وحدت روئیت ھلال

قمر فلاحی

وحدت روئیت ھلال میں جس انداز سے علماء رائے زنی فرما رہے ہیں یہ کسی بھی اعتبار سے علمی نہیں ہے البتہ عقلی ضرور ہے.
سوال یہ ہے کہ کیا یہ مسئلہ دینی ہے ؟
جب یہ مسئلہ دینی ہے تو غور وفکر کا دائرہ بھی دینی حدود میں ہونا چاہیے جو دو بنیادوں پہ قائم ہے:
اولا:کیا یہ مسئلہ فقہاء کے زیر بحث رہا یا نہیں؟
دوم: اس مسئلہ میں اجتہاد کی بنیاد کیا ہے؟
جہاں تک فقہاء کا سوال ہے تو تین ائمہ فقہ اختلاف مطلع نہیں مانتے اور رہے امام شافعی تو ان کے بعض اصحاب بھی تینوں کے ساتھ ہیں .اب ذرا فقہ کی وکالت کرنے والے علماء جواب دیں کہ یہاں فقہ اور جمہور کا فلسفہ کہاں چلا گیا کیوں آج مقلد بھی مجتہد ہے.اور دیگر دعوے جو اور موقعوں پہ کئے جاتے ہیں یہاں کیوں سر درد ثابت ہورہے ہیں؟
دوم وحدت روئیت ھلال پہ شرعی نصوص ہیں جس کی بنیاد پہ وحدت روئیت ھلال کا مسئلہ امت میں جمہور سے ثابت ہے اس مسئلہ سے انکار اسی صورت میں ممکن ہے جب کسی شرعی نصوص سے اس مسئلہ کی تردید ہو، اسی میں ایمان کی حفاظت ہے جس کا خیال علماء ہر گز نہیں کررہے ہیں.
جب کوئی مسئلہ نص میں آجائے اور ہماری عقل پہ نہ اترے تو اس کی ہر ممکن تاویل ہونی چاہیے اگر بات نہ بنے پھر بھی عمل کرنا چاہیے مثلا خف کے اوپر مسح کرنا ہاتھ باندھ کر کھڑا ہونا اس کی حکمت سمجھے بغیر اس پہ عمل ہوگا.لیکن شرعی مسئلہ کو سائنس اور فلکیات کی روشنی میں حل کرنا عالمانی جہالت کے سوا کچھ نہیں ہے.
مجھے بتایا جائے کہ شمشی کیلنڈر کے ایام اور قمری کیلنڈر کے ایام اور تاریخوں میں اتنا بڑا فرق کیوں ہے جبکہ چاند وہی ،سورج وہی، زمین وہی اور آسمان وہی ہے ……..یہ بات عقل میں جس دن آگئی سارے مسائل حل ہو جائیں گے.
دوسرا اہم سوال یہ ہیکہ آخر کس کی روئیت کو بنیاد بنایا جائے گا تو یہ مسئلہ بھی واضح ہو چکا ہے کہ اہل مکہ کی روئیت کا اعتبار ہوگا اور وہ دنیا کی مرکز میں واقع ہے .اب ایک بات یہ غور کرنی ہے کہ مکہ کے اعتبار سے قمری تاریخ میں دنیا کا کون سا ایسا ملک ہے جو چوبیس گھنٹے کے فاصلہ پہ ہے.اور میں جانتا ہوں کہ کوئی ملک نہیں ہے.جس دن مکہ والے جمعہ کی نماز ادا کرتے ہیں اسی دن پوری دنیا کے لوگ جمعہ ادا کرتے ہیں مگر گھنٹوں کے فاصلہ سے مگر وقت ایک ہی ہوتا ہے .ہاں اگر ایسا ہے کہ لوگ سنیچر کو جمعہ ادا کرتے ہیں تو مسئلہ ضرورپیدا ہوگا. اب جہاں جس ملک میں مسئلہ ہوگا وہاں کے لوگ مکلف نہیں ہیں ہم کیوں دماغ خراب کریں.مثلا کسی ملک میں چھ ماہ تک دن ہی ہوتا وہ روزہ کب رکھیں گے کیا عقل والے اس کا جواب دیں گے.؟
کسی ملک میں صرف تین گھنٹے کا دن ہوتا ہے وہ کتنے گھنٹے کا روزہ رکھیں گے ؟
شریعت پہ سوال اٹھانا بہت آسان ہے اور اس کی ماتحتی کرنا نفس کو شاق؟
اللہ ہمیں کتاب وسنت پہ چلنے والا بنائے آمین.

تبصرے بند ہیں۔