قرآن مجید کا تصور ’صلاۃ‘

قمر فلاحی

قرآن مجید میں صلاۃ کا استعمال دونوں معنوں میں ہوا ہے، دونوں کے اندر تطبیق کی ایک صورت یہ ہیکہ دعا دراصل اپنے لئے یا غیروں کیلئے فریاد کا نام ہے،یہ فریاد اگر زبان سے کی جائے تو اسے دعا کہتے ہیں اور جب یہی فریاد چند شرائط یعنی طہارت، وضو اور قبلہ رخ ہوکر مخصوص حالت میں کی جائے تو اسے صلاۃ یعنی نماز کہتے ہیں۔

نماز کسی حال میں بھی موخر نہیں کی جاسکتی ہے اگر مئوخر کرنے کی گنجائش ہوتی تو یہ جنگ کی حالت میں موخر کی جاتی مگر ایسا نہیں ہے جنگ کی حالت میں بھی دوجماعتیں بناکر وقت پہ نماز ادا کرنے کا حکم ہے، وہ اس طرح کہ ایک جماعت جنگ کرتی رہے اور دوسری جماعت ایک رکعت نماز ادا کرلے۔ (النساء ۱۰۲)

نماز مومنوں پہ متعینہ وقت کے ساتھ فرض ہے۔ (النساء ۱۰۳)

اللہ اور اس کے ملائکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر دعا بھیجتے ہیں۔ (الاحزاب ۵۶)

یہاں صلاۃ کا ترجمہ دعا ہے۔ مگر چونکہ اللہ تعالی کے لئے بھی یہ لفظ استعمال ہوا لہذا فریاد کی جگہ کسی کی سلامتی کا اعلان کرنا ہوگا یعنی تو سلامت رہےگا۔

بطور صدقہ ان کا مال لیجئے[صلی اللہ علیہ وسلم] جو انہیں پاک کردیگا،اور اس کا تزکیہ کر دیگا۔اور ان کیلئے دعا کیجئے۔ (التوبہ ۱۰۳)

اے محمد ص ہم نے آپ کو” کوثر” عطا کیا پس آپ نماز پڑھیں اور قربانی کریں۔ (الکوثر ۲)

معلوم یہ ہوا کہ جب نعمت ملے تو اس کا بدلہ نماز اور قربانی سے ادا کرنے کی کوشش کرنی چاہیے۔

اہل ایمان نماز قائم کرتے ہیں۔ (البقرہ ۲)

نماز قائم کرنا اور نماز ادا کرنا دونوں میں بہت بڑا فرق ہے، اور تفصیل طلب بھی ہے۔ مختصرا جان لیں کہ قائم کرنے کا مطلب جماعت کا اہتمام، امامت کا قیام، اور وقت کے ساتھ اسے ادا کرنا ہے یہ خلافت کے قیام کی تربیت ہے جو ہر روز دی جا تی ہے۔

نماز سے استعانت حاصل کی جاسکتی ہے، یعنی اللہ کی مدد حاصل کرنے کا ذریعہ نماز ہے، یعنی اس میں اللہ تعالی سے بات کرنی چاہیے، یہ مقام انہیں نصیب ہوتا ہے جو خشیعت کے ساتھ نماز ادا کرتے ہیں۔ (البقرہ ۴۵۔)

درمیانی نماز کی حفاظت کرو۔اس سے مراد بعض کے نزدیک عصر کی نماز ہے، اس وقت نامہ اعمال کی تبدیلی ہوتی ہے ایک فرشتہ یہ چارج دوسرے فرشتہ کے حوالہ کرتاہے۔ (البقرہ ۲۳۸)

یہاں بھی نماز ادا کرنے کیلئے نہیں کہا گیا بلکہ نماز کی حفاظت کرنے کو کہا گیا۔ حفاظت قیمتی چیز کی کی جاتی ہے، اس کا مطلب یہ ہیکہ نماز کو کوئ اچکنے کیلئے تیار بیٹھا ہے اور اس سے حفاظت کرتے رہنا ہے۔

اے ایمان والو نشہ کی حالت میں نماز کے قریب مت جائو۔ (النساء )۴۳

یہاں بھی نماز کی اہمیت بتائ جارہی ہے کہ نماز اللہ تعالی سے فریاد اور بات کرنے کیلئے ہوتی ہے، ایک نشہ زدہ شخص کو اس کا کیا اندازہ کہ اس نے اپنے رب سے کیا بات کہی؟

نماز تو سستی کے ساتھ بھی اداکرنا اللہ تعالی کو پسند نہیں ہے، کیوں کہ سستی اور کاہلی منافق کی علامت ہے۔

جیسا کہ ارشاد ہے : جب وہ نماز کیلئے کھڑے ہوتے ہیں تو کاہلی کے ساتھ کھڑے ہوتے ہیں۔ (النساء ۱۴۲)

جب تم نماز کی تکمیل کرلو [قضیتم] تو اللہ کو یاد کرو کھڑے، بیٹھے، اور پہلو کے بل۔۔ (النساء ۱۰۳)

معلوم یہ ہوا کہ نماز کے بعد بھی ایک عمل ہے جو مومنوں کو کرنا ہے جسے ذکر الہی کہتے ہیں، اور اس کا اہتمام ہر حال میں کرنا ہے۔

نماز کے لیے کھڑے ہونے سے قبل وضو لازم ہے یہ اہتمام کو ظاہر کرتاہے۔ کہ کوئ ایسا فریضہ ادا کرنا ہے جس کیلئے ہشاش بشاش ہونا ضروری ہے۔ المائدہ ۶۔ نماز کے علاوہ کسی فریضہ کیلئے وضو شرط نہیں ہے۔

توبہ کرنے والے، نماز قائم کرنے والے،اور زکات کی ادائگی کرنے والے، تمہارے دینی بھائ ہیں۔ (التوبہ ۱۱۔)

حضرت ابراہیم علیہ السلام نے اپنی اولا کیلئے یہ دعا کی کہ "تاکہ وہ نماز قائم کریں ” (ابرہیم ۳۷)

اے اللہ مجھے اور میری ذریت کو نماز قائم کرنے والا بنا۔ (ابراہیم ۴۰)

برے جانشین کی یہ علامت بتائ گئ کہ انہوں نے نماز ضائع کردی [یہ حفاظت کرنے کی ضد ہے ]۔ اللہ سبحانہ تعالی نے یہ نہیں فرمایا کہ انہوں نے نماز ترک کردی بلکہ ضیاء کالفظ استعمال فرمایا۔ اور شہوات کی پیروی کی [گویا جس خلافت کی تربیت نماز میں ہورہی تھی اسے ترک کردیا۔ ]۔۔۔۔۔۔ (مریم ۵۹)

نما ز سے خلافت کا کیا ربط ہے اس کا اشارہ اس آیت میں ہے۔

یہ وہ لوگ ہیں اگر ہم انہیں زمین میں تمکنت و خلافت عطا کریں تو پہلا کام وہ یہ کریں گے کہ نماز قائم کریں گے، اور زکاۃ ادا کریں گے۔ معلوم ہوا کہ نماز دین کی اصل ہے۔ (الحج ۴۱)

نماز کیلئے اسپیشل وحی کی گئی، ہم نے ان کی جانب وحی کی عمل خیرات کی اور نماز قائم کرنے کی۔ (الانبیاء )۷۳

یہ ایسے لوگ ہیں جنہیں انکی تجارت اور خرید وفروخت اللہ کے ذکر اور نماز سے غافل نہیں کرتی۔ (النور ۳۷)

معلوم یہ ہوا کہ تجارت اور خرید وفروخت نماز سے غفلت میں ڈال دینے والی چیز ہے۔اس سے بچا جائے۔

نماز فحش اور منکرات سے منع کرتی ہے۔( العنکبوت )۴۵۔ یہ بہت جامع فلسفہ ہے اس پہ ان شاء اللہ الگ سے مضمون لکھوں گا۔

اے محمد ص ان کیلئے دعا کیجئے، آپ کی دعا ان کیلئے سکون فراہم کریگی۔(التوبہ ۱۰۳۔)

نماز میں خشیعت،دوام،اور اس کی حفاظت فلاح کا ضامن ہے، المومنون۔

نمازسے غفلت برتنے کا انجام جہنم میں داخل کیا جانا ہے۔ (الماعون ۵۔) اس سے بھی نماز کی اہمیت کا اندازہ ہوتاہے۔

وہ لوگ جن پہ اگر کوئ مصیبت پہونچتی ہے تو وہ انا للہ وانا الیہ راجعون پڑھتے ہیں ان پہ انکے رب کی جانب صلواۃ پہونچتی ہیں، اور انہیں اپنے رب کی رحمت حاصل ہوتی ہے اور یہی لوگ ہدایت یافتہ ہیں۔ (البقرہ۔۱۵۷)

اللہ تعالی کے جو صلواۃ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو حاصل ہوتے ہیں وہ بعض مخصوص مومنوں کو بھی حاصل ہوتے ہیں۔ جن کے اند ر یہ خوبیان ہوں۔

اے شعیب کیا تمہاری نماز تمہیں یہ حکم دیتی ہے [سکھاتی ہے] کہ ہم اپنے ان معبودوں کی عبادت ترک کر دیں جس کی عبادت ہمارے آباء و اجداد کرتے آرہے تھے۔ (سورہ ھود ۸۷)

اس میں نماز کا مکمل فلسفہ سمٹ کر آگیاہے کہ نماز کیوں قائم کرنی ہے، اسے ادا کرنے کا مقصد کیا ہے۔ افسوس ہم نے نماز کے قیام کو نماز کی ادائیگی سمجھ لیا۔اور اس کی وجہ سے یہ مسائل پیدا ہوئے۔

نماز سے غفلت برتنے کا انجام جہنم میں داخلہ ہے اسی طرح نماز کا ترک کرنا بھی جہنم میں لے جائیگا جیسا کہ جہنمی کہیں گے کہ ہم نمازیوں میں نہ تھے۔ (المدثر ۴۳۔)

نبی صلی اللہ علیہ وسلم کیلئے دوبارہ کسی منافق کی نماز جنازہ پڑھنا منع کر دیا گیا تھا۔ (التوبہ ۸۴)

تبصرے بند ہیں۔