وہ جو دن رات یوں بھٹکتا ہے

 پریم ناتھ بسملؔ

وہ جو دن رات یوں بھٹکتا ہے

جانے کس کی تلاش کرتا ہے

دل بھی اس کا ہے جگنوؤں جیسا

شام کے وقت جلتا بجھتا ہے

سامنے بیٹھا ہے مگر پھر بھی

لب ہے خاموش، کچھ نہ کہتا ہے

ہنس کے رونا، اداس ہو جانا

کیا پتہ کس کو پیار کرتا ہے

دل جو لگ جائے غیر کے دل سے

پھر سنبھالے کہاں سنبھلتا ہے

یاد آ جاتا ہے وہی چہرہ

چاند بادل سے جب نکلتا ہے

چارہ گر کو خبر کرو کوئ

تنہا بسملؔ کا دل تڑپتا ہے

تبصرے بند ہیں۔