غم کے سِو ا نہ کچھ بھی ہو دِل کی دوکان میں

خان حسنین عاقبؔ

غم کے سِوا نہ کچھ بھی ہو دِل کی دوکان میں
اتنا کسی کو چاہو نہ عاقبؔ ، جہان مین

ترکش میں تیر کتنے ہیں اس سے غرض نہیں
یہ دیکھئے کہ کتنی ہے طاقت کمان میں

اک دو کروڑ تھے جو کراچی چلے گئے
پچیس کروڑ اب بھی ہیں ہندوستان میں

اُڑنے کی آرزو ہو تو کیجے نہ پیش و پس
دوچار پر تو ٹوٹیں گے اونچی اُڑان مین

اک آن بان ہے ، تو اُسی کو بچا رکھیں
ہم نے نوابیاں تو گنوادی ہیں شان میں

یہ سوچ کر وہ ہوگیا ماں باپ سے الگ
کستاخیاں نہ ہوں کہیں بیوی کی شان میں

تبصرے بند ہیں۔