وہ آتشِ غم کو ہوا دینے لگے
مجاہد ہادؔی ایلولوی
وہ آتشِ غم کو ہوا دینے لگے
ہم کو محبت کی سزا دینے لگے
۔
تقدیر ہم کو لے چلی ان کی طرف
اور وہ جدائی کی دعا دینے لگے
۔
بجھنے نہ دینا تم دیا امید کا
وہ بے وفا کب پھر صدا دینے لگے
۔
ان خشک آنکھوں میں یہ موتی کس طرح
کیا بے وفا بوئے وفا دینے لگے
۔
تیرے تبسم سے بھی اب ڈرتا ہوں میں
اب لوگ ہنس ہنس کے دغا دینے لگے
۔
ہادؔی چلو اب اس نگر سے اور کہیں
سب روح کو داغِ جفا دینے
Bahut khub hadi sahab
شکریہ برادرم