یہ لوگ جنت میں جائیں گے 

 سراج احمد برکت اللہ فلاحیؔ

        جنت بہت ہی عیش وآرام کی جگہ ہے۔ بے شمار بیش بہا نعمتوں سے بھری ہوئی ہے۔ وہاں اہل جنت کی ہر آرزو اوربڑی سے بڑی خواہش پوری ہوگی۔ ہرپسندیدہ چیز بلا کسی محنت ومشقت انہیں میسرہوگی۔ جنت میں اہل ایمان کی خوشی وآرام کے لیے کیاکیا نعمتیں مہیا ہیں، ان کا صحیح اور مکمل تصور انسان کے بس سے باہر ہے۔ جنت اہل ایمان کی آخری منزل ہے جس میں جانے کے بعد یہ لوگ دنیا کی مشکلات ومصائب کو یکسر بھول جائیں گے۔ یہاں تک کہ وہ شخص جو دنیاکی پوری زندگی میں انتہائی سخت قسم کی آزمائشوں کا شکار رہا وہ بھی جنت کی نعمتیں پانے بعد انہیں بالکل ہی بھول جائے گا۔ کتاب وسنت میں جابجا ایسے نیک لوگوں کا ذکر ہے جن کو ان کے نیک اعمال کے بدلے جنت میں داخل کیا جائے گا۔ ان کی فہرست کافی طویل ہے کیوں ایسے بہت سے اعمال ہیں جن کی انجام دہی پر جنت کی واضح بشارت موجود ہے۔ ذیل میں منتخب احادیث کے حوالوں سے ایسے ہی بعض نیک لوگوں کا بیان کیاجارہا ہے جن کے بارے میں نبی اکرم ﷺ نے بصراحت فرمایاہے یہ لوگ جنت میں جائیں گے اورظاہرہے آج بھی ان کے نقش قدم پر چلنے والاہر مسلمان جنتی ہوگا۔ مقصود یہ ہے ان کے اعمال وخصائل کو نمونہ بنایا جائے اوراپنے کردار میں انہیں لایا جائے تاکہ آخرت میں جنت میں داخلہ نصیب ہو۔

نمازوں کی پابندی کرنے والے:     میدان محشر میں سب سے پہلے نماز کا حساب لیاجائے گا۔ نمازدراصل عبادت کا سب سے پہلا اور بڑامظہر ہے۔ اہل ایمان کا وہ نیک عمل ہے جو انہیں جنت میں داخل کرے گا۔ حضرت ابوایوبؓ بیان کرتے ہیں ایک صحابی رسولؓ نبی مکرم ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئے اور عرض کیا مجھے کوئی ایسا عمل بتائیے جو مجھ کو جنت سے قریب اور جہنم سے دور کردے۔ آپﷺ  نے ارشاد فرمایا:اللہ کی بندگی کرو، اس کے ساتھ کسی کو شریک نہ ٹھیراؤ، نماز قائم کرو، زکوٰۃ دو اور صلہ رحمی کرو۔ جب وہ صحابیؓ چلے گئے تو رسول اللہﷺ نے فرمایا: جن باتوں کا اسے حکم دیا گیا ہے اس نے اگر ان پر عمل کیا تو وہ جنت میں داخل ہوگا۔ (مسلم، کتاب الایمان باب بیان الایمان الذی یدخل الجنۃ)

        اس حدیث میں نماز کے ساتھ اللہ کی بندگی کرنے اور اس کے ساتھ کسی کو شریک نہ کرنے، زکوٰۃ دینے اور بالخصوص رشتہ داروں سے تعلقات استوار رکھنے پر جنت میں داخل ہونے کی بشارت دی گئی ہے۔

سنتوں کی پابندی کرنے والے: حدیث میں آیا ہے کہ فرض نمازوں کے ساتھ سنن نمازوں کی پابندی خاص طور سے سنن رواتب کی پابندی کرنے والے لوگ جنت میں جائیں گے۔ رسول اکرمﷺ کی زوجہ محترمہ حضرت ام حبیبہؓ سے روایت ہے کہ انہوں نے رسول اللہﷺ کوفرماتے ہوئے سنا ہے کہ:جوشخص روزانہ اللہ کی رضا کے لیے فرض نمازوں کے علاوہ بارہ رکعت نوافل اداکرتا ہے اللہ تعالی اس کے لیے جنت میں ایک گھر بنادیتا ہے۔ (مسلم کتاب صلاۃ المسافرین باب فضل السنن الراتبۃ)

        ترمذی کی حدیث میں ان بارہ رکعتوں کی تفصیل ملتی ہے۔ نمازفجر سے قبل دورکعت، نمازظہر سے قبل چاررکعت اور بعد میں دورکعت، نماز مغرب کے بعد دورکعت اور نماز عشاء کے بعد دورکعت، ان سنتوں کی مستقل پابندی کرنے والاشخص جنت میں جائے گا۔ (صحیح سنن الترمذی للألبانی ج1حدیث338)

نمازتہجد پڑھنے والے:      فرض نمازوں کے بعد سب سے افضل تہجد کی نماز ہے جو اللہ کو ہر درجہ محبوب ہے۔ اس کی پابندی کرنے والے جنت میں داخل ہوں گے۔ حضرت علیؓ کہتے ہیں رسول اللہﷺ نے فرمایا : جنت میں ایسے محل ہیں جن کے اندر (کھڑے ہوں )تو باہر کی ہرچیز نظر آتی ہے اور باہر( کھڑے ہوں ) تو اندر کی ہرچیز نظر آتی ہے۔ ایک اعرابی نے کھڑے ہوکر عرض کیا اے اللہ کے نبیﷺ! یہ کس آدمی کے لیے ہے؟ آپ ﷺ نے ارشاد فرمایا :اس کے لیے جو نرم اندازمیں بات کرے، کھانا کھلائے بکثرت روزے رکھے اور جب لوگ مزے کی نیند سورہے ہوں وہ اٹھ کر نماز پڑھے۔ (ترمذی ابواب الجنۃ باب ماجاء فی صفۃ غرف الجنۃ 2؍2051)

بچیوں کی پرورش کرنے والا:      اسلام میں بچیوں کی تعلیم وتربیت کرنے کی ترغیب ہے اور اسے ثواب کاکام بتایا گیا ہے۔ حضرت انس بن مالکؓ بیان کرتے ہیں رسول اللہﷺ نے فرمایا:جس نے دو لڑکیوں کوان کے جوان ہونے تک پالاپوسا، قیامت کے دن وہ اور میں اس طرح آئیں گے اور آپﷺ نے اپنی انگلیوں کو آپس میں ملایا۔ (مسلم کتاب البر والصلۃ باب فضل الاحسان الی البنات ) اس حدیث میں ایسے شخص کو جنتی بتایا گیا ہے جس کے گھر دو بچیوں کی پیدائش ہو وہ ان دونوں کو پالے پوسے، ان کی دینی تعلیم وتربیت پر توجہ دے اورجوان ہونے کے بعد نیک آدمی سے ان کا نکاح کردے۔ ایسا شخص جنت میں داخل ہوگا، اسے بلند درجات نصیب ہوں گے بلکہ وہ نبیﷺ سے بہت ہی قریب ہوگا۔

شوہر کی اطاعت گزار خاتون:      متعدداحادیث میں اس بات کی ہدایت کی گئی ہے کہ بیوی اپنے شوہر کا خاص خیال رکھے، اس کی اطاعت کرے، اس کی باتیں مانے، اس کی خدمت کرے، اسے خوش رکھے اور اس کے مال میں خیانت نہ کرے۔ درج ذیل حدیث میں یہی بات کہی گئی ہے۔ حضرت ابوہریرہؓ بیان کرتے ہیں رسول اللہﷺ نے بیان فرمایا: جوعورت پنج وقتہ نمازیں اداکرے، رمضان کے روزے رکھے، اپنی شرمگاہ کی حفاظت کرے اور اپنے شوہر کی اطاعت کرے توقیامت کے روز اس سے کہا جائے گا جنت کے آٹھوں دروازوں میں سے جس سے چاہو تم داخل ہوجاؤ۔ (صحیح جامع الصغیر وزیادتہ للألبانی ج1 حدیث 673)

        یہ حدیث بہت واضح ہے عورتیں اگر تھوڑا سا دھیان دیں تو ان کے لیے جنت میں جانا بہت آسان ہے۔ بس نماز روزے کی پابندی کرلیں، اپنی عصمت وعفت کی حفاظت کرلیں اور شوہر کی خدمت واطاعت کرتی رہیں اوران کی نافرمانی سے بچیں توجنت کا ہر دروازہ ان کے لیے کھلا ہوگا جس سے بھی چاہیں وہ جنت میں جاسکیں گی۔

یتیم کی کفالت کرنے والا:   یتیم بالکل بے سہارا ہوتا ہے اور توجہ وسرپرستی کا بہت محتاج ہوتا ہے۔ اسلام نے اعزہ واقربا کو اس کی پرورش اور کفالت پر ابھارا ہے اور اس کے بدلے جنت کی خوش خبری دی ہے۔ حضرت ابوہریرہؓ بیان کرتے ہیں رسول اللہﷺ نے فرمایا: یتیم کی کفالت کرنے والا خواہ وہ یتیم اس کارشتہ دار ہو یا کوئی اور ہو، وہ اور میں ان دونوں انگلیوں (شہادت اور درمیان والی) کی طرح ساتھ ساتھ ہوں گے۔ (مسلم کتاب الزہد باب فضل الحسان الی الارملۃ والمسکین والیتیم)

زبان کی حفاظت کرنے والے:      اسلام نے ہمیشہ سچ بولنے کی تاکید کی ہے۔ حدیث میں آیاہے کہ جب بولناہو تو بھلائی کی بات کہی جائے ورنہ خاموش ہی رہا جائے۔ زبان کی حفاظت انتہائی ضروری ہے۔ بہت ساری برائیاں زبان ہی کی بے احتیاطی سے سرزد ہوتی ہیں مثلاً جھوٹ بولنا، گالی بکنا، غیبت کرنا، چغلی کھانا، جھوٹی قسم کھانا، تہمت لگانا، برے القاب سے پکارنا وغیرہ۔ اس لیے زبان کی حفاظت پر کافی زور دیا گیا ہے زبان کی حفاظت کرنے والوں کو جنتی کہا گیا ہے۔ حضرت سہل بن سعد ؓ بیان کرتے ہیں رسول اللہﷺ نے فرمایا:جوشخص مجھے دوچیزوں کی (زبان اور شرم گاہ )کی ضمانت دے میں اسے جنت کی ضمانت دیتا ہوں۔ (بخاری کتاب الرقاق باب حفظ اللسان )

پڑوسی سے حسن سلوک کرنے والے :    احادیث میں پڑوسی کے ساتھ حسن سلوک کی بہت تاکید آئی ہے۔ اس کے حقوق کا خیال رکھنا، دکھ درد میں ساتھ دینا، خوشی میں شریک کرنا، کھانے پربلانا، اس کی غیر موجودگی میں اس کے گھر کی حفاظت کرنا، غرض اس سے تعلقات اچھے رکھے جائیں تو اس عمل پر جنت کی بشارت ہے۔ حضرت ابوہریرہؓ بیان کرتے ہیں ایک آدمی نے رسول اللہﷺ کی خدمت میں عرض کیا اے اللہ کے رسولﷺ !فلاں عورت دن کو روزے رکھتی ہے، رات کو تہجد پڑھتی ہے، لیکن پڑوسیوں کو تکلیف دیتی ہے۔ آپﷺ نے ارشاد فرمایا:یہ عورت جہنمی ہے۔ پھر صحابۂ کرامؓ نے ایک دوسری عورت کے بارے میں عرض کیا فلاں عورت صرف فرض نماز اداکرتی ہے اور پنیر کے ٹکڑے صدقہ کرتی ہے، لیکن پڑوسیوں کو تکلیف نہیں دیتی ہے۔ آپﷺ نے ارشاد فرمایا:یہ عورت جنتی ہے۔ ( مسند احمد تمام المنۃ ببیان الخصال الموجبۃ بالجنۃ حدیث136)

کثرت سے سلام کرنے والے:       جنت میں داخل ہونے والوں میں وہ لوگ بھی شامل ہوں گے جو کثرت سے ایک دوسرے کو سلام کرتے ہیں۔ ملنے والا چھوٹا ہو یا بڑا وہ سلام کرنے میں کوئی عار یا ججھک محسوس نہیں کرتے بلکہ خود ہی پہل کرتے ہیں۔ سلام دراصل دعا ہے اور باہم تعلقات اچھے ہونے کی علامت ہے۔ کثرت سلام اس بات کی دلیل ہے کہ وہ حقوق العباد کی ادائیگی میں کوتاہی کرنے والے نہیں ہیں، ایسے لوگ جنتی ہیں۔ حضرت عبد اللہ بن سلامؓ کہتے ہیں رسول اللہﷺ نے فرمایا: اے لوگو سلام کو عام کرو یعنی کثرت سے سلام کیا کرو، لوگوں کو کھانا کھلاؤ اور جب دوسرے لوگ سورہے ہوں تو نماز پڑھو ان اعمال کے نتیجے میں سلامتی کے ساتھ جنت میں داخل ہوجاؤ گے۔ (حوالہ)

والدین کی خدمت کرنے والے:      والدین بہت بڑی نعمت ہیں۔ قرآن وحدیث میں ان کی خدمت و اطاعت پر کافی زور دیا گیا ہے۔ ماں کے قدموں تلے جنت کی بشارت دی گئی ہے اور ایسے شخص کو بدنصیب کہا گیا ہے جو ماں باپ کی خدمت کرکے جنت نہ حاصل کرسکے۔ حضرت ابوہریرہؓ بیان کرتے ہیں نبیﷺ نے فرمایا: اس شخص کی ناک خاک آلود ہو، وہ رسوا اور ذلیل ہو، ہلاک ہو جس نے اپنے والدین میں سے کسی ایک کو بڑھاپے میں پایا پھر ان کو راضی کرکے جنت میں داخل نہ ہوا۔ ( مسلم کتاب لابر والصلۃ باب تقدیم بر الوالدین علی التطوع بالصلاۃ)

جنتی مرد اور جنتی عورتیں :       ایک حدیث میں نبی اکرمﷺ نے جنتی مردوں اور جنتی عورتوں کاایک ساتھ ذکر فرمایا ہے۔ حضرت کعب بن عجرہ ؓ بیان کرتے ہیں اللہ کے رسولﷺ نے فرمایا: کیا میں تمہیں جنت میں جانے والے مردوں کے بارے میں نہ بتاؤں ؟ سنو نبی جنتی ہے، شہید جنتی ہے، صدیق جنتی ہے، پیدا ہوتے ہی فوت ہونے والا بچہ جنتی ہے، دوردراز سے محض اللہ کی رضا کی خاطر اپنے بھائی سے ملنے کے لیے آنے والا جنتی ہے۔ کیا میں تمہیں جنت میں جانے والی عورتوں کے بارے میں نہ بتاؤں ؟ اپنے شوہر سے محبت کرنے والی، زیادہ بچوں کو جنم دینے (کی تکلیف اٹھانے ) والی اور وہ نیک عورت جس کا شوہر اس پر ظلم کرے تو وہ کہے ’’میرا ہاتھ تیرے ہاتھ میں ہے میں اس وقت تک نہیں سوؤں گی جب تک کہ تو راضی نہ ہوجائے۔ (صحیح الجامع الصغیر للأبانی حدیث 2601)

سات قسم کے لوگ:  ایک حدیث میں بتایا گیا ہے کہ سات قسم کے لوگ میدان محشر میں عرش الٰہی کے سایے میں جگہ پائیں گے اور ظاہرہے یہ سب جنتی ہی ہوں گے۔ حضرت ابوسعید ؓ سے روایت ہے رسول اللہﷺ نے فرمایا : جس روز کوئی سایہ نہ ہوگا اس روز اللہ تعالیٰ سات قسم کے لوگوں کو اپنے عرش کے سایے میں جگہ دے گا۔ 1۔ عدل وانصاف کر نے والا خلیفہ اور حاکم، 2۔ اللہ کی عبادت میں مشغول رہنے والا نوجوان، 3۔ وہ شخص جس کا دل مسجد سے نکلنے بعد بھی اگلی نماز کے لیے مسجد سے اٹکا رہتا ہے، 4۔ اللہ کے لیے ایک دوسرے سے محبت کرنے والے اوراللہ ہی کے لیے ایک دوسرے سے دشمنی کرنے والے، 5۔ وہ شخص جس نے تنہائی میں اللہ کو یاد کیاہو اور اس کی آنکھوں سے آنسو بہہ نکلے،  6۔ وہ شخص جسے اچھے حسب ونسب والی عورت بدکاری کی دعوت دے اوروہ یہ کہہ کر انکار کردے’’ میں اللہ سے ڈرتا ہوں ‘‘، اور 7۔ وہ شخص جس نے صدقہ اس طرح چھپاکردیا کہ بائیں ہاتھ کو پتا نہ چلے دائیں ہاتھ نے کیا صدقہ کیا۔ (ترمذی ابواب الزھد باب ماجاء فی حب اللہ)

تبصرے بند ہیں۔