عورت کا بناؤ سنگھار صرف اپنے شوہر کے لیے!

وردہ صدیقی

(نوشہرہ کینٹ) 

آج انتہائی خاص اور لطیف نکتے کی طرف توجہ دلانا مقصود ہے۔ جس سے متعلق ہمارے معاشرے میں خواتین کی جانب سے بے انتہا کوتاہی دیکھنے میں آرہی ہے۔ جس کا نقصان ہماری خواتین بھگت چکی ہیں یا بھگت رہی ہیں۔ لیکن افسوس کے ہماری آنے والی نسل اپنے اگلوں سے عبرت حاصل کرنے کو تیار نہیں ہے۔

اللہ رب العزت زوجین سے متعلق قرآن مجید میں ارشاد فرمایا:۔ اللہ نے بیوی کو شوہر کا اور شوہر کو بیوی کا لباس فرمایا۔(القرآن)

 ایک اور مقام پر قرآن مجید فرقان میں ارشاد باری تعالی ہے۔

ترجمہ :۔اور آپ مومنہ عورتوں سے فرما دیں کہ وہ (بھی)اپنی نگاہیں نیچی رکھا کریں اور اپنی شرمگاہوں کی حفاظت کیا کریں اور اپنی آرائش و زیبائش کو ظاہر نہ کیا کریں سوائے (اسی حصہ)کے جو اس میں سے خود ظاہر ہوتا ہے اور وہ اپنے سروں پر اوڑھے ہوئے دو پٹے (اور چادریں )اپنے گریبانوں اور سینوں پر (بھی)ڈالے رہا کریں اور وہ اپنے بنا ئوسنگھار کو (کسی پر)ظاہر نہ کیا کریں سوائے اپنے شوہروں کے یا اپنے باپ دادا یا اپنے شوہروں کے باپ دادا کے یا اپنے بیٹوں یا اپنے شوہروں کے بیٹوں کے یا اپنے بھائیوں یا اپنے بھتیجوں یا اپنے بھانجوں کے یا اپنی (ہم مذہب، مسلمان)عورتوں یا اپنی مملوکہ باندیوں کے یا مردوں میں سے وہ خدمت گار جو خواہش و شہوت سے خالی ہوں یا وہ بچے جو (کمسنی کے باعث ابھی)عورتوں کی پردہ والی چیزوں سے آگاہ نہیں ہوئے (یہ بھی مستثنی ہیں )اور نہ (چلتے ہوئے)اپنے پائوں (زمین پر اس طرح)مارا کریں کہ (پیروں کی جھنکار سے)ان کا وہ سنگھار معلوم ہو جائے جسے وہ (حکم شریعت سے)پوشیدہ کیے ہوئے ہیں، اور تم سب کے سب اللہ کے حضور توبہ کرو اے مومنو!تاکہ تم (ان احکام پر عمل پیرا ہو کر)فلاح پا جائو۔(سورۃ النور)

ان آیات سے بھی معلوم ہوکہ ا عورت کی زیب و زینت Make up بنا ئوسنگھار سارے کا سارا صرف شوہر کے لئے ہے۔ اس عورت پر دوزخ کا عذاب ہوگا جو گھرمیں شوہر کے دکھانے کے لئے کپڑے ہی نہ بدلے وہی پرانے میلے کچیلے کپڑوں کے ساتھ پھرتی رہے کہ میں کچن میں مصروف ہوں اور جب باہر جانے کا وقت آئے خواہ شادی بیاہ، شاپنگ، کسی کے گھر جانا ہو یا کوئی کلچر فنکشن ہو تو پھر وہ نہائے دھوئے، شاندار کپڑے بھی پہنے، خوشبو بھی لگائے اور Make up کرے اس انداز کے ساتھ جائے کہ فاصلے سے بھی Smell آئے۔ اب وہ کس کے لئے بنا ئوسنگھار کر کے جا رہی ہے؟

جس کے لئے اللہ نے حلال کیا تھا اس کو تو سب کچھ دکھایا نہیں۔ جس کے دل کو خوش کرنا تھا، جس کی محبت کو کھینچنا تھا، جس کے درمیان آپس میں مودت پیدا کرنی تھی۔ زیب و زینت بنا ئوسنگھار کپڑے فیشن سب کچھ جائز ہے عورت کے لئے مگر گھر میں اپنے شوہر کے لئے۔ جب عورت شوہر کو یہ چیزیں نہ دے جب باہر نکلے تو مہربانی فرمائے۔

سوال یہ ہے کہ اب وہ کس پر مہربانی فرمانے کے لئے یہ سب کچھ کر رہی ہے؟ یہ حرام ہے۔ باہر کے لئے زیب و زینت اور شوہر کو نظر انداز کرنا۔

 یہ فیشن عذاب آخرت کا باعث ہوگا۔ بیوی کا فرض ہے جو اچھے سوٹ ملتے ہیں۔ اچھے گھرانوں میں 40، 50 سوٹ دیتے ہیں اچھے ماں باپ جہیز میں بنا کر دیتے۔ غریب سے غریب لوگ بھی 10، 12 سوٹ بناتے ہیں۔ ماں باپ بری میں الگ بناتے ہیں تو 20 سوٹ 25 سوٹ مل جاتے ہیں، اتنے سوٹ کس کے لئے رکھے ہوئے ہیں ؟

 شوہر کے لئے ہر دوسرے روز نئے کپڑے بدلنے جائز ہیں۔ اس کے لئے حلال ہے زیور حلال ہے بنائو سنگھار حلال ہے، زیب و زینت حلال ہے مگر جس کے لئے حلال کیا گیا ہے اس کا دل خوش کرے۔ غیروں کے لئے باہر کی مجالس کے لئے نہیں۔ خواتین کو اس امر کا خیال رکھنا چاہئے۔

قارئین کرام !لباس کا ایک مقصد تو ستر پوشی اور دوسرا مقصد زینت حاصل کرنا ہے۔ جیسے لباس انسان کو ڈھانپ لیتا ہے۔ ایسے خواتین بھی اپنے آپ کو مزین کرکے، ان کی توجہ اپنی طرف مبذول کروا کر، ان کا لباس بن کر ان کو اپنی محبت والی آغوش میں لے کر، شوہروں کے جائز ارمان، تمنائیں اپنے اندر سمولیتی ہیں۔

 آج کے اس پرفتن دور میں ہر جانب سے شیطانی مناظر دعوت ِمعصیت دیتے نظر آتے ہیں۔ سوشل، الیکٹرونک اور پرنٹ میڈیا کے ذریعے سے فحاشی جس تیزی سے پھیل رہی ہے وہ سمجھ سے بالاتر ہے۔ جنسی اشتعال انگیزی پر مشتمل صنف نازک کی حیاسوز تصاویر و ویڈیوز اس قدر عام ہوچکی ہیں کہ اشیا صرف تک ان سے آلودہ ہیں۔

 بے حیائی کا فروغ روز بروز  زور پکڑتا جارہا ہے۔ ایسے میں کیا آپ خواتین چاہتی ہیں کہ آپ کا شوہر فتنوں سے بچا رہے، برائیوں اور گناہوں کا مرتکب نا ہو، غیر عورتوں اور حسینوں سے دل نا بہلائے۔ تو یہ نسخہ اپنے پلو سے باندھ لیں۔ اپنے وجود کو زینت بخش کر شوہر کو اپنی طرف مائل رکھیں۔

 آپ خود کو صاف ستھرا اور پرکشش بنائیے۔ کیا ہی خوب ہے کہ آپ اپنے شوہر کی نگاہ کا مرکز بن کر رہیں۔

 ادھر شوہر بھی خوش اور اللہ بھی خوش ہوں گے۔

اگر آپ نے ایسا کیا تو شوہر کے دل پر راج کریں گی ورنہ آپ کو معلوم نہیں نگاہوں کے زہریلے تیر کیا کیا اثر دکھاتے ہیں۔ اگر شوہر کے سامنے میلی کچیلی بنی پھرتی رہیں اور بنائو سنگھار سے اجتناب کیا تو یہ باہم دوریاں پیدا ہوجائیں گی۔

ایک صحابیہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئیں۔ ان کے ہاتھ میں سونے کے کنگن تھے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں پہننے سے منع فرمایا۔ تو وہ بولیں اگر عورتیں اپنے شوہر کے لئے بنائو سنگھار نہ کریں تو ان کی نگاہوں سے گر جاتی ہیں۔ (نسائی)

حضرت عائشہ رضی اللہ عنھا آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی محبوب بیوی ہیں، ایک روز ان کے ہاتھ میں چاندی کے چھلے دیکھ کر فرمایا: ” عائشہ!یہ کیا ہے ؟

 فرمانے لگی : ” میں نے اسے اس لئے پہنا ہے تاکہ آپ کے لئے سنگھار کر سکوں”۔

 ازواج مطھرات اور صحابیات اپنے شوہر کی رضامندی اور خوشنودی کا نہایت خیال رکھتی تھی۔ حضرت حولہ عطر فروش تھیں۔ حضرت عائشہ رضی اللہ عنھا کو اپنے بارے میں بتاتی ہیں کہ میں ہر رات خوشبو لگاتی ہوں، بنائو سنگھار کر کے دلہن بن جاتی ہوں اور خالصتا ًاللہ کی رضا کے لئے اپنے شوہر کے پاس جاکر سوتی  ہوں۔ (اسعد الغابہ)

 آپ کی تھوڑی سی توجہ۔۔۔ آپ کا زیب و زینت اختیار کرنا۔ شوہر کو گنا ہوں سے بچا لے گی اور آپ کی جانب مائل رکھے گی۔ پریشانی کو دور کرکے خوشیوں بھرا اور پرسکون خوشگوار ماحول فراہم کرے گی اور آپ کے گھر کو جنت کا نمونہ بنا دے گی۔

اللہ پاک ہمارے معاشرے کو قرآن و سنت کے عملی ماحول سے روزشناس فرمائے (آمین )

تبصرے بند ہیں۔