زندگی

نظر عرفاں

پل پل گھڑی گھڑی

دن ہفتوں میں

ہفتے بناۓ ماہ

ماہ اول، ماہ دوم، ماہ سوم— ماہ دسمبر

 پھرماہ جنوری

یہ ماہ بنا ڈالے سال

کوئی چند روز، کوئی چند سال

یہ ہے زندگی کا حال

یہاں رہا کوئی سرحال

کوئی بے حال

پھر اپنے اپنوں سے بکھرجاتے ہیں،

گذر جاتے ہیں

ای زندگی

یہ ہے تیرا حال

تبصرے بند ہیں۔