غزل – تجھ سا چہرا شناس کون ہوا

افتخار راغبؔ، دوحہ قطر

تجھ سا چہرا شناس کون ہوا
مجھ کو پڑھ کر اُداس کون ہوا

سارے فرقت زدہ ہوئے غمگیں
اِس قدر بے حواس کون ہوا

آپ سی کب ہوئی مسیحائی
آپ سا غم شناس کون ہوا

تیری خاطر دعائیں کر کر کے
کاسۂ التماس کون ہوا

ریت کی طرح کون اُڑتا رہا
دشت سے روشناس کون ہوا

ماسوا اِک مکینِ دل راغبؔ
ہر گھڑی آس پاس کون ہوا

تبصرے بند ہیں۔