عبادت: اللہ کے قرب کا ذریعہ

 محمد راشد سلطان

 تخلیق کائنات رب کریم کے فقید المثال کارناموں میں سے ایک کارنامہ ھے جسکا اھم کردار حضرات انسان ھیں۔ تاریخ اس بات کی گواھ ھے کہ انسان نے جہاں عجزو انکساری کی تابندہ مثالیں قائم کی ھیں وھیں ظلم وبربریت کی لا زوال داستانوں سے تاریخ کے صفحات کو خون سے آلود کیا ھے۔ جب ھم تاریخ پر نظر ڈالتے ھیں توسیدنا حضرت آدم علیہ السلام سے لیکر آج تک انسان کی مالک حقیقی سے محبت و عقیدت اس بات کی  گواہ ھے کہ بندگی میں انسان فرشتوں کو بھی پیچھے چھوڑکر ان سے اگے نکل جاتا ھے۔ مگر اتنی اونچائی کا سفر کیسے ممکن ھے؟ اسکے لئے رب کریم نے کچھ  وصول بیان کئے ہیں. قول باری تعالی ہے.

 يَا أَيُّهَا النَّاسُ إِنَّا خَلَقْنَاكُمْ مِنْ ذَكَرٍ وَأُنْثَى وَجَعَلْنَاكُمْ شُعُوبًا وَقَبَائِلَ لِتَعَارَفُوا إِنَّ أَكْرَمَكُمْ عِنْدَ اللَّهِ أَتْقَاكُمْ

ترجمہ: ای لوگوں ھم نے تمھیں ایک مرد اور ایک عورت سے پیدا کیا اور تمکو مختلف شاخوں اور قبیلوں میں بنایا تاکہ تم ایک دوسرے کو پہچان سکو. تم میں سب سے بڑا عزت والا وھ ھے جو تم میں بڑا پرھیز گار ھے. اور پرھیزگاری عبادت پر موقوف ھے۔

عبادت کیا ھے؟

عبادت ایسا لفظ ھے جو تمام ظاہری اور  باطنی عمل پر مشتمل ھے  اور عبادت کیلئے ھمین چند چیزون کا جاننا اور سمجھنا ضروری ھے تاکہ پم اسپر آسانی کیساتھ عمل کر سکیں.

عبادت اتناجامع لفظ ہے  جو حقوق العباد اور  حقوق اللہ دونوں کو محیط ھے، چنانچہ نماز، روزہ ، حج ، زکوۃ ، سچائی ، امانت کی ادائیگی، والدین سے حسن سلوک، رشتہ داروں سے نیکی، وعدوں کو پورا کرنا، نیکی کا حکم، برائی سے   رکنا اور دوسروں کو بھی روکنا، پڑوسیوں، یتیموں، مسکینوں، مسافروں اور  بے سہارا  انسانوں اور جانوروں کے ساتھ بھلائی، نیز دعا، ذکر، تلاوت وغیرہ سب عبادات ہیں۔ اسی طرح اللہ و رسول سے محبت، اللہ کا ڈر، اس کی طرف رجوع ، خالص اسی کی عبادت ، اس کے حکم پر ڈٹ جانا، اس کی نعمتوں پر شکر ادا کرنا، قضا و قدر کے فیصلوں پر راضی رہنا، اس پر توکل کرنا، اس کی رحمت کی امید اور اس کے عذاب کا خوف وغیر ہ عبادت ھے.

ھم ان تمام چیزوں کو اپنی زندگی میں لائیں کیسے۔  اسکے لئے قران کریم کی چند آیتیں اور کچھ حدیثیں پیش کرتا ھوں۔ قول باری تعالی ہے.

 إِنَّمَا الْمُؤْمِنُونَ إِخْوَةٌ

ترجمہ : مسلمان آپس میں بھائی بھائی ھیں.

نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرما:

 "الْمُسْلِمُ أَخُو الْمُسْلِمِ لَا يَظْلِمُهُ وَلَا يَخْذُلُهُ وَلَا يَحْقِرُهُ التَّقْوَى هَاهُنَا” وَيُشِيرُ إِلَى صَدْرِهِ ثَلَاثَ مَرَّاتٍ، "بِحَسْبِ امْرِء مِن الشَّرِّ أَنْ يَحْقِرَ أَخَاهُ الْمُسْلِمَ, كُلُّ الْمُسْلِمِ عَلَى الْمُسْلِمِ حَرَامٌ دَمُهُ وَمَالُهُ وَعِرْضُهُ”

ترجمہ: ایک مسلمان دوسرے مسلمان کا بھائی ھے نہ اسپر ظلم کرتا ھے اور نہ اسکو بے یارومددگار چھوڑتا ھے نہ اسکو ذلیل کرتا ھے اور پھر اللہ کے رسول نے اپنے قلب اطہر کی جانب اشارہ کرتے ہوئے تین بار یہ ارشاد فرمایا کہ تقوی کی جگہ یہ ھے اور کسی شخص کے برا ہونے کیلئے یہی کا فی ھے کہ وھ اپنے مسلمان بھائی کو حقیر جانے. ھر مسلمان پر دوسرے مسلمان کا خون ،مال ،عزت حرام ھے۔

نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:

لَا يُؤْمِنُ أَحَدُكُمْ حَتَّى يُحِبَّ لِأَخِيهِ مَا يُحِبُّ لِنَفْسِهِ

ترجمہ : تم میں سے کوئی شخص اس وقت تک مؤمن (کامل ) نہیں ھوسکتا جب تک کہ اپنے بھائی کیلئے وھی چیز نہ پسند کرے جو اپنے لئے پسند کرتاھے۔ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی ایک اور حدیث میں ارشاد فرمایا:

الْمُسْلِمُ مَنْ سَلِمَ الْمُسْلِمُونَ مِنْ لِسَانِهِ وَيَدِهِ وَالْمُهَاجِرُ مَنْ هَجَرَ من الخطايا والذنوب

ترجمہ کامل مسلمان وہ ھے جسکے زبان اور ہاتھ کے شر سے مسلمان محفوظ ھو  اور اصل مھاجر وہ ہے جس نے برائیوں کو چھوڑا۔

اگر ھم مذکورہ آیات کریمہ اور احادیث کی روشنی مین اپنی حیات کے لیل ونھار گذار رہے ہیں تو قرب الی اللہ ممکن ھے.  اللہ رب العزت ھمیں اور آپکو عمل کرنے کی توفیق عطا کرے۔

تبصرے بند ہیں۔