کیسے آئے قرار آنکھوں میں 

جمیل اخترشفیق

کیسے آئے قرار آنکھوں میں

درد ہے بےشمار آنکھوں میں

اے   مصوّر   دکھا   ہنر  اپنا

ان کاچہرہ اتار آنکھوں میں

اس نے دیکھاہےکیسی نظروں سے

بڑھ   رہا  ہے  خمار  آنکھوں  میں

اس نےرکھاتھاہاتھ سینے پر

بڑھ گیا اعتبار آنکھوں میں

گررہی ہیں امید کی لاشیں

بن رہا ہے مزار آنکھوں میں

بےسبب بھی برسنےلگتی ہیں

کوئ رہتا ہے یار آنکھوں میں

بھر رہا ہے وہ کتنی خود داری

میرا  پروردگار  آنکھوں  میں

اس نے ہنس کر فقط سلام کیا

آگئ   ہے   بہار   آنکھوں  میں

جن  سے ملنا  شفیق  مشکل  ہے

اُن کی زلفیں سنوار آنکھوں میں

تبصرے بند ہیں۔