علومِ ربانیہ: ایک روشن چمکتاستارہ

مولانامحمدطارق نعمان گڑنگی

ہر طرف دولت کی یلغار ہے اور دولت ہی بیوپار ہے ایک ہی پکار ہے ’’جس کی دولت اس کی سرکار ہے‘‘اس دولت کی دھن میں لوگ ایسے لگے کہ جائزناجائز حلال وحرام کی تمیزکوختم کردیایہانتک کہ مسندِعملیات پروہ لوگ آکر بیٹھ گئے جو اس فن سے بالکل نابلد تھے بلکہ اس فن کے علوم واسرارکے حروف ابجد سے ناواقف تھے۔ ہمارے بہت سے حضرات جواس فن کے ماہر تھے بلکہ امام تھے انہوں نے ایسے جاہل اورجعلی حضرات کودیکھ کر اس میدان ہی کوخالی چھوڑدیااور کہاکہ ظالم لوگ اب اس میدان میں آگئے ہیں اب ہم یہ کام ہی نہیں کریں گے پھر یہ میدان خالی چھوڑنے کابہت بڑانقصان ہواکہ جاہل اور فساق لوگوں نے میدان سجالیااپنے آپ کووقت کاولی وامام اور عامل کامل کیاسے کیابنالیا۔

لوگوں کواللہ پاک کے پاک کلام کے اثر پر اعتماد تھاوہ جب ان جہلاء کے پاس گئے جہاں ان کے مال اور دولت دونوں کولوٹاگیابلکہ ان کے ایمان واعتقاد پر بھی حملہ کیاگیا۔یہ بات سچی ثابت ہوئی کہ ’’نیم ملاں ایمان خطرہ، نیم حکیم جان خطرہ، نیم درزی تھان خطرہ ‘‘نیم لوگوں نے جب میدانوں کوسجاناشروع کیاتواچھے اچھے لوگ بہت کچھ گنواگئے ایسی ہی حالت کودیکھ کرماہنامہ علومِ ربانیہ کے مردِ مجاہد حضرت مولاناسیدمزمل حسین شاہ صاحب مدظلہ میدان میں آئے اور میدان میں ان لوگوں کاڈٹ کرمقابلہ کیاجوعوام الناس کی پریشانیوں کوکم نہیں بلکہ ان میں اضافے کاباعث بن رہے تھے بالآخرماہنامہ علوم ِ ربانیہ نے مختصرعرصہ میں میدان مار لیااہلِ باطل کوخوب لتاڑااور ان کومجبور کیاجس کی بناپر اپنے باطل افکاروعملیات کوکوچھوڑناپڑااور میدان سے بھاگناپڑابعض حضرات نے جائز اورحلال کام شروع کردیا، علومِ ربانیہ میدان میں آیااور چھاگیاتھوڑے وقت میں بڑاکام کر گیااس کے مضامین مستند، لکھاری اہل حق اکابر کے علوم ومعارف کے ترجمان بن گئے۔ جہاں ماہنامہ علومِ ربانیہ نے اچھائی کوپھیلایاوہاں سلیقہ اورطریقہ سے برائی کومٹایابھی ہے، اللہ پاک کے پاک کلام میں بڑی تاثیر ہے۔ حضرت والد محترم فرمایاکرتے ہیں کہ ڈاکٹر کی بنی ہوئی دوائی میں اللہ نے شفاء رکھی ہے تواس کے کلام میں کتنی شفاہوگی صرف پڑھنے والے کاکرداراور اعمال صاف اور درست ہونے چاہییں۔

حضرت والد صاحب نے ایک مرتبہ ایک دہریہ کاواقعہ سنایاکہ ایک دہریہ تھاجوکلام الٰہی پراعتمادنہیں رکھتاتھااور اس کاایک دوست ڈاکٹر تھاوہ بھی دہریہ تھا۔ہوااس طرح کہ اس کی والدہ بیمار ہوگئی اس دہریہ کاایک بھائی وکیل اور بڑانیک انسان تھااس وکیل کادوست ایک عالم دین تھا۔دہریہ اپنی والدہ کے علاج کے سلسلہ میں اپنے دوست دہریہ ڈاکٹرکے پاس گیااوروکیل اپنے عالمِ دین دوست کے پاس اپنی والدہ کے علاج کے سلسلہ میں گیااور انہیں بلالایا، مولوی صاحب فوراًتشریف لائے اور کلامِ الٰہی پڑھ کر دم شروع کردیاجب دہریہ ڈاکٹر آیاتوفرعونی لہجہ میں بولامولوی!یہ کیاکرتے ہو؟الفاظ میں کیارکھاہے؟ان الفاظ سے کچھ علاج نہیں ہوتامیں ابھی دوائی دونگایہ ٹھیک ہوجائے گی۔

مولاناصاحب بڑے عقلمند انسان تھے انہوں نے مسکراکرکہاڈاکٹر صاحب!ناراض نہ ہونامیں نے ابھی ایک بات سنی ہے اللہ کرے کہ جھوٹی ہو۔آپ کے والد اور والدہ کانکاح نہیں ہواتھااور آپ پیداہوگئے۔ پھرکیاتھاڈاکٹر کوآگ لگ گئی اور کہنے لگاآئندہ ایسی بات کی تومیں تمہیں گولی ماردونگا۔مولوی صاحب بولے ڈاکٹر صاحب! میں نے ایک اوربات بھی سنی ہے تمہارے دادااوردادی کانکاح نہیں ہواتھاکہ تمہارے والد صاحب پیداہوچکے تھے۔ ڈاکٹر صاحب !ناراض نہ ہونامیں نے یہ بھی سناہے کہ آپ کے نانااور نانی کانکاح نہیں ہواتھاکہ آپ کی والدہ صاحبہ پیداہوچکی تھیں ڈاکٹرآگ بگولہ ہوگیاکرسی اٹھالی کہاکہ میں مارکرتمہاراسرپھوڑ دونگا۔جسم کے ٹکڑے ٹکڑے کردونگامیں تمہیں ماروں گایاخود مروں گااب دوسراکوئی راستہ نہیں ہے۔ مولوی صاحب بولے ڈاکٹرصاحب !میں نے پتھرنہیں مارے اور نہ ہی زبان دراز ی کی ہے صرف الفاظ ہی استعمال کیے ہیں جس کی وجہ سے آپ کاوجود ریزہ زیزہ ہوگیاہے اور غصہ بے قابوہوگیاہے آپ توکہتے ہیں الفاظ سے کیاہوتاہے الفاظ سے توکچھ نہیں ہوتا۔ڈاکٹر صاحب نے چیختے ہوئے کہاآئندہ خبردار!ایسے کہاتومیں گولیوں سے چھلنی کردونگا۔

مولوی صاحب نے کہاکہ الفاظ سے کچھ نہیں ہوتاآپ کیوں شور کرتے ہیں ؟کیوں پریشان ہوتے ہیں ؟اب ڈاکٹر بولا:اثر کیوں نہیں ہوتامیں تومر رہاہوں۔

حضرت مولاناصاحب نے فرمایا:یہ الفاظ معمولی سے ہیں ان میں اتنااثر ہے تواللہ کے کلام میں کتنااثر ہوگا، ڈاکٹر صاحب غور کرناپھر افسوس ہوگا۔ڈاکٹر صاحب کافی سوچ کے بعد کہنے لگا’’جوبھی قرآن پڑھتاہے اس قرآن کااثر ضرورہوتاہے ‘‘اب ڈاکٹر بولامولوی صاحب!مجھے بھی کلمہ پڑھائیں میں بھی مسلمان ہوناچاہتاہوں۔ سبحان اللہ۔ دلیل سے بات ہوتودشمن بھی مان لیتاہے۔ کتابِ ھدیٰ میں بڑی تاثیر ہے ان لوگوں کے لیے جوہدایت یافتہ ہیں

کتابِ ھدیٰ میں یہ تاثیردیکھی

بدلتی ہزاروں کی تقدیر دیکھی

علومِ ربانیہ پرطائرانہ نظر

1۔علومِ ربانیہ علومِ قرآنیہ کاعلمبردار ہے

2۔علومِ ربانیہ علومِ احادیث کابھی علمبردار ہے

3۔علومِ ربانیہ وظائف واذکار کاترجمان ہے

4۔علومِ ربانیہ اکابرومشائخ کے علوم ومعارف کاترجمان ہے

5۔علومِ ربانیہ اہلِ حق کاترجمان ہے

6۔علومِ ربانیہ مشائخ کے معمولات کاپاسبان ہے

7۔علومِ ربانیہ اولیاء اللہ ومشائخ کے طرزعمل کو واضح کرتاہے

8۔علومِ ربانیہ باطل اور غلط روش رکھنے والے نام نہاد عاملین کے خلاف برسرپیکار ہے

9۔علومِ ربانیہ کے لکھاریوں میں مشائخ عظام اور علماء کرام اور محققین اسلام اکابرعلماء کرام شامل ہیں

10۔علومِ ربانیہ امت مسلمہ کوجوڑنے کااہتمام بھی کررہاہے اور امت کوتوڑنے میں جولوگ مصروف ہیں ان کی نشاندہی بھی کر رہاہے

علومِ ربانیہ دنیاء ادب وصحافت میں ایک چمکتاہواروشن ستارہ بھی ہے جوگلی گلی نگر نگر صداء حق بلند کررہاہے جس نے کم وقت میں بڑامقام حاصل کر لیاہے، اس عظیم گلشن علوم ربانیہ کی آبیاری میں ہمارابھی حصہ شامل ہے بڑی لگن اور محنت سے قلم کوحرکت دیتے ہیں اور اس کے مضامین میں اپناحصہ بھی ڈالتے ہیں حضرت والد صاحب مدظلہ بھی بڑے شوق ولگن سے علومِ ربانیہ کے لیے لکھتے ہیں ہماری کوشش رہتی ہے کہ ہر شمارہ میں کوئی نہ کوئی مضمون شاملِ اشاعت ہو۔ماشاء اللہ حضرت پیرصاحب کی توجہ اور بزرگوں کی دعائوں سے کچھ نہ کچھ لکھ دیاجاتاہے۔ قارئین ماہنامہ علومِ ربانیہ حسنِ ظن رکھتے ہیں اور دعائوں میں بھی یاد رکھتے ہیں جب قارئین رابطہ کرتے ہیں توخوشی ہوتی ہے کہ ماہنامہ علومِ ربانیہ کانام اور کام چل رہاہے، اس موقع پرجملہ ٹیم ماہنامہ علوم ِ ربانیہ اور قارئین کرام کے لیے خصوصی دعاکی جاتی ہے، علومِ ربانیہ کے کردار اور عملی اقدام پر نظر ڈال کرکہناپڑتاہے۔

   ؎ان میں لہوجلاہے ہماراکہ جان ودل

محفل میں کچھ چراغ روشن ہوئے توہیں

اللہ پاک حضرت پیر صاحب کی اس سعی جمیلہ کواپنے دربارعالی میں قبول فرمائے اور ان کے فیض کوہمیشہ جاری وساری رکھے (آمین یارب العالمین بحرمۃ سیدالانبیاء والمرسلین)

تبصرے بند ہیں۔