یہ ذرّے اسی مہرکے چمکائے ہوئے ہیں

جمالؔ کاکوی

یہ نعت کی محفل جو ہم سجائے ہوئے ہیں
دل کہتا ہے سرکار میرے آئے ہوئے ہیں

آقا کی دعاؤں نے ان کو بھی نوازہ ہے
جن لوگوں کے پتھر سے زخم کھائے ہوئے ہیں

بے تیغ چلائے ہوئے فاتحِ مکّہ
یہ معجزہ آقا میرے دکھلائے ہوئے ہیں

آئے تھے جو تانے ہوئے شمشیر برہنہ
دیکھا گیا دل دے کے وہ لجائے ہوئے ہیں

حل کر نہ سکے جس کو کبھی اہلِ زمانہ
گھتّی میرے آقا سبھی سلجھا ہوئے ہیں

آنے کی جن کے دی تھی نبیوں نے بشارت
شمع حرم کی انہیں ہم پائے ہوئے ہیں

مسحور ہیں ہم نعت کی پاکیزہ فضا میں
سننے کو فرشتے بھی یہاں آئے ہوئے ہیں

ہرذرِّکو کہ لیجیے جمال ؔ قمر المنیرا
یہ ذرّے اسی مہر کے چمکائے ہوئے ہیں

تبصرے بند ہیں۔