حبیب بدر ندوی
میرے بیڑے کو سمندر سے کنارا کر دے
میری بگڑی بن جائے گر تو اشارہ کر دے
…
لت پت ہوں گناہ کی آلودگی میں یارب
نہر توبہ میں ڈبو نے کا تو ارادہ کر دے
…
کب تلک بے عملی کا اندھیرا رہے گا
اسے ہٹا دے راہ عمل کو اجالا کر دے
…
رہزنان ایمان میرے ایمان کو لوٹ لئے
زندہ میرے ایماں کو دوبارا کر دے
…
ہر طرف تہذیب نو کا ہے ہنگامہ برپا
تہذیب اسلام ہر دل میں تو پیدا کر دے
…
بت کافر کی زلف گرہ گیر کا اسیر ہوا
مجھے یوسف اور انکو زلیخا کر دے
تبصرے بند ہیں۔