عرق خون جگر

نظر عرفان

نہ میں شاعر نہ ادیب

میں اک بیچارہ انسان غریب

فکر و فن میری زندگی

احساس نو پردازی میری شراب

عاطفہ میرا پیمانہ

خیال و آرزو میرا جام

تجسس میرا خمار

تلاش میرا نشہ، تو جستجو میرا سرور

پھر میں لکھنے پہ ہوجاتا ہوں مجبور

اپنی بپتا

اور ان خیالوں کو

قدرت جو عطا کرتا ہے مجھے

کبھی  راہ چلتے

کبھی خوابیدہ، تو کبھی نیم خوابیدہ

کبھی اندھیری راتوں میں

تو کبھی دن کے اجالوں میں

یہ خون جگر

یا عرق خون جگر

میرے جسم و جان سے گزر کر

بناتے ہیں میرے ذہن میں جو نقش

پھر میں اور میری تنہائی

میرا کاغذ میرا قلم

یہ دنیا چاہے جس نام سے مجھےجانے

نہ میں شاعر نہ ادیب

میں اک بیچارہ انسان غریب

تبصرے بند ہیں۔