موجوده حالات ميں همارى ذمه دارى

 ڈاکٹر محمد أكرم ندوى

( ڈاکٹر محمد اکرم ندوی کو علم و تحقیق کی دنیا میں بین الاقوامی شہرت حاصل ہے_50 جلدوں میں 8500 محدث خواتین کا تذکرہ جمع کرکے انھوں نے ان معترضین کا منہ بند کر دیا ہے جو کہتے رہے ہیں کہ اسلام نے عورتوں پر تحصیل علم کے دروازے بند رکھے ہیں _گزشتہ تین دہائیوں سے وہ آکسفورڈ میں علم و تحقیق کی شمع جلائے ہوئے ہیں اور پورے اعتماد کے ساتھ، بغیر کسی مرعوبیت اور خوف کے، اسلام کی ترجمانی کی خدمت انجام دے رہے ہیں میں انھیں ‘یورپ میں اسلام کا سفیر’ کہتا ہوں _موجودہ دور میں ملکی اور بین الاقوامی سطح پر مسلمان جن نازک حالات سے گزر رہے ہیں ، ان سے نکلنے کے لیے ان کے اس مضمون میں بہت اچھے انداز میں رہ نمائی کی گئی ہےرضی الاسلام ندوی)

 اس وقت صرف هندوستان ہی میں نہیں ، بلكه پورى دنیا میں هم مسلمان جن حالات سے گزر رهے ہیں ان كى سنگينى كا احساس هر خاص وعام كو هے_ همارى سياسى طاقت مدتوں سے ٹوٹ چكى هے_ اجتماعيت كا شيرازه منتشر هو چكا هے_ گروهى عصبيت همارى رگ جاں میں پيوست هو گئى هے_ همارا مزاج فرقه وارانه بن چكا هے_ہماری جان ومال اور عزت وآبرو كا عدم تحفظ همارى ذلت وبے كسى كا آئينه دار هے_ مختلف ملکوں ميں ملازمتوں كے شرائط اس طرح تبديل كئے جا رهے هيں كه مسلمانوں كے لئے ملازمتوں كا حصول مشكل هوتا جا رها هے_ مسلم ملازمين كى پریشانیوں میں اضافه هو رها هے_ مسلم خواتين كا پرده تنقيد اور امتيازى سلوک كى زد میں هے_ اسکولوں ، اسپتالوں اور عوامى ریستورانوں سے حلال كهانوں كى قانونى آسانیاں ختم كى جا رهى هيں _تكفين وتدفين كى حاصل هونے والى سہولتیں بهى نشانه پر هيں  اور وه وقت دور نہيں جب يكساں مواقع كے دستور كو خواتين اور هم جنس پرست اماموں كى تقررى كے لئے استعمال كيا جائے گا_

  هندوستان میں مسلمانوں كى تعداد چوں كه بہت زياده هے، اس لئے غير اطمينانى كى فضا كو روكنے كے لئے اس طرح كى كارروائياں شايد بہت كھل كر نه هوں ، البته پوليس ايكشنز، تعليمى اداروں كى تفتيش، مسجدوں اور مدرسوں كے لئے بلڈنگ ريگوليشنز اور لائيسنز جيسے قانونى حربوں كا استعمال جارى  هے، جن كى وجه سے مسلمان خود كو پابند قيود وسلاسل محسوس كر رهے هيں _

ان حالات سے نپٹنے كے لئے هم مختلف پيمانوں پر متفرق اور غير منظم كوششوں ميں لگے هوئے هيں ، ليكن كسى واضح مقصد كے عدم تصور اور كسى طويل الميعاد منصوبه كى عدم موجودگى كى وجه سے بجائے پيش رفت كے هم مزيد تنزل وادبار كا شكار هيں _

مسائل كا سبب:

ايسے حالات میں دوسروں كو مورد الزام ٹهرانا همارا معمول بن گيا هے_ سچى بات يه هے كه همارى مشكلات كا سبب غيروں كى عمده كار كردگى نہيں ، بلكه همارى خراب كار كردگى هے_ همارے مخالفين جس منزل كى طرف رواں دواں هيں وه  نهيں هے، اسى لئے وہاں تک پہنچنے كے بعد ان كا زوال وانتشار يقينى هے_ همارى پريشانى كا سبب ان كى ترقى نہيں هونى چاهئے، همارى پريشانى كى اصل وجه يه هونى چاهئے كه همارے پاس منزل هے، ليكن هم نے اپنى منزل چهوڑ كر دوسروں كى منزلوں كو اپنى منزل تصور كرليا هے، اس لئے همارے اور دوسروں كے راستوں ، طريقه كار اور تگ ودو میں كوئى فرق نہیں رها_

امتحان:

مسلمان هونے كى حيثيت سے هميں جو رتبه ومقام حاصل هے اور همارے اندر جس طرح كى اميد اورحوصله هے، وه همارے مخالفين كو حاصل نهيں  اور هميں اس كى قيمت ادا كرنى هوگى_اللہ كے ماننے والوں سے اس قيمت كى ادائيگى كا مطالبه هر دور میں رها ه_ يه قيمت هے همارے ايقان واذعان كا امتحان، كه كيا هم صرف اس وقت ايمان پر قائم رهتے هيں جب هميں زمين ميں عروج، طاقت، اقتدار اور خوش حالى حاصل هو، يا هم كم زورى، سختى، پريشان حالى اور فقر وفاقه كى حالت ميں بهى دين وايمان پر قائم ره سكتے هيں ؟ كيا هم اهل ايمان اپنى صفوں میں ایک دوسرے كے ساتهـ اتحاد استوار ركهـ سكتے هيں ؟ مشتركه منصوبے بنا كر ايك دوسرے كے ساتهـ كام كر سكتے هيں ؟ يا هم وقتى سكون اور عارضى مفاد كے لئے اپنے اصولوں اور دينى وملى مفاد كا سودا كر كے اپنى مختلف نسبتوں اور منقسم شده فرقوں اور گروہوں كو اپنى شناخت قرار دیں گے؟

سياسى تبديلى:

   بعض حالات میں اچهے اثرات ونتائج كے لئے تبديلى لانے كا مروّجه طريقه كار قابل استعمال نهيں هوسكتا_ مثال كے طور پر اس وقت بهت سے ممالک میں اس كى كوئى خاص اهميت نهيں  كه هم كس كو ووٹ دے رهے هيں ، كيوں كه ان ممالک میں حقيقى طاقت سياسى سرگرمیوں كى سطح كے بہت اندر گہرائى میں چهپى هے، اس سے كوئى فرق نهيں پڑتا كه آپ ان سياسى سرگرمیوں پر اثر انداز هوں ، كيوں كه اس سے اندرونى حقائق تبديل نهيں هوسكتے_ اس كى مثال ايسى هى هے جيسے كسى بہتے هوئے دريا میں آپ كوئى چهوٹى يا بڑى چٹان  پهينكيں _ ايك مختصر وقفه كے لئے پانى میں هلچل هوگى، اس كے بعد دريا اپنے دهارے كے مطابق دوباره اپنا بہاؤ قائم كر لے گا_

هندوستان اور يورپ وامريكه كے بہت سے ممالک میں مسلمانوں كے لئے كوئى سياسى تبدبيلى لانا يا سياسى پارٹیوں پر اثر ڈالنا عملاً نا ممكن هے،کیوں كه ان ممالک میں اسلام اور مسلمانوں كے خلاف گہرى نفرت كى فضا قائم كردى گئى هے_جب تک مسلمان اپنے مسلمان هونے كا انكار نه كريں اس وقت تک وه جو كچهـ بهى كريں گے يا كہيں گے اسے شك وشبهه كى نگاه سے ديكها جائے گا اور ان پر اعتماد نهيں كيا جائے گا، بلکہ دهيرے دهيرے ان كو اقتدار اور اثر اندازى كى پوزيشن سے مكمل طور پر بے دخل كرديا جائے گا.

 هميں اس تلخ حقيقت كا اعتراف كرلينا چاهئے كه هم اس وقت سياسى اقتدار كے  اهل هيں نه سياسى اقتدار همارے مسائل كا حل هے_همارى نا اهلی اس سے عیاں هے كه هم صحيح طريقے سے مدرسوں ، مسجدوں ، مركزوں ، اداروں ، بلكه اپنے گھروں كا نظام نهيں چلا سکتے _ سياسى اقتدار كے توسط سے همارے مسائل حل نه هونے كى ايك اهم شهادت مسلم ممالک كى صورت حال هے، جہاں مسلمان اكثريت میں هيں اور حكومت كى باگ ڈور ان كے هاتهوں میں هے_ وهاں كے حالات بهى كس قدر خراب هيں ، بلكه بعض مسلم ممالک میں اسلام اور مسلمانوں كى حالت هندوستان سے بد تر هے_

همارا مقصد حيات:

 تبديلى يا اصلاح كا كوئى قدم اٹهانے سے پهلے هميں اچهى طرح ذهن نشيں كرنا هوگا كه همارا مقصد حيات كيا هے؟ پهر اپنے تمام منصوبوں اور تمام كوششوں كا از سر نو جائزه لينا هوگا كه يه منصوبے اور يه كوششيں اس مقصد كے لئے كس حد تك ضرورى هيں ؟ اور ان كے درميان آپس میں كس قدر هم آهنگى هو؟ هر شخص، جسے كتاب الہى كا تهوڑا بهى علم هے اور جسے پیغمبروں كى تاريخ سے کچھ واقفيت هے ، اسے يه اندازه كرنے میں دير نہیں لگے گى كه هم نے دوسرى قوموں كى تقليد میں اپنا مقصد حيات تبديل كرديا هے، اس لئے همارے سوچنے كا انداز بدل گيا هے_هم نے وهى وسائل اور طريقه كار استعمال كرنا شروع كرديے هيں جو دوسرى قوموں كى سوچ كا منتها هيں _هم میں اور دوسرى قوموں میں داعى اور مدعو كى نسبت تهى، اس وقت هم دنيا كى سارى قوموں كے فريق اور مقابل بن گئے هيں _ اسى حيثيت سے هم دوسرى قوموں سے معامله كرتے هيں  اور اسى حيثيت سے وه هم سے معامله كرتى هيں _ ظاهر هے كه اس صورت حال میں همارے اور دوسرى قوموں كے درميان نفرت اور دشمنى میں اضافه كے علاوه كوئى اور امكان نہیں __

 ہمارا نقطه آغاز يه هونا چاهئے كه هم اپنے مقصد كو پہچانیں _ اس دنيا میں همارا مقصد الله كى عبادت هے، باقى سارى چیزیں اس اصل مقصد كى معاون_ مسلمانوں كے لئے بہت اهم اور ضرورى هے كه عبادات پر صحيح توجه دیں اور اپنے ايمان واسلام كو اپنے درميان اور كهلى فضا میں پورے حوصله وعزم كے ساتهـ قائم كرنے كى كوشش كريں _ همارى اكثريت صرف نام كى مسلمان هے_ اسلام كے اركان پر بہت كم لوگ عمل پيرا هيں _ اس سلسله میں سخت مهم اور جد وجهد كى ضرورت هے_مسلمانوں كو ايمان اور اسلام كے راسته پر قائم كرنا همارى بنيادى اور اولين ترجيح هونا چاهئے_

منصوبه بندى:

 اس بنيادى مقصد كى روشنى میں هميں ايك طويل الميعاد منصوبه پر كام كرنا هوگا، جس سے همارے افراد اور همارى جماعتیں ان خوبیوں سے متصف هوجائيں جو دونوں جهان كى كام يابى كے لئے كليدى حيثيت كى حامل هين:

 1- اس منصوبه كا سب سے پہلا حصه تعليم كى فراهمى هے_ اسے يقينى بنائیں كه هر مسلمان قرآن وسنت كى اس قدر تعليم ضرور حاصل كرے جو اسے الله كى بندگى كى ادائيگى كے لئے ضرورى هے_اس کے بعد كچهـ ايسے افراد تيار كئے جائیں جو اسلامى علوم میں تحقيق كے مقام پر فائز هوں _ اس كے بعد دنياوى تعليم پر توجه كى جائے_ دنياوى تعليم اس وقت صرف تعليم نهيں ، بلكه ملازمتوں كے حصول اور با عزت مال كمانے كا سب سے اهم ذريعه هے_ هر گاؤں اور هر شہر ، بلكه هر مسلم آبادى میں هم يقينى بنائیں كه مسلمان بچے تعليم سے بہره ور هوں ، اس سلسله میں جو مالى اور غير مالى موانع پيش آئیں ان كا حل نکالیں ، تعليم كے حصول كى راه میں كسى عذر يا ركاوٹ كو حائل نه هونے دیں _ ايسے ذرائع اپنائیں جن سے همارے بچے اعلى تعليم اچهے معيار پر حاصل كريں ، نادار گھرانوں كے بچوں كى فيس كى ادائيگى، ان كے لئے وظائف كا انتظام اور تعليم ميں كم زور بچوں كے لئے معقول ٹيوشنز كى سہوليات فراهم كى جائیں _امتياز و تفوّق همارى خصوصيت هونى چاهئے_ اس وقت كسى ميدان میں اسى كى قدر هے جو فائق هو_ تفوّق وامتياز كے حامل كو فرقه پرست اور تعصب پسند بهى نظر انداز نہيں كر سكتے_

 2- دوسرا اهم منصوبہ رفاهى كاموں كا قيام هے_ جو لوگ روز مره كى غذائى اشياء سے محروم هيں انہيں تحفظ فراهم كيا جائے، لڑکیوں كى با عزت شادى كى سعى كى جائے، حکومتوں كى بعض پالیسیوں كى وجہ سے بہت سے مسلمان اپنے ذرائع آمدنى سے محروم هو رهے هيں ، ان كے لئے صحيح متبادل كا نظم كيا جائے_

3- اخلاق اور بلند كردار كى تعمير اس منصوبہ كا اهم حصه هے_ همارى اخلاقى حالت دوسروں سے بہتر نہيں _ همارے اندر بے حيائى، فحاشى، بد ديانتى عام هے_ بے صبرى اور غصه كى زيادتى كى وجه سى بہت سى اخلاقى بیماریاں پيدا هو رهى هيں _ علماء اور تعليم يافتہ طبقہ كے اخلاق بهى گرے هوئے هيں _ مال وجاه كى محبت بڑهى هوئى هے_

من حيث القوم همارا بقا ان اخلاقى قدروں پر منحصر هے_ همارے خاندانوں اور همارى اجتماعيت كے انتشار كا ايك اهم سبب همارى اخلاقى كم زورياں هيں _ هم عورتوں ، بچوں ، والدين، اعزا واقربا، فقراء اور يتامى كے حقوق كى ادائيگى اور ان كے احترام سے بڑى حد تک غافل هيں _ ان امور پر خصوصى توجہ كى ضرورت هے_ اخلاقى تربيت كے منظم پروگراموں كا انعقاد همارى اصلاحى كوششوں كا بنيادى حصه هونا چاهئے_

4- غير مسلموں سے اچهے تعلقات قائم كريں ، غير مسلم پڑوسیوں كا خيال رکھیں ، ان كو تحفے تحائف دیں ، تقريبات مين انهيں مدعو كريں ، هر محله كے اندر ذات پات اور طبقاتى واجتماعى تقسيموں سے بالا هو كر مسلمانوں اور غير مسلموں كے مشترکہ اجتماعات منعقد كريں ، جن میں كهانے پينے كا انتظام هو اور انسانى اور ملكى اور ديگر باهم دل چسپى كے امور پر تبادله خيال هو، هم ان كے بچوں اور بوڑھوں سے اپنى دل چسپى كا اظهار كريں ، يہ قريبى تعلقات جس قدر استوار هوں گے اسى قدر ميڈيا اور اسلام اور مسلمان دشمن تنظيمون كے منفى اثرات كم هوں گے.

 6- موجوده حالات میں ہمیں بے انتها صبر وتحمل سے كام لينا هوگا_ ہمیں هر وقت بهڑكانے كى کوششیں كى جائیں گى، همارے  محلوں سے مذهبى اور غير مذهبى جلوس نکال كر هميں مشتعل كيا جائے گا، عبادت گاہوں كو ملوث كيا جائے گا_ ان سارے موقعوں پر هم اشتعال انگيزى سے بچيں ، نعروں اور شور هنگاموں كا جواب خاموشى سے ديں _

عراق اور شام كى صورت حال سے همارے مخالفين كو ايك نيا راستہ نظر آرها هے، وه يه هے كه بجائے غير مسلم اور مسلم فسادات كے، مسلمانوں كے اندر جو اختلافات هيں ان كو ابهارا جائے اور انهيں ايك د وسرے سے لڑايا جائے_ اس وقت هم تاريخ كے ايك اهم مرحله سے گزر رهے هيں _ ہمیں اپنے اختلافات كو بالائے طاق رکھ كر ملت كے لئے كام كرنے كا جذبه پيدا كرنا هوگا_ هم میں سے هر ايك كو يه طے كرنا هوگا كه شيعه سنى اختلافات، ديوبندى اور بریلوی تنازعات  اور سلفى وغير سلفى ترجيحات كو صرف كلاس روم تك محدود ركهيں ، مسجدوں اور  عوامى اجتماعات میں هميں مسلكى اور فرقه وارانه اختلافات ختم كركے ايك دوسرے سے دين كى اصولى باتوں پر اتحاد كو تقويت دينى چاہئے اور ملت كے عمومى مصالح كے لئے اپنے ذاتى اور گروهى مفادات كو هنسى خوشى قربان كرنے كى تربيت حاصل كرنى چاهئے.

خاتمه:

 يه افكار وخيالات اسى وقت مؤثر هوسكتے هيں جب انهيں ايك تحريك کی شكل دى جائے_ ان میں سے هر منصوبه كى تطبيق كے لئے الگ الگ تنظيميں بنائى جائیں ، جو ملک كے هر گوشه میں ان هدايات كى نشر واشاعت اور ان كے اجرا كا كام كريں _

 الحمد لله بعض جگہوں پر ان اصولوں كى روشنى كچهـ كام شروع هو چكا هے_اس وقت اسى كو آگے بڑهانے اور مزيد منظم كرنے كى كوشش تيز كرنى چاهئے_ دعا كريں كه الله تعالى هميں حوصله اور همت سے كام كرنے كى توفيق دے اور تبصرے بازى اور طعن وتشنيع سے همارى حفاظت فرمائے. آمين.

یہ مصنف کی ذاتی رائے ہے۔
(اس ویب سائٹ کے مضامین کوعام کرنے میں ہمارا تعاون کیجیے۔)
Disclaimer: The opinions expressed within this article/piece are personal views of the author; and do not reflect the views of the Mazameen.com. The Mazameen.com does not assume any responsibility or liability for the same.)


تبصرے بند ہیں۔