میں سمجھ بیٹھا تھا نعمت معذرت
افتخار راغبؔ
میں سمجھ بیٹھا تھا نعمت معذرت
معذرت کی پڑ گئی لت معذرت
…
آپ ہی کو رنج پہنچا دے کے رنج
مسکرانے کی ہے عادت معذرت
…
کب مرے جذبات کا رکھا خیال
ہو گئی پھر سے شکایت معذرت
…
اچھے دن کی آس میں جو حال ہے
آپ ہی کی ہے عنایت معذرت
…
عشق میں کاٹو سزائے عمر قید
اب نہیں ممکن ضمانت معذرت
…
پھر نہ کہہ پاؤں گا کھل کر دل کی بات
ہے زبانِ دل میں لکنت معذرت
…
دوست داری کے تقاضوں پر نثار
ہم سے ہو بے جا حمایت معذرت
…
دل ہی ٹوٹا ہے کمر ٹوٹی نہیں
کیجیے اس بار بھی مت معذرت
…
بڑھ گئی تلخی مرے الفاظ میں
گھٹ گئی تھوڑی حلاوت معذرت
…
داد کی بوجھار کر سکتا ہوں میں
کچھ نہیں شعروں میں ندرت معذرت
…
خود کو بس راغبؔ سمجھنا تھا مجھے
بڑھ گئی تھی حد سے رغبت معذرت
تبصرے بند ہیں۔