میں سمجھ بیٹھا تھا نعمت معذرت

افتخار راغبؔ

میں سمجھ بیٹھا تھا نعمت معذرت

معذرت کی پڑ گئی لت معذرت

آپ ہی کو رنج پہنچا دے کے رنج

مسکرانے کی ہے عادت معذرت

کب مرے جذبات کا رکھا خیال

ہو گئی پھر سے شکایت معذرت

اچھے دن کی آس میں جو حال ہے

آپ ہی کی ہے عنایت معذرت

 عشق میں کاٹو سزائے عمر قید

اب نہیں ممکن ضمانت معذرت

 پھر نہ کہہ پاؤں گا کھل کر دل کی بات

ہے زبانِ دل میں لکنت معذرت

دوست داری کے تقاضوں پر نثار

ہم سے ہو بے جا حمایت معذرت

دل ہی ٹوٹا ہے کمر ٹوٹی نہیں

کیجیے اس بار بھی مت معذرت

 بڑھ گئی تلخی مرے الفاظ میں

گھٹ گئی تھوڑی حلاوت معذرت

داد کی بوجھار کر سکتا ہوں میں

کچھ نہیں شعروں میں ندرت معذرت

خود کو بس راغبؔ سمجھنا تھا مجھے

بڑھ گئی تھی حد سے رغبت معذرت

تبصرے بند ہیں۔