کیسے آئے قرار آنکھوں میں
جمیل اخترشفیق
کیسے آئے قرار آنکھوں میں
درد ہے بےشمار آنکھوں میں
…
اے مصوّر دکھا ہنر اپنا
ان کاچہرہ اتار آنکھوں میں
…
اس نے دیکھاہےکیسی نظروں سے
بڑھ رہا ہے خمار آنکھوں میں
…
اس نےرکھاتھاہاتھ سینے پر
بڑھ گیا اعتبار آنکھوں میں
…
گررہی ہیں امید کی لاشیں
بن رہا ہے مزار آنکھوں میں
…
بےسبب بھی برسنےلگتی ہیں
کوئ رہتا ہے یار آنکھوں میں
…
بھر رہا ہے وہ کتنی خود داری
میرا پروردگار آنکھوں میں
…
اس نے ہنس کر فقط سلام کیا
آگئ ہے بہار آنکھوں میں
…
جن سے ملنا شفیق مشکل ہے
اُن کی زلفیں سنوار آنکھوں میں
تبصرے بند ہیں۔