کھانے پینے کے آداب و احکام

 مولانامحمد طارق نعمان گڑنگی

اسلام ایک ایساپیارامذہب ہے جس میں زندگی بسر کرنے کا مکمل طریقہ بتایا گیا ہے جس کے وجہ سے یہ مذہب بھی تمام مذاہب میں ممتاز ہے اوراس مذہب والے بھی ممتاز ہیں اس پیارے مذہب میں ادب وآداب کو ایک اہم حیثیت حاصل ہے اس پیارے مذہب میں ہر فعل کے آداب موجود ہیں خواہ کھانے کے ہوں پینے کوہوں، سونے کے ہوں، چلنے کے ہوں، اٹھنے اور بیٹھنے کے ہوں یہانتک کہ بیت الخلاء میں جانے اور نکلنے کے آداب بھی ہیں، گھرمیں داخل ہونے اور نکلنے کے آداب بھی ہیں تو آج جس موضوع کوزیر بحث لایاجارہاہے وہ ہے کھانے کے آداب، قارئین کرام ساتھ ساتھ یہ دعابھی کرتے جائیں کہ اللہ پاک ہمیں ان پہ عمل کی اور ان آداب کوہمارے لیے ذریعہ نجات بنائے ۔

 کھانے سے پہلے دونوں ہاتھوں کو دھونا چاہئے، تا کہ دونوں ہاتھ کھانے کے دوران صاف ستھرے ہوں، کہیں پہلے سے موجود ہاتھوں پر میل کچیل کی وجہ سے نقصان نہ ہو، کھانے سے پہلے بسم اللہ پڑھنا واجب ہے، اور بسم اللہ سے مراد کھانے کی ابتدا میں صرف "بسم اللہ” ہی ہے، چنانچہ ام کلثوم عائشہ رضی اللہ عنہا سے بیان کرتی ہیں کہ رسول اللہﷺنے فرمایا:جب تم میں سے کوئی کھانا کھائے تو اللہ کا نام لے، اور اگر اللہ تعالی کا نام لینا ابتدا میں بھول جائے تو کہے: بِسمِ اللہِ ا ولہ وآخِرہ(ترمذی،ابو دائود، وابن ماجہ)

اسی طرح عمر بن ابو سلمہ سے روایت ہے کہ میں جب چھوٹا تھا رسول اللہﷺ کی گود میں بیٹھا تھااور میرا ہاتھ پوری تھالی میں گھوم رہا تھا، تو مجھے رسول اللہﷺنے فرمایا:لڑکے!اللہ کا نام لو، اپنے دائیں ہاتھ سے کھائو، اور جو تمہارے سامنے ہے اس میں سے کھا(بخاری  ومسلم)

 مسلمان پر دائیں ہاتھ سے کھانا واجب ہے، بائیں ہاتھ سے کھانا منع ہے، چنانچہ ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا:تم میں سے کوئی بھی بائیں ہاتھ سے نہ کھائے پیئے، اس لئے کہ شیطان بائیں ہاتھ سے کھاتا اور پیتا ہے(مسلم)

یہ اس وقت ہے جب کوئی عذر نہ ہو، لہذا اگر کوئی عذر ہو جسکی وجہ سے دائیں ہاتھ سے کھانا پینا ممکن نہ ہو، جیسے بیماری، یا زخم وغیرہ ہے تو بائیں ہاتھ سے کھانے میں کوئی حرج نہیں۔

کھانے پینے کی اشیاء میں پھونک مارنا

حضرت ابن عباس ؓ سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے برتن میں سانس لینے یااس میں پھونک مارنے سے منع فرمایا(سنن ابی دائود)

 اپنے سامنے موجود کھانے میں سے کھانا

انسان کیلئے مسنون ہے کہ اپنے سامنے موجود کھانے میں سے کھائے، اور دوسروں کے سامنے سے ہاتھ بڑھا کر نہ اٹھائے، اور نہ ہی کھانے کے درمیان میں سے، اس لئے کہ رسول اللہﷺ نے عمر بن ابو سلمہ سے فرمایا تھا:لڑکے!اللہ کا نام لو، اپنے دائیں ہاتھ سے کھا، اور جو تمہارے سامنے ہے اس میں سے کھا(بخاری  ومسلم)

ویسے بھی کھانے کے دوران اپنے ساتھ بیٹھے ہوئے افراد کے سامنے سے کھانا کھانا بری عادت ہے، اور مروت کے خلاف ہے، اور اگر سالن وغیرہ ہوتو ساتھ بیٹھنے والا زیادہ کوفت محسوس کریگا، اسکی دلیل ابن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: "برکت کھانے کے درمیان میں نازل ہوتی ہے، اس لئے کھانے کے کنارے سے کھا درمیان سے مت کھا”(ترمذی، ابن ماجہ)

لیکن اگر کھانے کی اشیا کھجوریں اور دیگر اسی قسم کی دوسری اشیا ہوں تو علما کے نزدیک تھالی وغیرہ سے ہاتھ کے ذریعے مختلف کھانے کی اشیا لی جاسکتی ہیں

کھانے میں عیب نکالنا

 حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ : نبیﷺ نے کبھی بھی کھانے کے عیب نہیں نکالے، اگر اچھا لگا تو کھا لیا، اور پسند نہ آیا تو آپ چھوڑ دیتے تھے۔ (بخاری ومسلم)

مسلمان کے پیٹ کے تین حصے

 مسلمان کو اپنے پیٹ کے تین حصے کرنے چاہئیں، ایک تہائی کھانے کیلئے، ایک تہائی پانی کیلئے اور ایک تہائی سانس لینے کیلئے، جیسا کہ حدیث مبارکہ میں ہے:کسی انسان نے اپنے پیٹ سے برا برتن کبھی نہیں بھرا ابن آدم کے لیے چند نوالے کافی ہیں جو اس کی کمر سیدھی رکھیں اور اگر زیادہ کھانا ضروری ہو تو تہائی پیٹ کھانے کے لیے، تہائی پینے کے لیے اور تہائی سانس کے لیے مختص کر دے(ترمذی، ابن ماجہ)

رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ دنیامیں سب سے زیادہ شکم سیر ہوکر(پیٹ بھربھرکر)کھانے والاقیامت کے دن سب سے زیادہ بھوکا ہوگا(سنن ابن ماجہ)

کھانے پینے کے لیے سونے وچاندی کے برتن

کھانے پینے کیلئے سونے اور چاندی کے برتن استعمال نہ کریں کیونکہ یہ حرام ہے، نبی پاک ﷺ نے فرمایا:موٹی اور باریک ریشم مت پہنو، اور نہ ہی سونے چاندی کے برتنوں میں پیو، اور نہ ہی اسکی بنی ہوئی پلیٹوں میں کھائو، اس لئے یہ کفار کیلئے دنیا میں ہیں اور ہمارے لئے آخرت میں ہیں (بخاری ومسلم )

کھانے سے فراغت کے بعد اللہ کی تعریف کرنا اسکی بہت بڑی فضیلت ہے، چنانچہ انس بن مالک سے مروی ہے کہ رسول اللہﷺنے فرمایا: بے شک اللہ تعالی اپنے بندے سے راضی ہوتا ہے جب وہ ایک لقمہ کھائے تو اللہ کی تعریف کرے، یا پانی کا گھونٹ بھی پئے تو اللہ کی تعریف کرے(مسلم )

کھانے کے بعد ہاتھ دھونا

 کھانے کے بعد صرف پانی سے ہاتھ دھونے پر سنت ادا ہو جائے گی، چنانچہ ابن رسلان کہتے ہیں : اشنان (ایک جڑی بوٹی) یا صابن سے وغیرہ سے دھونا بہتر ہے۔(تحف الحوذی)

کھانے کے بعد کلی کرنا

 کھانے سے فراغت کے بعد کلی کرنا مستحب ہے، جیسے کہ بشیر بن یسار سوید بن نعمان سے بیان کرتے ہیں کہ وہ صہبا نامی جگہ پر نبی ﷺکے ساتھ تھے جو خیبر سے کچھ فاصلے پر ہے تو نماز کا وقت ہوگیا، آپ ﷺ نے کھانے کیلئے کچھ طلب کیا، لیکن سوائے ستو کے کچھ نہ ملا، تو آپﷺ نے وہی کھا لیا، ہم نے بھی ستو کھایا، پھر آپ نے پانی منگوایا اور کلی کی، اور پھر دوبارہ وضو کئے بغیر نماز پڑھی اور ہم نے بھی نماز ادا کی۔ (بخاری)

تین انگلیوں سے کھانا کھانا

سنت یہ ہے کہ تین انگلیوں سے کھانا کھایا جائے، قاضی عیاض کہتے ہیں : تین سے زیادہ انگلیاں کھانے کیلئے استعمال کرنا بری عادت ہے، اور ویسے بھی لقمہ پکڑنے کیلئے تین اطراف سے پکڑنا کافی ہے، اور اگر کھانے کی نوعیت ایسی ہو کہ تین سے زیادہ انگلیاں استعمال کرنی پڑیں تو چوتھی اور پانچویں انگلی بھی استعمال کی جاسکتی ہے۔ (فتح الباری)

گرے ہوئے لقمے کو کھانا

اگر کھانا کھاتے ہوئے لقمہ گر جائے تو لقمہ اٹھا کر اس پر لگی ہوئی مٹی وغیرہ صاف کرکے اسے کھا لے اور شیطان کیلئے مت چھوڑے، کیونکہ یہ کسی کو نہیں پتہ کہ برکت کھانے کے کس حصے میں ہے، اس لئے یہ ممکن ہے کہ اسی لقمے میں برکت ہو جو گر گیا تھا، چنانچہ اگر لقمے کو چھوڑ دیا تو ہوسکتا ہے کہ اس سے کھانے کی برکت چلی جائے، اسکی دلیل انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہﷺ جب بھی کھانا کھاتے تو اپنی تینوں انگلیوں کو چاٹتے، اور آپ نے ایک بار فرمایا: اگر تم میں سے کسی کا لقمہ گر جائے تو ا سے صاف کرکے کھا لے، شیطان کیلئے اسے مت چھوڑے اور آپ ﷺنے ہمیں حکم دیا کہ پلیٹ کو انگلی سے چاٹ لیں، اور فرمایا: تمہیں نہیں معلوم کہ کھانے کے کس حصے میں برکت ہے(مسلم)

کھانے سے فراغت کے بعد الحمد للہ، اور دعا پڑھنا مسنون ہے اور ان دعائوں میں اللہ پاک کی حمد وثنا کی جاتی ہے جس سے رازق خوش ہوتاہے اور اپنے بندوں کو بہتر سے بہتر رزق عطا کرتاہے۔

اللہ پاک ہمیں کھلانے اور پلانے والا ہے کیوں نہ اس کی حمد وثناء کریں، اللہ پاک ہمیں حلال کی وافر روزی عطا ء فرمائے اور حرام سے بچنے کی توفیق عطا ء فرمائے (آمین یارب العالمین بحرمۃ سیدالانبیاء والمرسلین)

تبصرے بند ہیں۔