غیروں کی بات پر ہی بس کان دھرا ہے آپ نے

افتخار راغبؔ

غیروں کی بات پر ہی بس کان دھرا ہے آپ نے

حالِ دلِ حزیں کہاں ہم سے سنا ہے آپ نے

۔

تیرِ نگہ سے دل مِرا چھلنی کیا ہے آپ نے

چین اور سکوں سے کب مجھے جینے دیا ہے آپ نے

۔

اِتنے تو فاصلے نہ تھے اِتنی تو رنجشیں نہ تھیں

میرے خلاف کچھ نہ کچھ اُن سے کہا ہے آپ نے

۔

ذہن تو مان جائے گا دل ہے کہ مانتا نہیں

خود کو نہ جانے کس طرح سمجھا لیا ہے آپ نے

۔

کچھ تو عمل میں لائیے کر کے توکچھ دکھائیے

اِتنا پڑھا ہے آپ نے اتنا لکھا ہے آپ نے

۔

کیسے کٹھن نہ ہو بھلا جینا حضور آپ کا

جھوٹے کو سب کے سامنے جھوٹا کہا ہے آپ نے

۔

آپ کے حالِ زار پر اشک بہائیں لوگ کیوں

’’اپنے خلاف فیصلہ خود ہی لکھا ہے آپ نے‘‘

۔

راغبِؔ تشنہ کام کی اور بڑھا کے تشنگی

چاروں طرف سراب بھی بخش دیا ہے آپ نے

تبصرے بند ہیں۔