ملت کا اپنی مونس و غمخوار بھی تو ہو
احمد علی برقی ؔاعظمی
ملت کا اپنی مونس و غمخوار بھی تو ہو
کوئی تو اِن میں قافلہ سالار بھی تو ہو
…
کب سے جگا رہا ہوں یہ جاگیں تو کچھ کہوں
خوابِ گراں سے جب کوئی بیدار بھی تو ہو
…
قول و عمل پہ کیسے کروں اس کے اعتبار
اُس بدنہاد کا کوئی کردار بھی تو ہو
…
اب تک تھا جن سے سابقہ تھے مارِ آستیں
دل کس سے میں لگاؤں کوئی یار بھی تو ہو
…
سنتا نہیں ہے آج کوئی میرے من کی بات
میں کس کو دوں بیاں کوئی اخبار بھی تو ہو
…
حسرت بھری نگاہ سے دیکھوں میں کیا وہاں
ارزاں متاعِ کوچہ و بازار بھی تو ہو
…
برقیؔ سبھی کو اچھے دنوں کا ہے انتظار
کہتے ہیں سب یہی کوئی بیزار بھی تو ہو
تبصرے بند ہیں۔