یہ وہ زمین

نظرعرفان

یہ وہ زمین

کروں میں جس کو سلام

ادب سے جھکے سر اس پر

یہ علم وھنر کا صحن

یہ علم وادب کا مسکن

یہ وہ زمین

اور  وہ !

ہاں وہ تھی مثل پرندہ مہمان

ہاں، اس کے ساتھ

بیتے کچھ پل، کچھ لمحے، کچھ گھڑی

اور کچھ دن

وہ تھی میری مہمان

نہ کوئی وعدہ، نہ کچھ ایسی باتیں!

بن پڑے، پھوٹ پڑے، گر پڑے

آنکھوں کے سہارے

اس کے دو پٹے پر

اور بن پڑے محبت کی نشان

پھر نکل پڑے

میرے آنکھوں سے

محبت کا پیام

وہ حسن کی ملکہ

بڑی ہنر مند، باسلیقہ

اس کا ہے جو مجھ پر احسان

یہ وہ زمین

کروں جس کو میں سلام

تبصرے بند ہیں۔