ملنے کو بے تاب رہتے تھے جو کبھی
اسماء طارق
ملنے کو بے تاب رہتے تھے جو کبھی
ملتے نہیں اب نہ جانے کیوں
…
تشنگی دل کا عجب عالم ہے
جل گیا دل ہے پھر بھی سالم ہے
…
بت کا سا وجود ہے کھڑا اک یہاں
مگر بت کدہ نہیں ہے کہیں
…
جل رہے ہیں دیب محبت کے
مگر نفرتوں کی اوٹ میں
…
عجب عالم سے گزر رہا ہوں اب تو
دوستوں کی محفل ہے، دشمن کے شہر میں
تبصرے بند ہیں۔