی کی بھینس ہے‘‘
ہے یہی برقیؔ زمانے کا رواج
تبصرے بند ہیں۔