لٹتی عزتوں کا محافظ ‘اسلام’

شیخ فاطمہ بشیر

حالیہ دنوں پڑوسی ملک کے قصور علاقے میں ننھی معصوم پری زینب کے ساتھ ہوئے دردناک اور فسوں انگیز واقعے نے ہر عاقل و بالغ انسان پر سکتہ طاری کر دیا۔ ایک سات سالہ دوشیزہ جو سیپارہ پڑھنے گھر سے نکلتی ہے اور تین دن بعد لاش کی صورت میں کوڑے کے ڈھیر سے برآمد ہوتی ہے۔ ہوس و جنس پرستی کے کھیل میں ڈوبے وحشی نما انسانوں نے اس معصوم سے اُس کا بچپن چھین لیا۔ آج ہم ملکی حالات پر نظر دوڑائے تو احساس ہوگا کہ اسکولوں اور دفاتر حتٰی کہ گھروں میں بھی بنات حوّا محفوظ نہیں۔ وطنِ عزیز میں رسمِ زنا ایک عام چلن بن چکا ہے۔

جنسی زیادتی، لٹتی عزت و آبرو، بچپن و معصومیت کا بےدردی سے قتل اور ظلم و بربریت کے گھناؤنے کھیل نے انسانیت کو تباہی کے دہانے پر لا کھڑا کردیا۔ اور ابنِ آدم ہوس کو چاہت کا نام دے کر اپنی پیاس بجھانے میں مصروف ہے۔ اعداد و شمار کے مطابق گذشتہ برس صرف جنوری کے مہینے میں کل 147 ریپ کیسز ریکارڈ کیے گئے۔ اسکے علاوہ وطن میں روزانہ کل 92 عورتیں زنابالجبر کا شکار ہوتی ہیں اور دارالحکومت دہلی میں یومیہ ایسے 6 واقعات درج کیے جاتے ہیں۔ ۶2017 میں زنابالجبر کے 11 بڑے سانحات ایسے ہیں جن میں رشتےدار اور دوست ملوث رہے، اور کمسن بچیوں سے 60 سال تک کی عمر رسیدہ خواتین اُن کا شکار بنی۔ غرض ننھی بچیاں بھی اس حیوانیت اور زبردستی سے محفوظ نہیں اور اپنوں پر بھروسہ کرنا آج کے دور میں ممکن نہیں کیونکہ

 ہوس نے کردیا ہے ٹکڑے ٹکڑے نوعِ انساں کو

 آج ہر قسم کی زیادتی کے بعد بھی مجرمین کھلے عام گھومتے اور عیش کرتے نظر آتے ہیں نتیجتاً کوئی دوسری بیٹی بربریت کا شکار ہوتی ہے، اُسکی زندگی داغدار ہوجاتی ہے یا اسے ظلم کے بعد موت کے گھاٹ اتار دیا جاتا ہے۔ عورت کے جسم میں پلنے والا مرد، عورت ہی کے جسم سے زبردستی کھیل کر اسے سماج و معاشرے میں بدنام کردیتا ہے۔ کیونکہ دوسروں کی بیٹیوں کی عزتِ نفس مجروح کرکے سکون سے رہنے والے یہ بھول جاتے ہیں کہ وقت  پہیہ گھومتا ہے اور ہر ظلم لوٹا دیتا ہے۔ معصوم زینب کے لیے ہر طرف سے لگاتار انصاف کی صدائیں بلند ہورہی ہیں اور پھانسی یا دردناک سزاؤں کا مطالبہ زبانِ عام ہے۔

اگر آج ہر ملک زنا کے خاتمے کے لیے مجرموں کو اسلامی شریعت کے تحت سزا دینے کا رواج عام کردے اور امن و ترقی کا سرچشمہ”مذہبِ اسلام” کے ذریعے مقرر سزائیں لاگو ہوجائے تو ہر زینب کا لٹتا بچپن محفوظ ہوگا اور عورتوں کی عزتیں نیلام نہ ہوگی۔ لوگوں کے مجمع میں شادی شدہ زنا کے مجرمین کو سنگسار (رجم) یا پھانسی کی سزا ہو اور غیر شادی شدہ زنا کے مرتکبین کو 100 کوڑے لگائے جائے تو دوبارہ کوئی انسانی بھیڑیا اس زیادتی کی ہمت نہ کرسکیں اور نہ ہی کوئی معصوم جان ہلاک ہوگی۔ کیونکہ اسلام وہ واحد مذہب ہے جو انسانیت کے تمام مسائل کا بہترین حل پیش کرتا ہے اور دل سے یہ صدا نکلتی ہے کہ بےشک

 سلیقہ زیست کا انسان کو اسلام دیتا ہے

تبصرے بند ہیں۔